کھیل کے میدانوں اورپارکوں پرمافیا قابض بیشتر میدانوں میں کچرے کے ڈھیر
قبضہ مافیاکی وجہ سے میدانوں کارقبہ کم ہوتا جارہاہے،کئی وسیع میدان غائب ہوگئے،شریف آباد کے میدان میں تعمیرات شروع
ISLAMABAD:
کراچی کے پارک ہوں یا کھیل کے میدان قبضہ مافیا نے سب پر ہاتھ رکھ کر شہریوں کو سستی تفریح سے محروم کردیا ہے، کراچی میں موجود میدانوں کے رقبے میں وقت کے ساتھ کمی آرہی ہے اب شہر میں میدان سرے سے موجود ہی نہیں۔
تفصیلات کے مطابق فیڈرل بی ایریا میں قائم کئی میدانوں پر قبضے کے سبب شہری مثبت سرگرمیوں سے محروم ہوگئے ہیں بیشتر کھیل کے میدانوں اور پارکوں میں مبینہ طو پر ملبہ اور کچرا لاکر پھینکے جانے سے میدان اور پارک کچڑا کنڈیوں میں تبدیل ہوگئے شریف آباد میں واقع میدان میں قبضہ مافیا نے کمرشل تعمیرات قائم کردی ہیں کورنگی نمبر4 میں واقع وسیع میدان پر بھی تاحال قبضہ مافیا کا راج ہے۔
شریف آباد کے مکینوں نے بتایا ہے کہ وسیع میدان جوکہ نوجوانوں اور مکینوں کو صحت مند تفریحی سرگرمیوں کی فراہمی کا واحد ذریعہ تھا اس پر گزشتہ کئی سال کے دوران قبضہ مافیا نے قبضہ کرلیا ہے جسکی وجہ سے میدان کی جگہ کم ہوگئی ہے شہر کے متعدد علاقے ایسے بھی ہیں جہاں کی آبادی لاکھوں افراد پر مشتمل ہے مگر کھیل کا ایک بھی میدان یا پارک موجود نہیں جبکہ بہت سے علاقون میں قائم میدانوں اور پارکوں میں کچڑا کنڈیاں بنادی گئی ہیں کھیل کے میدانوں اور پارکوں کی کمی سے عوامی کی تفریحی سرگرمیاں محدود ہوگئی ہیں۔
قبضہ مافیا کی جانب سے میدانوں پر قبضے کے باعث اب شہر کے اہم علاقوں کے میدان سرے سے موجود ہی نہیں شہریوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس سال کے دوران کراچی کے میدانوں پر ڈھٹائی کے ساتھ قبضہ کیا گیا ہے جس سے نوجوانوں کی کھیلوں کی سرگرمیاں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں یہی وجہ ہے کہ نئی نسل گلیوں اور سڑکوں پر کھیل رہی ہوتی ہے اور انڈور گیمز کا رجحان بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے،کرکٹ ، فٹ بال، ہاکی جیسا قومی کھیل بھی میدانوں کی کمی کے سبب اپنی اہمیت کھورہا ہے بلدیاتی اداروں کی عدم دلچسپی کے سبب کھیل کے میدان کچڑا کنڈیاں بن گئی ہیں شہری اگر میدانوں کا رخ کریں بھی تو وہاں صفائی کی صورتحال تعفن اور بدبو سے گھومنا اور بیٹھنا محال ہوتا ہے۔
بلدیاتی اداروں نے شہر کے بیشتر میدانوں میں بچت بازار قائم کرادیے ہیں میدانوں سے کھیلوں کی سرگرمیاں ماند پڑگئی ہیں، گلشن اقبال بلاک 11، فیڈرل بی ایریا بلاک 2، دستگیر،سمن آباد سمیت شہر کے اہم مقامات پر قائم میدان بچت بازاروں کے لیے مخصوص کردیے گئے ہیں جس کی وجہ سے نوجوانوں کی کھیلوں کی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں، گلشن اقبال کے رہائیشیوں نے بتایا کہ ہفتے میں دو دن بچت بازار کے قیام سے میدان میں ہر وقت قناعتیں نصب رہتی ہیں جسکی وجہ سے میدان میں گھومنا اور کوئی بھی کھیل کھیلنا ناممکن ہوگیا ہے میدانوں میں بچت بازار لگنے کی وجہ سے بچے اب صرف انڈور گیمز تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔
جیسے جیسے شہر کی آبادی بڑھ رہی ہے کھیل کے میدان آبادی کے تناسب سے کم ہورہے ہیں یہی وجہ ہے کہ نوجوان میدان نہ ہونے کے سبب نوجوان سڑکوں اور گلیوں میں کھیلتے دکھائی دیتے ہیں نوجوانوں سڑکوں اور گلیوں میں اکثر شام کے وقت کرکٹ کھیلتے ہیں چھٹی کے دن سڑکوں پر کرکٹ کے گراؤنڈ بن جاتے ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ میدانوں پر قبضہ جاری شہر میں بیشتر کھیل کے میدانوں میں چائنا کٹنگ کی گئی ہے جس کے باعث نوجوان میدانوں سے محروم ہوگئے ہیں جو گراؤنڈ قبضے سے بچ گئے ہیں ان میں کچرا کنڈیاں بنادی گئی ہیں۔
