پی ٹی آئی کا ایک اور میگا پروجیکٹ
پشاور سے سوات کا فاصلہ 172 کلومیٹرہے اور عام دنوں میں سفر تین سے ساڑھے تین گھنٹوں میں طے پاتا ہے
BAGHDAD:
گذشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کرنل شیر انٹر چینج کے قریب سوات ایکسپریس وے کا سنگ بنیاد رکھا۔یہ 85 کلومیٹر سڑک ہو گی جس پر سفر کرتے ہوئے سوات،دیر، اپر دیر، چترال، شانگلہ اور تفریحی مقامات بحرین اور کالام کا سفر ایک سے سوا گھنٹے کم ہو جائے گا ۔مجھے سڑک کا نقشہ دیکھنے کا موقع نہیں ملا اور نہ ہی کسی اخبار میں یہ شایع ہوا ہے لیکن شنید ہے کہ یہ سڑک پہاڑوں کے درمیان میں سے ہوتے ہوئے چکدرہ کے مقام پر ختم ہو گی، یوں نہ صرف پہلے سے موجود سڑک پر رش کم ہو جائے گا بلکہ ناکہ بندیوں کی وجہ سے مسافروں کو جن مشکلات کا سامنا ہے وہ بھی ختم ہو جائیں گی۔
پشاور سے سوات کا فاصلہ 172 کلومیٹرہے اور عام دنوں میں سفر تین سے ساڑھے تین گھنٹوں میں طے پاتا ہے۔ایکسپریس وے کی تعمیر کے بعد پشاور سے سوات کا سفر تقریبا اڑھائی گھنٹے میں طے کیا جا سکے گا۔جہاں مسافروں کو اپنی منزل مقصود تک پہنچنے میں کم وقت درکار ہو گا وہیں یہ شاہراہ صوبے کے پسماندہ علاقوں میں سیاحت کی ترقی کا باعث بھی بنے گی۔بتایا گیا ہے کہ سڑک کی تعمیر کا کام فرنٹئیر ورکس آرگنائزیشن انجام دے گی یہ وہی ادارہ ہے جس نے شاہراہ قراقرم اور گلیات میں مضبوط اور دیرپا سڑکیں بنائی ہیں ۔اس منصوبے پر لاگت کا تخمینہ لگ بھگ 35 ارب روپے لگایا گیا ہے اور یہ18 ماہ میں تکمیل کو پہنچے گا۔
اس منصوبے کو صوبائی حکومت نے خاصی اہمیت دی اور پہلی بار منظم انداز میں تشہیر کے ذریعے سارے ملک کے عوام کو آگاہ کیا گیا ۔مجھ سمیت اہل خیبر پختون خوا بلاشبہ اس منصوبے کی بروقت تکمیل اور صوبائی حکومت کے اس اقدام کو علاقے کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے حوالے سے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اگرچہ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی مخالفین نے دو الگ الگ تصاویر جاری کی ہیں ایک میں عمران خان کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ" میاں صاحب موٹر وے سے قومیں نہیں بنتیں اور دوسری سلائیڈ میں بریکنگ نیوز کے طور تحریر ہے کہ موٹر وے مالاکنڈ اور سوات کے لوگوں کی تقدیر بدل دے گی!"کیا درست ہے اور کیا غلط فیصلہ آپ پر چھوڑے دیتا ہوں، دوسری تصویر ایک سنگ بنیاد رکھنے کی ہے جو پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں اس وقت کے وزیر لعل محمد نے رکھا اور پھر وسائل کی کمی کے باعث اس منصوبے پر کام شروع نہ ہو سکا البتہ اگر آپ اس کالم کی شہ سرخی "پی ٹی آئی کا ایک اور میگا پروجیکٹ" پر نظر دوڑائیں تو یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ شاید پاکستان تحریک انصاف نے بے شمار میگا پروجیکٹ شروع کر رکھے ہیں اور ایکسپریس وے اس حکومت کا ایک اور میگا پروجیکٹ ہے۔
