الکحل ملے پرفیوم کا استعمال اور جسم پر ٹیٹوز بنوانا غیر شرعی ہے دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ

بریلی مکتب فکر نے بھی اس فتوے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسم پر ٹیٹوز بنوانا اسلامی تعلیمات کیخلاف ہے۔

بریلی مکتب فکر نے بھی اس فتوے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسم پر ٹیٹوز بنوانا اسلامی تعلیمات کیخلاف ہے ، فوٹو : فائل

ISLAMABAD:
دارالعلوم دیوبند نے الکحل ملے پرفیوم کے استعمال اور جسم پر ٹیٹوز بنوانے کے خلاف ایک نیا فتویٰ جاری کیا ہے جس کے تحت ''جن لوگوں کے جسم پر ٹیٹوز بنے ہوئے ہوں یا جنھوں نے الکحل ملے ہوئے پرفیوم کا استعمال کرنے والے کی نماز صحیح نہیں''۔


یہ فتویٰ اس وقت دیا گیا جب دارالعلوم دیوبند کے ایک شاگرد نے اپنے استاد سے سوال کیا کہ اس کے ایک دوست کے جسم پر ٹیٹوز ہیں، ان کو صاف کرانے میں خطیر رقم خرچ ہوگی۔ کیا شریعت میں جسم پر ٹیٹو بنوانا یا انہیں برقرار رکھنا جائز ہے؟۔ اساتذہ نے سوال کے جواب میں موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر کی مدد سے ٹیٹوز صاف کرائے جاسکتے ہیں۔

بریلی مکتب فکر نے بھی اس فتوے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسم پر ٹیٹوز بنوانا اسلامی تعلیمات کیخلاف ہے۔ یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل دارالعلوم دیوبند نے خواتین کی استقبالیے (ریسیپشن)کی ملازمت کو بھی غیر شرعی قرار دیا تھا۔ اس فتوے میں کہا گیا تھا کہ استقبالیے پر ملازمت کرنا کسی بھی مسلم عورت کے لیے جائز نہیں کیونکہ اسے بغیر پردے کے کسی نامحرم کے سامنے آنے کی اجازت نہیں۔
Load Next Story