عزیز میاں قوال اور روشن آراء بیگم کی برسی آج منائی جائے گی

عزیز میاں قوال 17اپریل 1942ء کو پیدا ہوئے وہ پاکستان کے مقبول ترین قوالوں میں شمار ہوتے تھے۔

عزیز میاں قوال اور روشن آراء بیگم آج ہی کے دن جہان فانی سے کوچ کرگئے تھے۔ فوٹو : فائل

پرائیڈ آف پرفارمنس عزیز میاں قوال اور روشن آراء بیگم کی برسی آج منائی جائے گی ۔

عزیز میاں قوال کا شمار پاکستان کے مقبول ترین قوالوں میں ہوتا ہے وہ اپنی قوالیوں میں اکثر علامہ اقبال اور قتیل شفائی کی شاعری استعمال کرتے تھے۔بھاری بھرکم اور بارعب آواز کے مالک عبدالعزیز المعروف عزیز میاں قوال 17اپریل 1942ء کو پیدا ہوئے وہ پاکستان کے مقبول ترین قوالوں میں شمار ہوتے تھے انھیں '' اللہ ہی جانے کون بشر ہے '' '' یا نبیؐ یا نبی ؐ '' اور '' میں شرابی شرابی '' قوالیوں نے شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔قوالی کی دنیا میں شاندار خدمات پر حکومت پاکستان نے انھیں 1989ء میں پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا وہ اپنی قوالیوں کی شاعری خود لکھتے تھے۔


انھوں نے جامعہ پنجاب لاہور سے فارسی، اردو اور عربی میں ایم اے کیا تھا وہ قوال کے ساتھ ساتھ عظیم فلسفی بھی تھے ان کا اصل نام عبدالعزیز تھا جب کہ میاں ان کا تکیہ کلام تھا جس کی وجہ سے وہ عزیز میاں کے نام سے جانے جاتے تھے۔عزیز میاں قوال 6دسمبر2000ء کو علالت کے باعث 58برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے ۔ گائیکہ روشن آراء بیگم 1917ء میں کلکتہ میں استاد عبدالحق خان کے گھر پیدا ہوئیں اور تقسیم پاکستان کے بعد اپنی الگ شناخت بنائی ۔انھوں نے'' پہلی نظر'' ، ''جگنو''، ''قسمت'' ، ''روپ متی'' ' ''باز بہادر''، ''نیلا پربت ''سمیت سیکڑوں فلموں میں پلے بیک سنگر کے طور پر انتہائی خوبصورت نغمات ریکارڈ کروائے۔

جنہوں نے ان فلموں کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انھوںنے ایک پولیس آفیسر چوہدر ی محمد حسین سے شادی کر کے بعد ازاں اہل خانہ سمیت لالہ موسیٰ میں سکونت اختیار کر لی۔جہاں سے وہ ریڈیو ، ٹی وی ، فلم انڈسٹری کے لیے پرفارم کرنے کے لیے لاہور آیا جایا کرتی تھیں۔
Load Next Story