پاکستانی کمرشل اسٹیج ڈرامے کی نقل کرتے بھارتی فنکاراورچینل دنیا بھرمیں ’’ چھا ‘‘ گئے
اگرہم ون مین شو یا سٹینڈ اپ کامیڈی کی بات کریں توخالد عباس ڈاراورمعین اختراپنی مثال آپ ہیں۔
TANGI:
بولی وڈ انڈسٹری اوربھارتی چینلز کو اگر موجودہ دورمیں سیٹلائٹ کی دنیا کا مقبول ترین نیٹ ورک قراردیا جائے توغلط نہ ہوگا۔ یقینا بھارتی فنکاروں کی تیزی سے بڑھتی مقبولیت اورپروگراموں نے ہرجگہ دھوم مچا رکھی ہے۔ فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں میں بڑے معروف فنکاروں کا تعلق بھارت سے ہی ہے ۔
ان کے آن ائیر ہونے والے ٹی وی پروگراموں کودنیا کے بیشترممالک میں دیکھنے کیلئے لوگ بے تاب دکھائی دیتے ہیں۔ دنیا کے بیشترممالک کی کیا بات کی جائے ہمارے اپنے مُلک پاکستان میں بھی بھارتی فنکاروں کے چاہنے والوںکی بڑی تعداد بستی ہے۔ بولی وڈ کے فنکار، ہدایتکار، کوریوگرافر، فلمساز، پلے بیک سنگرز کے ساتھ ساتھ بھارتی چینلز کے مختلف ڈراموں اورپروگراموں سے وابستہ فنکاروں اور کا میڈینز نے سب کواپنا دیوانہ بنا رکھا ہے۔ ہمارے ہاں بچے اورنوجوان نسل توایک طرف بڑی عمر کے لوگ بھی اب انہی پروگراموں کو دیکھ کرمحظوظ ہوتے ہیں۔
اس حوالے سے اگردیکھا جائے توہمیں بھارتی فنکاروںکا شکر گزار ہونا چاہئے جو بڑی ''محنت اور لگن '' کے ساتھ دنیا بھرکے مقبول پروگراموں کے آئیڈیاز، ڈائیلاگ اور پیشکش کا انداز چوری کرتے ہوئے ''کامیابیوں '' کی سیڑھیوں پرچڑھتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ نہ کوئی ان کو پوچھنے والا ہے اورنہ ہی کوئی ان پرتنقید کرنے والا۔ بھارتی میڈیا جوہمیشہ طنزکے تیرچلانے میں سب سے آگے ہوتا ہے ، بڑی سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت اپنے پروگراموں اورفنکاروںکی '' تخلیقی قابلیت '' پر کچھ نہیں بولتا۔ بولتا ہے توبس '' ہمارا بھارت مہان '' اوریہ بات کہتے ہوئے انہیں بالکل بھی شرم نہیں آتی۔
بھارتی میڈیا یہ بھی نہیں بتاتا کہ بھارت میں فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں میں کام کرنے والے لوگ کس ''دلیری '' سے چوری کرتے ہیں اورچوروں کی فہرست میں کون کون ''مہان فنکاراورتکنیک کار'' شامل ہے۔ فلموں کی کہانیاں، ایکشن سین، میوزک اورفیشن کے نت نئے انداز کی نقل کرنا اب بالی وڈ اوربھارتی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کا ''خاصا '' بن چکاہے۔ پاکستان سمیت دنیا کے بیشترممالک کے پروگرام ، فلموں و ڈراموںکی کہانیاں اور میوزک سمیت بہت کچھ چوری اورنقل کرنے میں انڈیا کاکوئی ثانی نہیں۔ اچھا پروگرام دنیا کے کسی بھی ملک میں پیش کیا جائے، وہ کچھ ہی عرصہ بعد ہمیں کسی نہ کسی بھارتی چینل پردکھائی دے گا۔ اس کی متعدد مثالیں موجود ہیں، لیکن اس کے باوجود بھارت میں ان پروگراموںکوپیش کرنے والے اوربنانے والوںکواس طرح ''قدر'' کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جیسے کہ یہ لوگ بڑی محنت اورسوچ بچار کے بعد کہیں جاکرایک پروگرام تیارکرتے ہیں۔
