سی این جی بندش سے ایمبولنینس سروس بھی متاثر

اسٹیشنز پر لگی قطاروں میں موجود افراد ایمبولینسوں کو پہلے سی این جی فراہم کرنے پر اعتراض کرتے ہیں۔

سی این جی کی48گھنٹے بندش کا دورانیہ بدھ کی شب12بجے ختم ہوگیا،صارفین نے کئی گھنٹے قبل ہی اسٹیشنز کے باہر قطاریں لگادیں،ٹریفک کی روانی بھی بری طرح متاثر۔ فوٹو: فائل

شہر میں سی این جی کی بندش سے جہاں عام شہری مشکلات سے دو چار ہیں وہیں پر فلاحی اداروں کی شہر بھر میں چلنے والی ایمبولینس سروس بھی شدید متاثر ہو رہی ہے اور اس کا براہ راست خمیازہ مریضوں اور ٹریفک حادثات میں زخمی ہونے والوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

سی این جی کے حصول کیلیے اسٹیشنز پر جانے والی ایمبولینسوں کو وہاں پر قطاروں میں موجود افراد پہلے سی این جی فراہم کرنے پر اعتراض کرتے ہیں، انسانی زندگی کو بچانے کے لیے فلاحی ادارے اضافی بوجھ برداشت کر کے ایمبولینسوں کو پٹرول سے چلانے پر مجبور ہیں، علاوہ ازیں سی این جی کی48گھنٹے بندش کا دورانیہ بدھ کی شب12بجے ختم ہوگیا۔

سی این جی سیکٹر اور حکومت کے درمیان جاری محاذ آرائی کے ستائے ہوئے صارفین نے بندش کا دورانیہ ختم ہونے سے کئی گھنٹے قبل ہی سی این جی اسٹیشنز کے باہر قطاریں لگادیں، تفصیلات کے مطابق سی این جی کی طویل بندش نے فلاحی اداروں کی شہر بھر میں چلنے والی ایمبولینس سروس کو شدید متاثر کر دیا ہے جس کی وجہ سے مریضوں اور خصوصاً ایسے افراد جو کسی حادثے کا شکار ہو جاتے ہیں فوری طبی امداد کے لیے اسپتال تک پہنچنے میں نہ صرف تاخیر کا شکار ہو جاتے ہیں بلکہ ان کی زندگی کو بھی شدید خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔

چھیپا ویلفیئر کے سربراہ رمضان چھیپا نے ایکسپریس سے بات چیت میں کہا کہ سی این جی کی بندش نے ایمبولینس سروس کو شدید متاثر کیا ہے ،چھیپا ویلفیئر کی50 فیصد ایمبولینسیں سی این جی کی بندش کے باعث امدادی کارروائیوں میں حصہ نہیں لے پا رہی ہیں، انھوں نے کہا کہ سی این جی کا متبادل پٹرول ہے جو اتنا مہنگا ہے کہ اس کا خرچہ برداشت کرنا بہت مشکل ہے تاہم دستیاب وسائل میں انسانی زندگی کو بچانے میں جو کچھ ہو سکتا ہے وہ کر رہے ہیں۔




انھوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ شہر میں کچھ سی این جی اسٹیشنز کو اجازت دی جائے جہاں سے سی این جی کی بندش میں صرف ایمبولینسوں کو بلاتعطل گیس فراہم کی جائے تاکہ انسانی جانوں کو بچانے میں سرگرم عمل فلاحی اداروں کی ایمبولینس سروس متاثر نہ ہو سکے، رمضان چھیپا نے سی این جی کے حصول میں لمبی لمبی قطاروں میں کھڑے ہوئے شہریوں ، سی این جی پمپ کے مالکان ، عملے اور منیجر سے انسانی بنیادوں پر اپیل کی ہے کہ وہ ایمبولینسوں کو سی این جی فراہم کرنے میں ترجیح دیں۔

خدمت خلق فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر عمران نے ایکسپریس سے بات چیت میں بتایا کہ سی این جی کی بندش سے ایمبولینس سروس متاثر ضرور ہو رہی ہے تاہم لوگوں کی پریشانی اور حادثات کا شکار افراد کی زندگی بچانے کے لیے ایمبولینسوں کو پٹرول پر چلایا جا رہا تاکہ ایمبولینس سروس کو بحال رکھا جا سکے ، انھوں نے بتایا کہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں پریشان حال شہریوں کو فوری ایمبولینس کی ضرورت ہوتی ہے اور خدمت خلق فاؤنڈیشن کا قیام خالصتاً عوامی خدمت کی بنیاد پر رکھا گیا ہے اور اس سلسلے میں مریضوں اور حادثات کا شکار افراد کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے میں خدمت خلق فاؤنڈیشن سب سے آگے ہے۔

سی این جی کی بندش کے حوالے سے ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان انور کاظمی نے بتایا کہ مریضوں اور حادثات کا شکار افراد کی زندگی بچانے کے لیے ایمبولینسوں کو پٹرول پر چلایا جا رہا ہے جس کے باعث اخراجات بہت بڑھ گئے ہیں، دریں اثناء سی این جی کی 48گھنٹے بندش کا دورانیہ بدھ کی شب 12بجے ختم ہوگیا، سی این جی سیکٹر اور حکومت کے درمیان جاری محاذ آرائی کے ستائے ہوئے صارفین نے بندش کا دورانیہ ختم ہونے سے کئی گھنٹے قبل ہی سی این جی اسٹیشنز کے باہر قطاریں لگادیں۔

شہر کے مختلف علاقوں میں سی این جی اسٹیشنز کے باہر نجی اور پبلک ٹرانسپورٹ کی ڈبل قطاریں شام سے لگنا شروع ہوگئیں ، سی این جی کی بندش سے جہاں روز مرہ معمولات زندگی درہم برہم ہیں وہیں شہر کے مختلف علاقوں میں ٹریفک کی روانی بھی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔
Load Next Story