بالکل اس میں کوئی شک کی بات نہیں اور یقین کیجیے میں پی ٹی آئی کے نوجوانوں کی گالیوں کے خوف سے ایسا نہیں لکھ رہا! حقیقت یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے بہت کچھ کرنے کی کوشش ضرور کی ہے اور اس بارے میں اب وزیر اعلیٰ پرویز خٹک ڈیڑھ سے دو گھنٹے کی بھرپور تقریر فرماتے ہیں جس میں وہ ہر اس کام سے متعلق سننے والوں کو آگاہ کرتے ہیں جو ان کی حکومت نے شروع کر رکھے ہیں۔یہ الگ بات کہ اکثر اخبارات نہ پڑھنے کا کہتے ہوئے بات ختم کر دیتے ہیں مگر یہی اخبارات ہیں جو ان کے اچھے کاموں کی کھل کر تعریف کر رہے ہیں ۔پرویز خٹک کہتے ہیں کہ لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ ان کی حکومت نے کتنے میگا پروجیکٹ شروع کر رکھے ہیں ۔
انھوں نے صوبے کی تاریخ میں قانون سازی کے ریکارڈ قائم کر دیے ،رائٹ ٹو انفارمیشن، رائٹ ٹو سروسز،احتساب ایکٹ وغیرہ کسی بھی میگا پروجیکٹس سے کم نہیں،انھوں نے صحت کے شعبے میں جو اصلاحات کی ہیں ،اسپتالوں کو اٹانومی دے دی ہے، دور دراز ڈیوٹی انجام دینے والے ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں لاکھوں روپے اضافہ کر دیا گیا ہے،اس سے بڑا میگا پروجیکٹ اور کیا ہو گا؟انھوں نے پولیس کو غیر سیاسی کر دیا جو کسی بڑے پروجیکٹ سے قطعی کم نہیں۔انھوں نے احتساب کا عمل شروع کیا اور صوبائی احتساب کمیشن بنایا اس سے بڑا پروجیکٹ اور کیا ہو سکتا ہے؟ان کی حکومت نے صوبے کی تحصیلوں میں سو کے قریب کھیلوں کے میدان بنا دیے، کیا یہ میگا پروجیکٹ نہیں؟انھوں نے حکومتی ریسٹ ہاؤسز کو حکومتی دسترس سے آزاد کر کے کروڑوں روپے کما لیے، یہ بھی میگا پروجیکٹ ہے!بلدیاتی انتخابات کروائے تو تیس فیصد ترقیاتی رقم عوامی نمایندوں کے حوالے کر دی کہ وہ چھوٹی سطح کے کام خود کروائیں۔
اس سے بڑا میگا پروجیکٹ کیا ہو سکتا ہے؟پن بجلی منافع کی رقم میں اربوں روپے اضافہ کروا دیا پہلے دس پیسہ فی یونٹ صوبے کا حصہ تھا اب ایک روپیہ دس پیسے فی یونٹ ہو گیا تو کیا اس سے بڑا کوئی پراجکیٹ ہو سکتا ہے؟ تعلیم کے شعبے میں انھوں نے اصلاحات کیں اور مجموعی 27 ہزار اسکولوں میں سے 13 ہزار کی حالت کو بہتر بنا دیا ۔دو کمروں ،دو ٹیچرز اور تین سو بچوں کے اسکولوں کو چھ کمروں اور چھ ٹیچروں میں تبدیل کر دیا اس سے بڑا کوئی میگا پروجیکٹ ہو سکتا ہے؟ اب صنعتوں کی بات ہو تو وزیر اعلیٰ صاحب فرماتے ہیں کہ سرمایہ کاری کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جس نے صوبے کے کئی اضلاع میں صنعتی بستیاں قائم کر دی ہیں اور کئی ہزار کنال زمین فروخت ہو چکی ہے اور بہت جلد ملک اور بیرون ملک سے سرمایہ کار ،سرمایہ کاری کا آغاز کر دیں گے۔کارخانے لگیں گے اور صوبے میں معاشی و اقتصادی استحکام آئے گا جب کہ بے روزگاری کم کرنے میں مدد ملے گی۔
اب بھلا اس سے بڑا میگا پروجیکٹ کیا ہو گا؟پشاور میں صفائی ستھرائی کے لیے ایک کمپنی پہلے ہی کام کر رہی ہے جب کہ مردان اور سوات میں بھی ایسی ہی کمپنیاں کام شروع کر دیں گی یہ بھی ایک بڑا منصوبہ ہے جسے بہرطور میگا پروجیکٹ کہا جا سکتا ہے۔پشاور، نوشہرہ، مردان، صوابی اور چارسدہ کو ٹرین کے ذریعے ملانے کے منصوبے پر بھی دستخط ہو گئے ہیں اور چینی کمپنی یہ منصوبہ مکمل کرے گی یہ بھی ایک بڑا میگا پروجیکٹ ہے۔شہر میں ٹریفک کا رش کم کرنے کے لیے سو بسیں بھی چلائی جائیں گی جس کے لیے بات چیت مکمل ہو چکی ہے اور اسے بھی میگا پروجیکٹ کا نام دیا جا سکتا ہے۔