اس وقت بھارتی پنجاب کی فلموں نے دنیا بھرمیں دھوم مچا رکھی ہے۔ فلموں میں جہاں پنجابی گلوکاروںکوبطورہیروکاسٹ کیا جارہا ہے، وہیں فلم میں مزاح کا عنصربھی ضروری قراردیا جاتاہے۔ ان فلموںکو ویسے توبھارتی پنجاب میں نہیں بلکہ زیادہ ترکینیڈا میں شوٹ کیا جاتا ہے، جس سے اس فلم میں جدت نمایاں ہوتی ہے، مگرمزاح کے شعبے کا اگربغورجائزہ لیا جائے توپاکستانی سٹیج ڈرامہ ان فلموں میں ہرلمحہ دکھائی دیتاہے۔
ایک طرف سیچوایشن ہمارے سٹیج ڈراموں جیسی ہوتی ہے اوردوسری جانب ' ڈائیلاگ یا جگت' بھی ہمارے فنکاروں کی کاپی کی جاتی ہے۔ ایسا کرنے پرانہیں کوئی شرمندگی نہیں ہوتی بلکہ یہ لوگ توایسا کرنے پرکروڑوں روپے کماتے ہیں۔ دوسری جانب ان لوگوں پربھی آفرین ہے جوان فلموںکو دیکھنے کے بعد ان پرچوری کا الزام نہیں لگاتے بلکہ انہیں لوگوںکوسب سے ''قابل'' مانتے ہیں۔ بلاشبہ موجودہ دورمیں بھارتی پنجابی فلمیں مقبولیت میں آگے جارہی ہیں اوران کے کچھ ہیروتواب بالی وڈ میں بھی کام کررہے ہیں۔ حال ہی میں بھارتی پنجابی فلموں کے معروف ہیرودلجیت سنگھ بالی وڈ کی معروف اداکارہ کرینہ کپوراورعالیہ بھٹ کے ساتھ فلم ''اُڑتا پنجاب '' میں دکھائی دیئے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بھارتی پنجابی فلم اوراس کے فنکارکامیابی کی جانب گامزن ہے۔
اب بات کی جائے بھارتی چینلزپرپیش کئے جانیوالے مزاحیہ پروگراموں کی۔ یہ پروگرام اس وقت دنیا بھرکی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں ، لیکن یہ بات بہت کم لوگ ہی جانتے ہونگے کہ یہ پروگرام کیسے '' تخلیق'' ہورہے ہیں اوران کے ذریعے اس وقت بھارتی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کتنا مال کمارہی ہے۔ اس شعبے میں بھی بھارتی پنجاب سے تعلق رکھنے والے زیادہ ترفنکارنمایاں ہیں اوروہی اب کامیڈی کے میدان میں '' راج'' بھی کررہے ہیں۔
ان میں سب سے نمایاں نام کپل شرما کا ہے ، جنہوں نے چند برس قبل ایک بھارتی چینل پرپیش کئے جانیوالے مزاحیہ پروگرام میں حصہ لیا اوربڑی تیزی کے ساتھ کامیاب ہوتے ہوئے آج اپنے نام سے شو''دی کپل شرما شو'' پیش کررہے ہیں۔ اس شومیں ویسے توان کے ساتھ بہت سے دوسرے بھارتی کامیڈینز بھی ہیں لیکن اس شو کو سجانے اور سنوارنے میں پاکستان کے ہونہار کامیڈین نسیم وکی نے اہم کردارنبھایا۔
ویسے تواگرہم بھارتی چینلز کے پروگرام ''لافٹرچیلنج، کامیڈی ایکسپریس، گینگ آف ہاسے پور، کامیڈی چیمپئن، کامیڈی سرکس، کامیڈی کا مہا مقابلہ، کامیڈی نائٹس بچائو، کامیڈی سپرسٹار، کانٹے کی ٹکر، لافٹرنائٹس، مہاسنگرام، ہیلوکون؟ پہچان کون، لاف انڈیا لاف، کامیڈی سرکس کے تان سین، کامیڈی سرکس کا جادو اورکامیڈی نائٹس ود کپل '' کودیکھیں تواس بات سے وہ سب لوگ اتفاق کرینگے، جنہوں نے پاکستانی کمرشل سٹیج ڈرامہ اورٹی وی پرپیش کئے جانیوالے مزاحیہ پروگرام دیکھ رکھیں ہیں کہ ان پروگراموں میں حصہ لینے والے فنکاروںکی اکثریت وہی باتیں، جگتیں اور ڈائیلاگ بولتے دکھائی دیتے ہیں جن کو ہم نے برسوں پہلے سن رکھا ہے۔
