فاروق ستار کا لندن اور الطاف حسین سے مکمل قطع تعلق کا اعلان
لکیر کھینچ دی اب فیصلے ہم کریں گے اورہمارے فیصلوں اور پالیسیوں کا اب لندن سے کوئی تعلق نہیں، رہنما ایم کیوایم
ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے الطاف حسین سے مکمل قطع تعلق کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب ہمارا لندن اور ایم کیوایم کے بانی سے کوئی تعلق نہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیوایم کے بانی کو الطاف بھائی کہنے کے بجائے ''الطاف صاحب'' پکارا جب کہ ان کا کہنا تھا کہ لندن اور الطاف حسین سے اب ہمارا کوئی تعلق نہیں، قطع تعلق کا مطلب ہے ڈسکنیکٹ اور ٹوٹل ڈسکنیکٹ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے فیصلوں اور پالیسیوں کا اب لندن سے کوئی تعلق نہیں، اگر اب بھی کوئی گمراہ ہونا چاہتا ہے تو بڑے شوق سے ہو۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پوری ایم کیوایم نے لندن سے رابطہ ختم کردیا ہے، اب لندن والوں کا ہمارے معاملات سے کوئی تعلق نہیں، پوری ایم کیوایم یہاں موجود ہے اور فیصلے کا اختیار اپنے ہاتھ میں لیا ہے، کہیں سے کوئی ڈکٹیشن لینے کے روادار نہیں، نہ وہاں کے نہ یہاں کے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کےذریعے کنفیوژن پھیلایا جارہا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وکٹامائزیشن کا سلسلہ تاحال جاری ہے، نائن زیرو غیر آئینی غیر قانونی طور پر سیل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک انتخابی مینڈیٹ کا اسٹیٹس قائم ہے ہمیں پچھلے مینڈیٹ سے تسلیم کیا جائے، ہم سیاسی اونر شپ مانگ رہے ہیں جو ہمارا سیاسی اور جمہوری حق ہے۔
فاروق ستا رکا کہنا تھا کہ آپ کا عمل ظاہر کررہا ہے یہ معاملہ شاید ایک شخص کی تقریر کا نہیں بلکہ پس پردہ 4 یا 5 ایم کیو ایم بنانے کے ایجنڈے پر کام ہورہا ہے جب کہ ایک ایم کیو ایم تو کسی اور نام سے بنادی گئی ہے، دوسری ہمیں ایم کیو ایم پاکستان کہہ دیا جائے گا، تیسرے ایم کیو ایم لندن سیکریریٹ آپ نے خود ہی بنادی، ایم کیو ایم حقیقی چوتھی ہوجائے گی اور پھر یہ آپریشن ختم ہوتے ہوتے پانچویں ایم کیو ایم بھی بنادی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا عمل لوگوں کے جذبات ابھارتا ہے ان کو مشتعل کرتا ہے جب کہ یہ بات اب الطاف حسین کے بیانات سے آگے بڑھ کر واضح طور کچھ اور دکھائی دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسمار کیے جانے والے کئی دفاتر لیگل ہیں جو ہمیں عطیہ کیے گئے ، جن کے ڈاکومنٹس ہمارے پاس موجود ہیں جب کہ اکثر دفاتر ٹاؤن اور یو سی کونسلر کے استعمال کے ہیں اور اگر یہ غیر قانونی بھی ہیں تو ہم سے رابطہ کیا جائے ہم خود یہ مسمار کریں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما کا کہنا تھا کہ وسیم اختر 30 اگست کو جب کراچی کے میئر کا حلف اٹھائیں گے تو ان کا پہلا اعلان ہی یہی ہوگا کہ کراچی سے ہر قسم کے غیر قانونی قبضے ختم کرائیں گے اور پہلا قدم ہی ایم کیو ایم کے دفاتر مسمار کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں موقع دیا جائے اور ہماری سیاسی آزادی بحال کی جائے اور دفاتر مسمار کرنے کا سلسلہ بھی بند کیا جائے، ایم کیو ایم کا مرکز نائن زیرو بھی کھولا جائے جب کہ ہمیں منفی سوچ کی طرف مت دکھیلیں اور ہماری گفتگو کو نیک نیتی سے دیکھا جائے، ہمیں آگے بڑھنے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کا پریشر جتنا ہم پر ہوتا ہے اتنا ہی سیاسی فیصلے کرنے والوں کے پاس بھی ہوتا ہے اور ڈو مور کا مطالبہ نہیں ہونا چاہیے جب کہ ہم نے شادی ہال میں عارضی دفتر بنایا تو اس پر بھی ہمیں نوٹس دے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یقین دلائیں گے کہ ایم کیو ایم اور دہشتگردی الگ الگ چیزیں ہیں۔