البتہ دو بڑے منصوبوں پر بات ہو سکتی ہے پہلا باب پشاور فلائی اوور جو ایک ارب ستر کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیا گیا اور دوسرا سوات ایکسپریس وے جس پر 35 ارب روپے لاگت آئے گی۔ان منصوبوں کی بے شمار برائیاں کر لی جائیں اور سیاسی نشتر برسا دیے جائیں یہ کمال تو ہے کہ باب پشاور بھی صوبائی حکومت نے اپنے وسائل سے مکمل کیا اور ایکسپریس وے بھی صوبائی حکومت کے اخراجات سے ہی تعمیر کی جائے گی۔جو غلطی پی ٹی آئی والے مانتے نہیں وہ یہ کہ سارے منصوبے تاخیر سے شروع ہو رہے ہیں یا پھر تاخیر سے مکمل کیے گئے جن پر کام ہو رہا ہے اس کے نتائج بھی کئی مہینوں بلکہ کئی سال بعد سامنے آئیں گے ۔
کاش یہ سب پہلے کر لیا جاتا !کیا صوبائی وزراء متحدہ مجلس عمل کے دور کے وزراء سے بھی صلاحیتوں میں کم ہیں یا پھر وسائل کی کمی آڑے آئی، اس کا جواب بھی وزیر اعلیٰ اپنی ہر تقریر کے شروع میں دے دیا کرتے ہیں کہ وہ یا ان کے وزیر قصور وار نہیں بلکہ بیورو کریسی نے انھیں تین سال کام نہیں کرنے دیا ۔بہرطور پی ٹی آئی نے جو بھی کیا یہ معمول کا کام تھا اور ایسے کام کرنے کے بعد یہ امید رکھناکہ پی ٹی آئی اگلے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کر لے گی قبل ازوقت ہو گا کہ ہماری قوم احسانات نہیں بلکہ رویے یاد رکھا کرتی ہے،خاص طور پر اہل خیبر پختون خوا ہر بار ہی ایک نئی تبدیلی کی خواہش رکھتے ہوئے نت نئے تجربے کرنے سے قطعی نہیں گھبراتے !
گذشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کرنل شیر انٹر چینج کے قریب سوات ایکسپریس وے کا سنگ بنیاد رکھا۔یہ 85 کلومیٹر سڑک ہو گی جس پر سفر کرتے ہوئے سوات،دیر، اپر دیر، چترال، شانگلہ اور تفریحی مقامات بحرین اور کالام کا سفر ایک سے سوا گھنٹے کم ہو جائے گا ۔مجھے سڑک کا نقشہ دیکھنے کا موقع نہیں ملا اور نہ ہی کسی اخبار میں یہ شایع ہوا ہے لیکن شنید ہے کہ یہ سڑک پہاڑوں کے درمیان میں سے ہوتے ہوئے چکدرہ کے مقام پر ختم ہو گی، یوں نہ صرف پہلے سے موجود سڑک پر رش کم ہو جائے گا بلکہ ناکہ بندیوں کی وجہ سے مسافروں کو جن مشکلات کا سامنا ہے وہ بھی ختم ہو جائیں گی۔
پشاور سے سوات کا فاصلہ 172 کلومیٹرہے اور عام دنوں میں سفر تین سے ساڑھے تین گھنٹوں میں طے پاتا ہے۔ایکسپریس وے کی تعمیر کے بعد پشاور سے سوات کا سفر تقریبا اڑھائی گھنٹے میں طے کیا جا سکے گا۔جہاں مسافروں کو اپنی منزل مقصود تک پہنچنے میں کم وقت درکار ہو گا وہیں یہ شاہراہ صوبے کے پسماندہ علاقوں میں سیاحت کی ترقی کا باعث بھی بنے گی۔بتایا گیا ہے کہ سڑک کی تعمیر کا کام فرنٹئیر ورکس آرگنائزیشن انجام دے گی یہ وہی ادارہ ہے جس نے شاہراہ قراقرم اور گلیات میں مضبوط اور دیرپا سڑکیں بنائی ہیں ۔اس منصوبے پر لاگت کا تخمینہ لگ بھگ 35 ارب روپے لگایا گیا ہے اور یہ18 ماہ میں تکمیل کو پہنچے گا۔