ان ڈائیلاگزاورجگتوں کے اصل خالق توہمارے ملک کے معروف کامیڈینز خالد عباس ڈار، امان اللہ، معین اختر، عمرشریف، مستانہ، ببوبرال، طارق جاوید، شوکی خان، حاجی البیلا، جوادوسیم، عابد خاں، امانت چن، افتخارٹھاکر، سہیل احمد، آغا ماجد، سکندرصنم، شکیل صدیقی، اسماعیل تارا، لیاقت سولجر، نسیم وکی، ناصرچنیوٹی ، سلیم البیلا، طاہرانجم، سخاوت ناز، ہنی الیبلا اشرف راہی سمیت دیگرشامل ہیں۔ انہی فنکاروں نے سٹیج ڈراموں میں ایسی سیچوایشنز بنا کر لائیوشومیں پیش کیں کہ شرکاء قہقہے لگاتے ہوئے لوٹ پوٹے ہوتے رہے۔ آج بھی ہمارے ملک کے بہترین کامیڈینز کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ ان کے ڈرامے اور ون مین شو دیکھ دیکھ کر کامیابی کی بلندیوں کو چھونے والے پروگراموں کے آئیڈیاز ہمارے ہیں، مگر اب ان پرراج بھارتی ٹی وی انڈسٹری کا ہے۔ ہمیں کاپی کرنے والے آج کروڑوں ، اربوں روپے کما رہے ہیں جبکہ ہمارے کامیڈینز کی اکثریت مالی مشکلات کا شکارہے۔
اس کے باوجود یہ لوگ بڑی محنت اورلگن کے ساتھ ہرروزہمیں تھیٹروںاورٹی وی چینلز پربراہ راست اپنی عمدہ پرفارمنس سے خوب ہنساتے ہیں اور ہمارے اداس چہروں پرمسکراہٹیں لاتے ہیں۔ یہی نہیں ہمارے ہاں توان فنکاروںکوفحش گوئی کا مرتکب قراردیاجاتاہے، مگرجب یہ لوگ بھارت میں کسی پروگرام میں پرفارم کرنے کیلئے جاتے ہیں توبھارتی چینلز پرراج کرنے والے ان کے گھٹنوںکوہاتھ لگاتے ہیں۔ کیونکہ وہ خود تویہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ وہ جوکام کرکے آج پوری دنیا میں مقبول ہیں، اس کے خالق وہ نہیں بلکہ پاکستانی کامیڈینز ہیں۔ یہی نہیں بہت سے بھارتی کامیڈینز،رائٹرزا ورڈائریکٹرز پاکستان کے معروف فنکاروں سے فون پربات کرکے اکثرآئیڈیاز لیتے ہیں بلکہ اپنی سیچوایشن سنا کرمزاحیہ ڈائیلاگ بھی حاصل کرتے ہیں۔ ہمارے ملک کے معروف کامیڈین عمرشریف کی مثال بھی ہمارے سامنے ہے۔ بھارتی مزاحیہ فنکارتوایک طرف بالی وڈ کے تمام سپرسٹاران کے مداحوں میں شامل ہے۔
اسی طرح اگرہم ون مین شو یا سٹینڈ اپ کامیڈی کی بات کریں توخالد عباس ڈاراورمعین اختراپنی مثال آپ ہیں۔ ان عظیم فنکاروں نے اپنے فنی سفرکے دوران جس طرح سے اپنے منفرد اندازمیں لائیوپرفارم کرتے ہوئے داد سمیٹی ، اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ امان اللہ، اسماعیل تارا، مستانہ، سکندرصنم، ببوبرال، شوکی خاں، عابدخاں، جواد وسیم اورطارق جاوید نے سٹیج ڈراموں میں جو انداز پیش کئے اورخصوصاً قوالی کو مزاح کے ساتھ پیش کرنے کا انداز توسب سے نرالہ ہی تھا اوراب اس انداز کوبھارتی مزاحیہ پروگراموں میں پیش کیا جاتا ہے۔