کراچی کے پارک ہوں یا کھیل کے میدان قبضہ مافیا نے سب پر ہاتھ رکھ کر شہریوں کو سستی تفریح سے محروم کردیا ہے، کراچی میں موجود میدانوں کے رقبے میں وقت کے ساتھ کمی آرہی ہے اب شہر میں میدان سرے سے موجود ہی نہیں۔
تفصیلات کے مطابق فیڈرل بی ایریا میں قائم کئی میدانوں پر قبضے کے سبب شہری مثبت سرگرمیوں سے محروم ہوگئے ہیں بیشتر کھیل کے میدانوں اور پارکوں میں مبینہ طو پر ملبہ اور کچرا لاکر پھینکے جانے سے میدان اور پارک کچڑا کنڈیوں میں تبدیل ہوگئے شریف آباد میں واقع میدان میں قبضہ مافیا نے کمرشل تعمیرات قائم کردی ہیں کورنگی نمبر4 میں واقع وسیع میدان پر بھی تاحال قبضہ مافیا کا راج ہے۔
شریف آباد کے مکینوں نے بتایا ہے کہ وسیع میدان جوکہ نوجوانوں اور مکینوں کو صحت مند تفریحی سرگرمیوں کی فراہمی کا واحد ذریعہ تھا اس پر گزشتہ کئی سال کے دوران قبضہ مافیا نے قبضہ کرلیا ہے جسکی وجہ سے میدان کی جگہ کم ہوگئی ہے شہر کے متعدد علاقے ایسے بھی ہیں جہاں کی آبادی لاکھوں افراد پر مشتمل ہے مگر کھیل کا ایک بھی میدان یا پارک موجود نہیں جبکہ بہت سے علاقون میں قائم میدانوں اور پارکوں میں کچڑا کنڈیاں بنادی گئی ہیں کھیل کے میدانوں اور پارکوں کی کمی سے عوامی کی تفریحی سرگرمیاں محدود ہوگئی ہیں۔
قبضہ مافیا کی جانب سے میدانوں پر قبضے کے باعث اب شہر کے اہم علاقوں کے میدان سرے سے موجود ہی نہیں شہریوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس سال کے دوران کراچی کے میدانوں پر ڈھٹائی کے ساتھ قبضہ کیا گیا ہے جس سے نوجوانوں کی کھیلوں کی سرگرمیاں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں یہی وجہ ہے کہ نئی نسل گلیوں اور سڑکوں پر کھیل رہی ہوتی ہے اور انڈور گیمز کا رجحان بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے،کرکٹ ، فٹ بال، ہاکی جیسا قومی کھیل بھی میدانوں کی کمی کے سبب اپنی اہمیت کھورہا ہے بلدیاتی اداروں کی عدم دلچسپی کے سبب کھیل کے میدان کچڑا کنڈیاں بن گئی ہیں شہری اگر میدانوں کا رخ کریں بھی تو وہاں صفائی کی صورتحال تعفن اور بدبو سے گھومنا اور بیٹھنا محال ہوتا ہے۔
بلدیاتی اداروں نے شہر کے بیشتر میدانوں میں بچت بازار قائم کرادیے ہیں میدانوں سے کھیلوں کی سرگرمیاں ماند پڑگئی ہیں، گلشن اقبال بلاک 11، فیڈرل بی ایریا بلاک 2، دستگیر،سمن آباد سمیت شہر کے اہم مقامات پر قائم میدان بچت بازاروں کے لیے مخصوص کردیے گئے ہیں جس کی وجہ سے نوجوانوں کی کھیلوں کی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں، گلشن اقبال کے رہائیشیوں نے بتایا کہ ہفتے میں دو دن بچت بازار کے قیام سے میدان میں ہر وقت قناعتیں نصب رہتی ہیں جسکی وجہ سے میدان میں گھومنا اور کوئی بھی کھیل کھیلنا ناممکن ہوگیا ہے میدانوں میں بچت بازار لگنے کی وجہ سے بچے اب صرف انڈور گیمز تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔
جیسے جیسے شہر کی آبادی بڑھ رہی ہے کھیل کے میدان آبادی کے تناسب سے کم ہورہے ہیں یہی وجہ ہے کہ نوجوان میدان نہ ہونے کے سبب نوجوان سڑکوں اور گلیوں میں کھیلتے دکھائی دیتے ہیں نوجوانوں سڑکوں اور گلیوں میں اکثر شام کے وقت کرکٹ کھیلتے ہیں چھٹی کے دن سڑکوں پر کرکٹ کے گراؤنڈ بن جاتے ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ میدانوں پر قبضہ جاری شہر میں بیشتر کھیل کے میدانوں میں چائنا کٹنگ کی گئی ہے جس کے باعث نوجوان میدانوں سے محروم ہوگئے ہیں جو گراؤنڈ قبضے سے بچ گئے ہیں ان میں کچرا کنڈیاں بنادی گئی ہیں۔