اس منصوبے کو صوبائی حکومت نے خاصی اہمیت دی اور پہلی بار منظم انداز میں تشہیر کے ذریعے سارے ملک کے عوام کو آگاہ کیا گیا ۔مجھ سمیت اہل خیبر پختون خوا بلاشبہ اس منصوبے کی بروقت تکمیل اور صوبائی حکومت کے اس اقدام کو علاقے کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے حوالے سے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اگرچہ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی مخالفین نے دو الگ الگ تصاویر جاری کی ہیں ایک میں عمران خان کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ" میاں صاحب موٹر وے سے قومیں نہیں بنتیں اور دوسری سلائیڈ میں بریکنگ نیوز کے طور تحریر ہے کہ موٹر وے مالاکنڈ اور سوات کے لوگوں کی تقدیر بدل دے گی!"کیا درست ہے اور کیا غلط فیصلہ آپ پر چھوڑے دیتا ہوں، دوسری تصویر ایک سنگ بنیاد رکھنے کی ہے جو پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں اس وقت کے وزیر لعل محمد نے رکھا اور پھر وسائل کی کمی کے باعث اس منصوبے پر کام شروع نہ ہو سکا البتہ اگر آپ اس کالم کی شہ سرخی "پی ٹی آئی کا ایک اور میگا پروجیکٹ" پر نظر دوڑائیں تو یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ شاید پاکستان تحریک انصاف نے بے شمار میگا پروجیکٹ شروع کر رکھے ہیں اور ایکسپریس وے اس حکومت کا ایک اور میگا پروجیکٹ ہے۔
بالکل اس میں کوئی شک کی بات نہیں اور یقین کیجیے میں پی ٹی آئی کے نوجوانوں کی گالیوں کے خوف سے ایسا نہیں لکھ رہا! حقیقت یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے بہت کچھ کرنے کی کوشش ضرور کی ہے اور اس بارے میں اب وزیر اعلیٰ پرویز خٹک ڈیڑھ سے دو گھنٹے کی بھرپور تقریر فرماتے ہیں جس میں وہ ہر اس کام سے متعلق سننے والوں کو آگاہ کرتے ہیں جو ان کی حکومت نے شروع کر رکھے ہیں۔یہ الگ بات کہ اکثر اخبارات نہ پڑھنے کا کہتے ہوئے بات ختم کر دیتے ہیں مگر یہی اخبارات ہیں جو ان کے اچھے کاموں کی کھل کر تعریف کر رہے ہیں ۔پرویز خٹک کہتے ہیں کہ لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ ان کی حکومت نے کتنے میگا پروجیکٹ شروع کر رکھے ہیں ۔
انھوں نے صوبے کی تاریخ میں قانون سازی کے ریکارڈ قائم کر دیے ،رائٹ ٹو انفارمیشن، رائٹ ٹو سروسز،احتساب ایکٹ وغیرہ کسی بھی میگا پروجیکٹس سے کم نہیں،انھوں نے صحت کے شعبے میں جو اصلاحات کی ہیں ،اسپتالوں کو اٹانومی دے دی ہے، دور دراز ڈیوٹی انجام دینے والے ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں لاکھوں روپے اضافہ کر دیا گیا ہے،اس سے بڑا میگا پروجیکٹ اور کیا ہو گا؟انھوں نے پولیس کو غیر سیاسی کر دیا جو کسی بڑے پروجیکٹ سے قطعی کم نہیں۔انھوں نے احتساب کا عمل شروع کیا اور صوبائی احتساب کمیشن بنایا اس سے بڑا پروجیکٹ اور کیا ہو سکتا ہے؟ان کی حکومت نے صوبے کی تحصیلوں میں سو کے قریب کھیلوں کے میدان بنا دیے، کیا یہ میگا پروجیکٹ نہیں؟انھوں نے حکومتی ریسٹ ہاؤسز کو حکومتی دسترس سے آزاد کر کے کروڑوں روپے کما لیے، یہ بھی میگا پروجیکٹ ہے!بلدیاتی انتخابات کروائے تو تیس فیصد ترقیاتی رقم عوامی نمایندوں کے حوالے کر دی کہ وہ چھوٹی سطح کے کام خود کروائیں۔