اس صورت حال میں پاکستانی شوبز کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنے ملک کے فنکاروں، گلوکاروں، موسیقاروں اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں پرفخر کرنا چاہئے۔ یہ سب لوگ انمول ہیں اوراپنے انمول رتنوںکی قدرکرناہم پر لازم ہے کیونکہ ہم یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ ہمارے پڑوسی ملک میں تو''چوری اورسینہ زوری'' کی پالیسی چلتی ہے۔ وہاں پرپاکستانی فنکاروںکی صلاحیتوں سے استفادہ کیاجاتا ہے لیکن ان کووہ مقام نہیں دیا جاتا جس کے وہ اصل حقدارہوتے ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے فنکاروںکی قدرکریں اورانہیں وہ مقام دیں جس کے وہ قابل ہیں۔
بولی وڈ انڈسٹری اوربھارتی چینلز کو اگر موجودہ دورمیں سیٹلائٹ کی دنیا کا مقبول ترین نیٹ ورک قراردیا جائے توغلط نہ ہوگا۔ یقینا بھارتی فنکاروں کی تیزی سے بڑھتی مقبولیت اورپروگراموں نے ہرجگہ دھوم مچا رکھی ہے۔ فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں میں بڑے معروف فنکاروں کا تعلق بھارت سے ہی ہے ۔
ان کے آن ائیر ہونے والے ٹی وی پروگراموں کودنیا کے بیشترممالک میں دیکھنے کیلئے لوگ بے تاب دکھائی دیتے ہیں۔ دنیا کے بیشترممالک کی کیا بات کی جائے ہمارے اپنے مُلک پاکستان میں بھی بھارتی فنکاروں کے چاہنے والوںکی بڑی تعداد بستی ہے۔ بولی وڈ کے فنکار، ہدایتکار، کوریوگرافر، فلمساز، پلے بیک سنگرز کے ساتھ ساتھ بھارتی چینلز کے مختلف ڈراموں اورپروگراموں سے وابستہ فنکاروں اور کا میڈینز نے سب کواپنا دیوانہ بنا رکھا ہے۔ ہمارے ہاں بچے اورنوجوان نسل توایک طرف بڑی عمر کے لوگ بھی اب انہی پروگراموں کو دیکھ کرمحظوظ ہوتے ہیں۔
اس حوالے سے اگردیکھا جائے توہمیں بھارتی فنکاروںکا شکر گزار ہونا چاہئے جو بڑی ''محنت اور لگن '' کے ساتھ دنیا بھرکے مقبول پروگراموں کے آئیڈیاز، ڈائیلاگ اور پیشکش کا انداز چوری کرتے ہوئے ''کامیابیوں '' کی سیڑھیوں پرچڑھتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ نہ کوئی ان کو پوچھنے والا ہے اورنہ ہی کوئی ان پرتنقید کرنے والا۔ بھارتی میڈیا جوہمیشہ طنزکے تیرچلانے میں سب سے آگے ہوتا ہے ، بڑی سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت اپنے پروگراموں اورفنکاروںکی '' تخلیقی قابلیت '' پر کچھ نہیں بولتا۔ بولتا ہے توبس '' ہمارا بھارت مہان '' اوریہ بات کہتے ہوئے انہیں بالکل بھی شرم نہیں آتی۔
بھارتی میڈیا یہ بھی نہیں بتاتا کہ بھارت میں فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں میں کام کرنے والے لوگ کس ''دلیری '' سے چوری کرتے ہیں اورچوروں کی فہرست میں کون کون ''مہان فنکاراورتکنیک کار'' شامل ہے۔ فلموں کی کہانیاں، ایکشن سین، میوزک اورفیشن کے نت نئے انداز کی نقل کرنا اب بالی وڈ اوربھارتی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کا ''خاصا '' بن چکاہے۔ پاکستان سمیت دنیا کے بیشترممالک کے پروگرام ، فلموں و ڈراموںکی کہانیاں اور میوزک سمیت بہت کچھ چوری اورنقل کرنے میں انڈیا کاکوئی ثانی نہیں۔ اچھا پروگرام دنیا کے کسی بھی ملک میں پیش کیا جائے، وہ کچھ ہی عرصہ بعد ہمیں کسی نہ کسی بھارتی چینل پردکھائی دے گا۔ اس کی متعدد مثالیں موجود ہیں، لیکن اس کے باوجود بھارت میں ان پروگراموںکوپیش کرنے والے اوربنانے والوںکواس طرح ''قدر'' کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جیسے کہ یہ لوگ بڑی محنت اورسوچ بچار کے بعد کہیں جاکرایک پروگرام تیارکرتے ہیں۔
