بائیو ٹیک لیبارٹری کے قیام کیلئے تا حال20کروڑ جاری نہیں کیے گئے

سانپ کےکاٹےکےعلاج کیلیے ویکسین تیارکرلی،بائیوٹیک لیبارٹری نہ ہونےسے ویکسین کامعاملہ کھٹائی میں پڑگیا، ڈائو یونیورسٹی.

ڈائویونیورسٹی کی بائیوٹیک لیبارٹری میں تجربات کے لیے رکھے گئے سانپ (فوٹو ایکسپریس)

ڈائویونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزنے ملک میں پہلی بار سانپ کے کاٹے کے علاج کی ویکسین توتیارکرلی مگرحکومت سندھ نے بائیوٹیک لیبارٹری کے قیام کیلیے20کروڑ روپے کی رقم جاری نہیں کی جبکہ اس منصوبے کا پی سی ون گزشتہ سال منظورکیاگیاتھا۔

ڈائویونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق پاکستان میں پہلی بار اپنی مدد آپ کے تحت یہ ویکسین تیار کی گئی لیکن حکومت کی جانب سے بائیوٹیک لیبارٹری کیلیے فنڈ جاری نہ کیے جانے پر ویکسین کی تیاری کاکام سردخانے کی نذرہوگیا، سانپ کے کاٹے کے علاج کی ٹیکنالوجی ڈاؤ یونیورسٹی کے پاس ہے جس کو ویکسین کی تیاری(پروڈکشن) کے لیے مالی وسائل کا شکار ہے۔


تفصیلات کے مطابق ڈائو یونیورسٹی نے اپنی مددآپ اور پاکستانی سانپوں کے مختلف زہروں پرکی جانیوالی کامیاب تحقیق کے بعد ان زہروں سے تیار کی جانے والی سانپ کے کاٹے کی ویکسین پر کامیاب تجربہ مکمل کرلیالیکن اس ویکسن کی تیاری کیلیے حکومت سندھ نے بائیوٹیک لیبارٹری کے قیام کیلیے 20 کروڑ روپے کی رقم جاری نہیںکی، ڈائو یونیورسٹی نے ملک میں پہلیبارسانپوں کے زہر پرکامیاب تحقیق مکمل کی ہے یہ ویکسین پاکستان میں پائے جانے والے مختلف سانپوںکے زہر سے تیارکی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ڈاویونیورسٹی میںکتے کے کاٹے، تشنج،کینسرکے امراض میں استعمال کی جانے والی اینٹی باڈیزکی بھی حفاظتی ویکسین تیارکیے جانے کا منصوبہ ہے جبکہ مستبقل میں ہیپاٹائٹس وائرس سے بچاوکی حفاظتی ویکسین بھی تیارکی جائیگی،اس سلسلے میں اوجھا کیمپس میں جدیدترین بائیوٹیک لیبارٹری بھی قائم کرنے کا پی سی ون بھی منظورکیاگیا تھا، ویکسین کی تیاری سے ملک میں سانپ کے کاٹے سے ضائع ہونے والی انسانی قیمتی جانیں بھی بچائی جاسکے گی۔
Load Next Story