بحران کی شکار ٹیم کا عالمی نمبر ون بن جانا حیرت انگیز ہے مصباح الحق
35 کھلاڑیوں میں بھی نہ ہونے کے باوجود ڈرامائی انداز تینوں طرز کی کرکٹ کا کپتان بنایا گیا، مصباح الحق
قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ بحران کی شکار ٹیم کا عالمی نمبر ون بن جانا حیرت انگیز ہے۔
آسٹریلوی اخبار کو انٹریو دیتے ہوئے مصباح الحق کا کہنا تھا کہ 2010 میں پاکستانی کرکٹ ٹیم پر شدید دباؤ تھا اور وہ ٹیم اور کیمپ کے 35 کھلاڑیوں میں بھی شامل نہیں تھے لیکن سابق چیئرمین پی سی بی اعجاز بٹ نے انہیں اچانک بورڈ کے دفتر بلا کر ڈرامائی انداز میں کپتان بنانے کی پیشکش کی اور جب تینوں فارمیٹ کا کپتان بنایا گیا تو ہر کوئی حیران تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ مشکل وقت میں قومی ٹیم کی قیادت سنبھالنا آسان کام نہیں تھا لیکن اب قومی ٹیم ڈرامائی انداز میں ہی نمبر ون ٹیم بن گئی، یہ ایسے ہی ہے جیسے ورلڈ کپ جیتا ہو۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ عالمی رینکنگ پر ایک دن، ایک ہفتہ یا ایک ماہ تک قبضہ رہے تو بھی اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا تاہم اس سے کھلاڑیوں کا مورال بلند ہوا ہے، ہمیں ویسٹ انڈیز کے خلاف یو اے ای میں اچھا کھیل پیش کرنا ہوگا اس کے بعد نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف سیریز ہیں اور یہ ہمیشہ بڑا امتحان ہوتا ہے۔ ایک سوال پر مصباح کا کہنا تھا انگلینڈ گئے تو ہر کوئی انگلینڈ کی تین صفر یا چار صفر کی باتیں کرتا تھا لیکن سیریز برابر کر دی ۔اس لئے وہ سمجھتے ہیں کہ ٹیم باصلاحیت ہے اور آسٹریلیا کی مضبوط ٹیم کو ان کے ملک میں ہرا سکتی ہے۔
قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کے خلاف متحدہ عرب امارات میں 2012 میں کلین سویپ بہت بڑی کامیابی تھی، لڑکوں میں فائٹنگ کا جذبہ ہے جب کہ انگلینڈ کے خلاف ہی حالیہ ٹیسٹ سیریز میں لارڈز ٹیسٹ جیتنے کے باوجود اولڈ ٹریفورڈ میں بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا لیکن ایجبسٹن میں کئی بار پلڑا بھاری ہوا لیکن جیت نہ سکے۔ پریشر کے باوجود پوری ٹیم ایک ہو کر کھیلی اور اوول ٹیسٹ جیت کر قوم کو یوم آزادی کا تحفہ دیا۔
آسٹریلوی اخبار کو انٹریو دیتے ہوئے مصباح الحق کا کہنا تھا کہ 2010 میں پاکستانی کرکٹ ٹیم پر شدید دباؤ تھا اور وہ ٹیم اور کیمپ کے 35 کھلاڑیوں میں بھی شامل نہیں تھے لیکن سابق چیئرمین پی سی بی اعجاز بٹ نے انہیں اچانک بورڈ کے دفتر بلا کر ڈرامائی انداز میں کپتان بنانے کی پیشکش کی اور جب تینوں فارمیٹ کا کپتان بنایا گیا تو ہر کوئی حیران تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ مشکل وقت میں قومی ٹیم کی قیادت سنبھالنا آسان کام نہیں تھا لیکن اب قومی ٹیم ڈرامائی انداز میں ہی نمبر ون ٹیم بن گئی، یہ ایسے ہی ہے جیسے ورلڈ کپ جیتا ہو۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ عالمی رینکنگ پر ایک دن، ایک ہفتہ یا ایک ماہ تک قبضہ رہے تو بھی اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا تاہم اس سے کھلاڑیوں کا مورال بلند ہوا ہے، ہمیں ویسٹ انڈیز کے خلاف یو اے ای میں اچھا کھیل پیش کرنا ہوگا اس کے بعد نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف سیریز ہیں اور یہ ہمیشہ بڑا امتحان ہوتا ہے۔ ایک سوال پر مصباح کا کہنا تھا انگلینڈ گئے تو ہر کوئی انگلینڈ کی تین صفر یا چار صفر کی باتیں کرتا تھا لیکن سیریز برابر کر دی ۔اس لئے وہ سمجھتے ہیں کہ ٹیم باصلاحیت ہے اور آسٹریلیا کی مضبوط ٹیم کو ان کے ملک میں ہرا سکتی ہے۔
قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کے خلاف متحدہ عرب امارات میں 2012 میں کلین سویپ بہت بڑی کامیابی تھی، لڑکوں میں فائٹنگ کا جذبہ ہے جب کہ انگلینڈ کے خلاف ہی حالیہ ٹیسٹ سیریز میں لارڈز ٹیسٹ جیتنے کے باوجود اولڈ ٹریفورڈ میں بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا لیکن ایجبسٹن میں کئی بار پلڑا بھاری ہوا لیکن جیت نہ سکے۔ پریشر کے باوجود پوری ٹیم ایک ہو کر کھیلی اور اوول ٹیسٹ جیت کر قوم کو یوم آزادی کا تحفہ دیا۔