بہتراقدامات سے پاکستان میں کرپشن کم ہو رہی ہے چیئر مین نیب

نیب نے بدعنوان عناصر سے 277 ارب روپے وصول کیے، 7124 انکوائریوں کی منظوری، کرپشن کے 2610 ریفرنس دائر کیے گئے

بدعنوانی کے خاتمے کیلیے ای گورننس اہم قدم ہے، فیصلہ سازی کو قابل احتساب بنایا جا سکتا ہے، ویانا میں عالمی کانفرنس سے خطاب فوٹو : فائل

KARACHI:
چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب قانون پر عملدرآمد، آگاہی اور تدارک کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمے کی ذمے داری نبھا رہاہے، بہتر اقدامات کے باعث پاکستان میں کرپشن میں کمی آرہی ہے۔

ویانا میں اقوام متحدہ کی انسداد بدعنوانی کانفرنس سے خطاب میں انھوںنے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ اس سے نہ صرف ملکی ترقی متاثر ہوتی ہے بلکہ لوگوں کو جائز حقوق بھی نہیں ملتے۔ بدعنوانی سے بچائو اور اچھے نظم و نسق کے لیے حکومت پاکستان نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی قائم کی ہے۔سرکاری افسران اورکمیونٹی کے درمیان رابطے کے تناظر میں بدعنوانی کی روک تھام کے لیے ای گورننس اہم قدم ہے جس سے فیصلہ سازی کو قابل احتساب بنایا جاسکتاہے۔


نیب میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم پرمبنی مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن سسٹم وضع کیا گیاجس کے تحت شکایت کی جانچ پڑتال، انکوائری اور ریفرنس دائر کرنے کے عمل کو خودکارطریقے سے مکمل کیا جاتا ہے۔ ایسا سافٹ ویئر تیار کیا گیا جس سے اعلیٰ افسران فیلڈ افسران کی کارکردگی کے بارے میں روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ حاصل کر سکتے ہیں۔ ان کوششوں کا بین الاقوامی برادری نے بھی اعتراف کیا ہے اور پاکستان کی آئی سی ٹی میں عالمی رینکنگ میں بہتری آئی۔ عالمی اقتصادی فورم کی2015کی رپورٹ کے مطابق2013 میں پاکستان 105ویں، 2014 میں111ویں اور 2015 میں97ویں نمبر پر رہا، حکومت نے بدعنوانی کی لعنت پر قابو پانے کے لیے آئی سی ٹی کی مدد سے بچائو کے اقدامات کیے اور سرکاری اداروں میں بھرتیوں اور خریداری کے عمل میں بدعنوانی کے امکانات کم کرنے اور شفافیت لانے کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی نظام متعارف کروایا جس سے شفافیت اور میرٹ میںمدد ملی۔

نیب کے تفتیشی افسران ثبوت کی بنا پر قانون کے مطابق زیرو ٹالرنس کی پالیسی اور قواعد وضوابط پر سختی سے عمل کرتے ہیں۔ 2014 نیب میں اصلاحات کاسال تھا۔ نیب نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا طریقہ کار وضع کیا، ان اقدامات کے مثبت نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں، نیب نے اپنے قیام سے لے کراب تک بدعنوان عناصر سے 277.909ارب روپے وصول کرکے خزانے میں جمع کرائے۔ نیب کو 3لاکھ 21ہزار 318 شکایات وصول ہوئیں جن کوقانون کے مطابق نمٹایاگیا۔ 7124انکوائریوں اور3616انویسٹی گیشنز کی منظوری دی جبکہ متعلقہ احستاب عدالتوں میں 2610 ریفرنس فائل کیے گئے ۔ان 16سال کے دوران نیب کی کارکردگی کسی بھی دوسرے تحقیقاتی ادارے سے زیادہ شانداررہی ہے اس وجہ سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں 2014 میں پاکستان کا نمبر 175میں سے 126اور 2015 میں 126میں سے 117ویں نمبر پر آ گیا اور یہ نیب کی مؤثر حکمت عملی کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔
Load Next Story