اس موقع پر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ جو لوگ مینڈیٹ کو تسلیم نہ کرنے کا بیان دیتے ہیں میں انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ 22 اگست کی پریس کانفرنس کے بعد ایم کیو ایم کا ایک بھی ووٹ اپنی جگہ سے نہیں ہلا اور جس کو زبانی طور پر ہمارے مینڈیٹ کی توہین کرنی ہے وہ یہ سمجھ جائیں کہ مینڈیٹ کا طریقہ عوام کے ووٹ سے طے ہوتا ہے، ہمارا مینڈیٹ تھا ہے اور رہے گا، اگر کسی کو الیکشن کے اندر پنجہ آزمائی کا شوق ہے تو 2018 کا انتظار کرے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ہاؤسز پر حملے کے بعد فاروق ستار نے ایک میڈیا چینل کا دورہ کیا اور اس کی مذمت کی لیکن پاکستان کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ خواتین کو گھروں سے ہتھکڑیاں لگا کر لے جایا گیا اور ان کا 3 دن کا جسمانی ریمانڈ دینا بھی ظلم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز صاحبہ آپ سے اپیل کرتاہوں میری ماؤں بہنوں کی گرفتاری کا نوٹس لیں جب کہ اس سلسلے میں ڈپٹی اسپیکر اور پیپلزپارٹی کی خواتین وزرا سے رابطہ کرچکا ہوں۔
دوسری جانب فاروق ستار کی زیر صدارت ایم کیوایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں خواجہ اظہار الحسن کو رابطہ کمیٹی میں شامل کرتے ہوئے ایم کیوایم پاکستان کا ترجمان مقرر کردیا گیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیوایم کے بانی کو الطاف بھائی کہنے کے بجائے ''الطاف صاحب'' پکارا جب کہ ان کا کہنا تھا کہ لندن اور الطاف حسین سے اب ہمارا کوئی تعلق نہیں، قطع تعلق کا مطلب ہے ڈسکنیکٹ اور ٹوٹل ڈسکنیکٹ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے فیصلوں اور پالیسیوں کا اب لندن سے کوئی تعلق نہیں، اگر اب بھی کوئی گمراہ ہونا چاہتا ہے تو بڑے شوق سے ہو۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پوری ایم کیوایم نے لندن سے رابطہ ختم کردیا ہے، اب لندن والوں کا ہمارے معاملات سے کوئی تعلق نہیں، پوری ایم کیوایم یہاں موجود ہے اور فیصلے کا اختیار اپنے ہاتھ میں لیا ہے، کہیں سے کوئی ڈکٹیشن لینے کے روادار نہیں، نہ وہاں کے نہ یہاں کے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کےذریعے کنفیوژن پھیلایا جارہا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وکٹامائزیشن کا سلسلہ تاحال جاری ہے، نائن زیرو غیر آئینی غیر قانونی طور پر سیل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک انتخابی مینڈیٹ کا اسٹیٹس قائم ہے ہمیں پچھلے مینڈیٹ سے تسلیم کیا جائے، ہم سیاسی اونر شپ مانگ رہے ہیں جو ہمارا سیاسی اور جمہوری حق ہے۔