اس سے بڑا میگا پروجیکٹ کیا ہو سکتا ہے؟پن بجلی منافع کی رقم میں اربوں روپے اضافہ کروا دیا پہلے دس پیسہ فی یونٹ صوبے کا حصہ تھا اب ایک روپیہ دس پیسے فی یونٹ ہو گیا تو کیا اس سے بڑا کوئی پراجکیٹ ہو سکتا ہے؟ تعلیم کے شعبے میں انھوں نے اصلاحات کیں اور مجموعی 27 ہزار اسکولوں میں سے 13 ہزار کی حالت کو بہتر بنا دیا ۔دو کمروں ،دو ٹیچرز اور تین سو بچوں کے اسکولوں کو چھ کمروں اور چھ ٹیچروں میں تبدیل کر دیا اس سے بڑا کوئی میگا پروجیکٹ ہو سکتا ہے؟ اب صنعتوں کی بات ہو تو وزیر اعلیٰ صاحب فرماتے ہیں کہ سرمایہ کاری کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جس نے صوبے کے کئی اضلاع میں صنعتی بستیاں قائم کر دی ہیں اور کئی ہزار کنال زمین فروخت ہو چکی ہے اور بہت جلد ملک اور بیرون ملک سے سرمایہ کار ،سرمایہ کاری کا آغاز کر دیں گے۔کارخانے لگیں گے اور صوبے میں معاشی و اقتصادی استحکام آئے گا جب کہ بے روزگاری کم کرنے میں مدد ملے گی۔
اب بھلا اس سے بڑا میگا پروجیکٹ کیا ہو گا؟پشاور میں صفائی ستھرائی کے لیے ایک کمپنی پہلے ہی کام کر رہی ہے جب کہ مردان اور سوات میں بھی ایسی ہی کمپنیاں کام شروع کر دیں گی یہ بھی ایک بڑا منصوبہ ہے جسے بہرطور میگا پروجیکٹ کہا جا سکتا ہے۔پشاور، نوشہرہ، مردان، صوابی اور چارسدہ کو ٹرین کے ذریعے ملانے کے منصوبے پر بھی دستخط ہو گئے ہیں اور چینی کمپنی یہ منصوبہ مکمل کرے گی یہ بھی ایک بڑا میگا پروجیکٹ ہے۔شہر میں ٹریفک کا رش کم کرنے کے لیے سو بسیں بھی چلائی جائیں گی جس کے لیے بات چیت مکمل ہو چکی ہے اور اسے بھی میگا پروجیکٹ کا نام دیا جا سکتا ہے۔
البتہ دو بڑے منصوبوں پر بات ہو سکتی ہے پہلا باب پشاور فلائی اوور جو ایک ارب ستر کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیا گیا اور دوسرا سوات ایکسپریس وے جس پر 35 ارب روپے لاگت آئے گی۔ان منصوبوں کی بے شمار برائیاں کر لی جائیں اور سیاسی نشتر برسا دیے جائیں یہ کمال تو ہے کہ باب پشاور بھی صوبائی حکومت نے اپنے وسائل سے مکمل کیا اور ایکسپریس وے بھی صوبائی حکومت کے اخراجات سے ہی تعمیر کی جائے گی۔جو غلطی پی ٹی آئی والے مانتے نہیں وہ یہ کہ سارے منصوبے تاخیر سے شروع ہو رہے ہیں یا پھر تاخیر سے مکمل کیے گئے جن پر کام ہو رہا ہے اس کے نتائج بھی کئی مہینوں بلکہ کئی سال بعد سامنے آئیں گے ۔
کاش یہ سب پہلے کر لیا جاتا !کیا صوبائی وزراء متحدہ مجلس عمل کے دور کے وزراء سے بھی صلاحیتوں میں کم ہیں یا پھر وسائل کی کمی آڑے آئی، اس کا جواب بھی وزیر اعلیٰ اپنی ہر تقریر کے شروع میں دے دیا کرتے ہیں کہ وہ یا ان کے وزیر قصور وار نہیں بلکہ بیورو کریسی نے انھیں تین سال کام نہیں کرنے دیا ۔بہرطور پی ٹی آئی نے جو بھی کیا یہ معمول کا کام تھا اور ایسے کام کرنے کے بعد یہ امید رکھناکہ پی ٹی آئی اگلے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کر لے گی قبل ازوقت ہو گا کہ ہماری قوم احسانات نہیں بلکہ رویے یاد رکھا کرتی ہے،خاص طور پر اہل خیبر پختون خوا ہر بار ہی ایک نئی تبدیلی کی خواہش رکھتے ہوئے نت نئے تجربے کرنے سے قطعی نہیں گھبراتے !