کراچی حصص مارکیٹ بیشتر سرمایہ کار غائب کاروباری حجم7ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا
کاروباری حجم 71 فیصدگرگیا، صرف2 کروڑ 75 لاکھ حصص کا لین دین
توہین عدالت کیس سماعت اورعالمی سطح پر حصص کی تجارت میںمندی کے اثرات پیر کو کراچی اسٹاک ایکسچینج پر بھی مرتب ہوئے، مارکیٹ اتار چڑھائو کے بعد مندی کی زد میں رہی تاہم غیرملکیوں سمیت بیشترسرمایہ کارگروپوں کی نچلی قیمتوں پر خریداری سرگرمیاں برقرار رہنے سے انڈیکس کی14500 کی نفسیاتی حد مستحکم رہی، ماہ رمضان المبارک کے دوران بھی قتل وغارتگری کا بازار گرم رہنے کی وجہ سے مارکیٹ میں حاضری کم اورتجارتی سرگرمیاں انتہائی محدود رہیں
جس کے نتیجے میں یومیہ کاروباری حجم 7 ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا، مندی کے سبب57.40 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے10 ارب29 کروڑ33 لاکھ 15 ہزار73 روپے ڈوب گئے، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں و مالیاتی اداروں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیزاور دیگر اداروں کی جانب سے مجموعی طور پر7 لاکھ44 ہزار725 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی
جس سے ایک موقع پر14.52 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن مقامی کمپنیوں کی جانب سے ایک لاکھ49 ہزار8 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے5 لاکھ95 ہزار717 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے مارکیٹ کے گراف کو تنزلی کی جانب گامزن کیا جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس37.24 پوائنٹس کی کمی سے14527.25 ہوگیا
جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس19.74 پوائنٹس کی کمی سے12604.16 اور کے ایم آئی30 انڈیکس46.36 پوائنٹس کی کمی سے 24973.35 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 71.33 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر2 کروڑ75 لاکھ48 ہزار960 حصص کے سودے ہوئے
جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار223 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں70 کے بھائو میں اضافہ، 128 کے داموں میں کمی اور 25 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ ماہ رمضان المبارک کے دوران سرمایہ کارگروپوں کی عمرے پر روانگی کی وجہ سے مارکیٹ میں حاضری کم ہوگئی ہے جبکہ شہر میں امن وامان کی صورتحال بدستورخراب رہنے کی وجہ سے سرمایہ کار کھل کر سرمایہ کاری سے گریز کررہے ہیں،
پیر کو فرٹیلائزر سیکٹر میں سرمایہ کاری نمایاں رہی لیکن انرجی، سیمنٹ اور بینکنگ سیکٹر میں فروخت کا رحجان غالب رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں رفحان میظ کے بھائو 168.26 روپے بڑھ کر3533.60 روپے اور یونی لیور فوڈ کے بھائو59.02 روپے بڑھ کر2900 روپے ہوگئے جبکہ نیشنل فوڈز کے بھائو 10.05 روپے کم ہوکر 204.03 روپے اور آئی سی آئی پاکستان کے بھائو 7.82 روپے کم ہوکر158.96 روپے ہوگئے۔
جس کے نتیجے میں یومیہ کاروباری حجم 7 ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا، مندی کے سبب57.40 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے10 ارب29 کروڑ33 لاکھ 15 ہزار73 روپے ڈوب گئے، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں و مالیاتی اداروں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیزاور دیگر اداروں کی جانب سے مجموعی طور پر7 لاکھ44 ہزار725 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی
جس سے ایک موقع پر14.52 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن مقامی کمپنیوں کی جانب سے ایک لاکھ49 ہزار8 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے5 لاکھ95 ہزار717 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے مارکیٹ کے گراف کو تنزلی کی جانب گامزن کیا جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس37.24 پوائنٹس کی کمی سے14527.25 ہوگیا
جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس19.74 پوائنٹس کی کمی سے12604.16 اور کے ایم آئی30 انڈیکس46.36 پوائنٹس کی کمی سے 24973.35 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 71.33 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر2 کروڑ75 لاکھ48 ہزار960 حصص کے سودے ہوئے
جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار223 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں70 کے بھائو میں اضافہ، 128 کے داموں میں کمی اور 25 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ ماہ رمضان المبارک کے دوران سرمایہ کارگروپوں کی عمرے پر روانگی کی وجہ سے مارکیٹ میں حاضری کم ہوگئی ہے جبکہ شہر میں امن وامان کی صورتحال بدستورخراب رہنے کی وجہ سے سرمایہ کار کھل کر سرمایہ کاری سے گریز کررہے ہیں،
پیر کو فرٹیلائزر سیکٹر میں سرمایہ کاری نمایاں رہی لیکن انرجی، سیمنٹ اور بینکنگ سیکٹر میں فروخت کا رحجان غالب رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں رفحان میظ کے بھائو 168.26 روپے بڑھ کر3533.60 روپے اور یونی لیور فوڈ کے بھائو59.02 روپے بڑھ کر2900 روپے ہوگئے جبکہ نیشنل فوڈز کے بھائو 10.05 روپے کم ہوکر 204.03 روپے اور آئی سی آئی پاکستان کے بھائو 7.82 روپے کم ہوکر158.96 روپے ہوگئے۔