نئے سرکاری اسپتالوں کی تعمیر بجا لیکن…
سرکاری شعبے میں جو اسپتال چل رہے ہیں وہاں علاج معالجے کی سہولتوں کا جو حال ہے وہ میڈیا کی زینت بنتا رہتا ہے
وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو گزشتہ روز وزیراعظم ہاؤس میں ملک کے طول وعرض میں ''وزیراعظم کے صحت عامہ کے بہتر ڈھانچے کے اقدام'' سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے ملک بھر میں 39 جدید اسپتال تعمیر کرنے کی منظوری دی ہے۔
یہ امر خوش آیند ہے کہ وزیراعظم صاحب نے صحت عامہ کے حوالے سے بریفنگ لی اور نئے اسپتال قائم کرنے کی منظوری دی لیکن اصل معاملہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں منصوبے تو بہت بنتے ہیں اور ان پر اربوں روپے خرچ بھی ہوتے ہیں لیکن ان کی افادیت اور معیارکے حوالے سے ہمیشہ سوال اٹھتے رہتے ہیں۔کئی منصوبے التو کا شکار ہوکر سرکاری رقم کے ضایع کا باعث بن جاتے ہیں۔ بجلی کے منصوبوں کو ہی دیکھ لیں۔
بہرحال وفاقی حکومت اسلام آباد اور دیگر علاقوں میں اسپتال قائم تو کرے گی لیکن اصل مسئلہ ان اسپتالوں کو اعلیٰ معیار کے مطابق چلانا اور مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی ہے۔ اس وقت صوبائی حکومتوں کے زیرکنٹرول سرکاری اسپتالوں کی حالت زار کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کو ہی دیکھ لیں، یہاں کئی برسوں سے کوئی بڑا سرکاری اسپتال تعمیر نہیں کیا گیا۔کراچی کا بھی یہی حال ہے۔
کراچی میں بھی برسوں سے کوئی بڑا اور جدید سرکاری اسپتال تعمیر نہیں ہوا۔ سرکاری شعبے میں جو اسپتال چل رہے ہیں وہاں علاج معالجے کی سہولتوں کا جو حال ہے وہ میڈیا کی زینت بنتا رہتا ہے۔ عوامی حکومت کی اولین ذمے داری یہی ہوتی ہے کہ وہ صحت اور تعلیم کے زیادہ سے زیادہ ادارے بنائے اور ان کے معیار کو بہتر کرے۔ اگر محض کاغذوں میں اربوں روپے کے منصوبے بنانا ہیں تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
یہ امر خوش آیند ہے کہ وزیراعظم صاحب نے صحت عامہ کے حوالے سے بریفنگ لی اور نئے اسپتال قائم کرنے کی منظوری دی لیکن اصل معاملہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں منصوبے تو بہت بنتے ہیں اور ان پر اربوں روپے خرچ بھی ہوتے ہیں لیکن ان کی افادیت اور معیارکے حوالے سے ہمیشہ سوال اٹھتے رہتے ہیں۔کئی منصوبے التو کا شکار ہوکر سرکاری رقم کے ضایع کا باعث بن جاتے ہیں۔ بجلی کے منصوبوں کو ہی دیکھ لیں۔
بہرحال وفاقی حکومت اسلام آباد اور دیگر علاقوں میں اسپتال قائم تو کرے گی لیکن اصل مسئلہ ان اسپتالوں کو اعلیٰ معیار کے مطابق چلانا اور مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی ہے۔ اس وقت صوبائی حکومتوں کے زیرکنٹرول سرکاری اسپتالوں کی حالت زار کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کو ہی دیکھ لیں، یہاں کئی برسوں سے کوئی بڑا سرکاری اسپتال تعمیر نہیں کیا گیا۔کراچی کا بھی یہی حال ہے۔
کراچی میں بھی برسوں سے کوئی بڑا اور جدید سرکاری اسپتال تعمیر نہیں ہوا۔ سرکاری شعبے میں جو اسپتال چل رہے ہیں وہاں علاج معالجے کی سہولتوں کا جو حال ہے وہ میڈیا کی زینت بنتا رہتا ہے۔ عوامی حکومت کی اولین ذمے داری یہی ہوتی ہے کہ وہ صحت اور تعلیم کے زیادہ سے زیادہ ادارے بنائے اور ان کے معیار کو بہتر کرے۔ اگر محض کاغذوں میں اربوں روپے کے منصوبے بنانا ہیں تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