سینیٹ کی پٹرولیم کمیٹی کے ارکان کا پی ایس او ہاؤس کا دورہ
ایم ڈی نے پی ایس او کو دنیا کی بڑی کمپنی بنانے کے منصوبے ودیگر اقدامات سے آگاہ کیا
سینیٹ کمیٹی برائے پٹرولیم وقدرتی وسائل نے سینیٹر محمد یوسف کی قیادت میں قومی انرجی جائنٹ کی آپریشنل سرگرمیوں پر بریفنگ اور کارکردگی کے جائزے کیلیے پی ایس او ہائوس کا دورہ کیا۔
اس موقع پر ایم ڈی و سی ای او پاکستان اسٹیٹ آئل نعیم یحییٰ میر نے کہا کہ وہ پی ایس او کو پاکستان کی سب سے بہترین کمپنی اور دنیا کی بڑی تیل کمپنیوں میں شامل کرانا چاہتے ہیں، ان کے منصوبے کے تحت وہ ایکسپلوریشن، ریفائننگ، ٹرانسپورٹیشن اور شپنگ پر مشتمل مربوط سپلائی چین بنا کر پی ایس او کو مارکیٹنگ و ڈسٹری بیوشن کمپنی سے گلوبل انرجی کمپنی میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
اس موقع پر کمپنی کے حکام نے سینیٹرز کو مختلف پٹرولیم مصنوعات کی طلب و رسد سمیت تیل کی صنعت کا جائزہ پیش کیا اور تیل قیمتوں کے میکنزم اور نوٹیفکیشن کے عمل کی بھی آگہی دی۔ اس کے بعد کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کمپنی کے حالیہ اقدامات اور بچتوں کے حوالے سے آگاہ کیا جس میں خیبرپختونخوا میں ریفائنری کاقیام، کارپوریٹ سوشل پمپس کا قیام، اسٹریٹ اسپانسرشپ پروگرام شامل ہیں۔ سینیٹرز نے ایم ڈی کے بیانات کو سراہا اور کہاکہ تمام قومی اداروں کو ملکی مفادات کے لیے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔ انھوں نے کمپنی کے مقاصد کے حصول کیلیے اہم شعبوں کو مضبوط بنانے اور بہتری کیلیے اہم گائیڈلائن اور تجاویز دیں۔
اس موقع پر ایم ڈی و سی ای او پاکستان اسٹیٹ آئل نعیم یحییٰ میر نے کہا کہ وہ پی ایس او کو پاکستان کی سب سے بہترین کمپنی اور دنیا کی بڑی تیل کمپنیوں میں شامل کرانا چاہتے ہیں، ان کے منصوبے کے تحت وہ ایکسپلوریشن، ریفائننگ، ٹرانسپورٹیشن اور شپنگ پر مشتمل مربوط سپلائی چین بنا کر پی ایس او کو مارکیٹنگ و ڈسٹری بیوشن کمپنی سے گلوبل انرجی کمپنی میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
اس موقع پر کمپنی کے حکام نے سینیٹرز کو مختلف پٹرولیم مصنوعات کی طلب و رسد سمیت تیل کی صنعت کا جائزہ پیش کیا اور تیل قیمتوں کے میکنزم اور نوٹیفکیشن کے عمل کی بھی آگہی دی۔ اس کے بعد کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کمپنی کے حالیہ اقدامات اور بچتوں کے حوالے سے آگاہ کیا جس میں خیبرپختونخوا میں ریفائنری کاقیام، کارپوریٹ سوشل پمپس کا قیام، اسٹریٹ اسپانسرشپ پروگرام شامل ہیں۔ سینیٹرز نے ایم ڈی کے بیانات کو سراہا اور کہاکہ تمام قومی اداروں کو ملکی مفادات کے لیے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔ انھوں نے کمپنی کے مقاصد کے حصول کیلیے اہم شعبوں کو مضبوط بنانے اور بہتری کیلیے اہم گائیڈلائن اور تجاویز دیں۔