فاروق ستا رکا کہنا تھا کہ آپ کا عمل ظاہر کررہا ہے یہ معاملہ شاید ایک شخص کی تقریر کا نہیں بلکہ پس پردہ 4 یا 5 ایم کیو ایم بنانے کے ایجنڈے پر کام ہورہا ہے جب کہ ایک ایم کیو ایم تو کسی اور نام سے بنادی گئی ہے، دوسری ہمیں ایم کیو ایم پاکستان کہہ دیا جائے گا، تیسرے ایم کیو ایم لندن سیکریریٹ آپ نے خود ہی بنادی، ایم کیو ایم حقیقی چوتھی ہوجائے گی اور پھر یہ آپریشن ختم ہوتے ہوتے پانچویں ایم کیو ایم بھی بنادی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا عمل لوگوں کے جذبات ابھارتا ہے ان کو مشتعل کرتا ہے جب کہ یہ بات اب الطاف حسین کے بیانات سے آگے بڑھ کر واضح طور کچھ اور دکھائی دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسمار کیے جانے والے کئی دفاتر لیگل ہیں جو ہمیں عطیہ کیے گئے ، جن کے ڈاکومنٹس ہمارے پاس موجود ہیں جب کہ اکثر دفاتر ٹاؤن اور یو سی کونسلر کے استعمال کے ہیں اور اگر یہ غیر قانونی بھی ہیں تو ہم سے رابطہ کیا جائے ہم خود یہ مسمار کریں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما کا کہنا تھا کہ وسیم اختر 30 اگست کو جب کراچی کے میئر کا حلف اٹھائیں گے تو ان کا پہلا اعلان ہی یہی ہوگا کہ کراچی سے ہر قسم کے غیر قانونی قبضے ختم کرائیں گے اور پہلا قدم ہی ایم کیو ایم کے دفاتر مسمار کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں موقع دیا جائے اور ہماری سیاسی آزادی بحال کی جائے اور دفاتر مسمار کرنے کا سلسلہ بھی بند کیا جائے، ایم کیو ایم کا مرکز نائن زیرو بھی کھولا جائے جب کہ ہمیں منفی سوچ کی طرف مت دکھیلیں اور ہماری گفتگو کو نیک نیتی سے دیکھا جائے، ہمیں آگے بڑھنے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کا پریشر جتنا ہم پر ہوتا ہے اتنا ہی سیاسی فیصلے کرنے والوں کے پاس بھی ہوتا ہے اور ڈو مور کا مطالبہ نہیں ہونا چاہیے جب کہ ہم نے شادی ہال میں عارضی دفتر بنایا تو اس پر بھی ہمیں نوٹس دے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یقین دلائیں گے کہ ایم کیو ایم اور دہشتگردی الگ الگ چیزیں ہیں۔
اس موقع پر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ جو لوگ مینڈیٹ کو تسلیم نہ کرنے کا بیان دیتے ہیں میں انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ 22 اگست کی پریس کانفرنس کے بعد ایم کیو ایم کا ایک بھی ووٹ اپنی جگہ سے نہیں ہلا اور جس کو زبانی طور پر ہمارے مینڈیٹ کی توہین کرنی ہے وہ یہ سمجھ جائیں کہ مینڈیٹ کا طریقہ عوام کے ووٹ سے طے ہوتا ہے، ہمارا مینڈیٹ تھا ہے اور رہے گا، اگر کسی کو الیکشن کے اندر پنجہ آزمائی کا شوق ہے تو 2018 کا انتظار کرے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ہاؤسز پر حملے کے بعد فاروق ستار نے ایک میڈیا چینل کا دورہ کیا اور اس کی مذمت کی لیکن پاکستان کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ خواتین کو گھروں سے ہتھکڑیاں لگا کر لے جایا گیا اور ان کا 3 دن کا جسمانی ریمانڈ دینا بھی ظلم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز صاحبہ آپ سے اپیل کرتاہوں میری ماؤں بہنوں کی گرفتاری کا نوٹس لیں جب کہ اس سلسلے میں ڈپٹی اسپیکر اور پیپلزپارٹی کی خواتین وزرا سے رابطہ کرچکا ہوں۔
دوسری جانب فاروق ستار کی زیر صدارت ایم کیوایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں خواجہ اظہار الحسن کو رابطہ کمیٹی میں شامل کرتے ہوئے ایم کیوایم پاکستان کا ترجمان مقرر کردیا گیا۔