اس وقت بھارتی پنجاب کی فلموں نے دنیا بھرمیں دھوم مچا رکھی ہے۔ فلموں میں جہاں پنجابی گلوکاروںکوبطورہیروکاسٹ کیا جارہا ہے، وہیں فلم میں مزاح کا عنصربھی ضروری قراردیا جاتاہے۔ ان فلموںکو ویسے توبھارتی پنجاب میں نہیں بلکہ زیادہ ترکینیڈا میں شوٹ کیا جاتا ہے، جس سے اس فلم میں جدت نمایاں ہوتی ہے، مگرمزاح کے شعبے کا اگربغورجائزہ لیا جائے توپاکستانی سٹیج ڈرامہ ان فلموں میں ہرلمحہ دکھائی دیتاہے۔
ایک طرف سیچوایشن ہمارے سٹیج ڈراموں جیسی ہوتی ہے اوردوسری جانب ' ڈائیلاگ یا جگت' بھی ہمارے فنکاروں کی کاپی کی جاتی ہے۔ ایسا کرنے پرانہیں کوئی شرمندگی نہیں ہوتی بلکہ یہ لوگ توایسا کرنے پرکروڑوں روپے کماتے ہیں۔ دوسری جانب ان لوگوں پربھی آفرین ہے جوان فلموںکو دیکھنے کے بعد ان پرچوری کا الزام نہیں لگاتے بلکہ انہیں لوگوںکوسب سے ''قابل'' مانتے ہیں۔ بلاشبہ موجودہ دورمیں بھارتی پنجابی فلمیں مقبولیت میں آگے جارہی ہیں اوران کے کچھ ہیروتواب بالی وڈ میں بھی کام کررہے ہیں۔ حال ہی میں بھارتی پنجابی فلموں کے معروف ہیرودلجیت سنگھ بالی وڈ کی معروف اداکارہ کرینہ کپوراورعالیہ بھٹ کے ساتھ فلم ''اُڑتا پنجاب '' میں دکھائی دیئے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بھارتی پنجابی فلم اوراس کے فنکارکامیابی کی جانب گامزن ہے۔
اب بات کی جائے بھارتی چینلزپرپیش کئے جانیوالے مزاحیہ پروگراموں کی۔ یہ پروگرام اس وقت دنیا بھرکی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں ، لیکن یہ بات بہت کم لوگ ہی جانتے ہونگے کہ یہ پروگرام کیسے '' تخلیق'' ہورہے ہیں اوران کے ذریعے اس وقت بھارتی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کتنا مال کمارہی ہے۔ اس شعبے میں بھی بھارتی پنجاب سے تعلق رکھنے والے زیادہ ترفنکارنمایاں ہیں اوروہی اب کامیڈی کے میدان میں '' راج'' بھی کررہے ہیں۔
ان میں سب سے نمایاں نام کپل شرما کا ہے ، جنہوں نے چند برس قبل ایک بھارتی چینل پرپیش کئے جانیوالے مزاحیہ پروگرام میں حصہ لیا اوربڑی تیزی کے ساتھ کامیاب ہوتے ہوئے آج اپنے نام سے شو''دی کپل شرما شو'' پیش کررہے ہیں۔ اس شومیں ویسے توان کے ساتھ بہت سے دوسرے بھارتی کامیڈینز بھی ہیں لیکن اس شو کو سجانے اور سنوارنے میں پاکستان کے ہونہار کامیڈین نسیم وکی نے اہم کردارنبھایا۔
ویسے تواگرہم بھارتی چینلز کے پروگرام ''لافٹرچیلنج، کامیڈی ایکسپریس، گینگ آف ہاسے پور، کامیڈی چیمپئن، کامیڈی سرکس، کامیڈی کا مہا مقابلہ، کامیڈی نائٹس بچائو، کامیڈی سپرسٹار، کانٹے کی ٹکر، لافٹرنائٹس، مہاسنگرام، ہیلوکون؟ پہچان کون، لاف انڈیا لاف، کامیڈی سرکس کے تان سین، کامیڈی سرکس کا جادو اورکامیڈی نائٹس ود کپل '' کودیکھیں تواس بات سے وہ سب لوگ اتفاق کرینگے، جنہوں نے پاکستانی کمرشل سٹیج ڈرامہ اورٹی وی پرپیش کئے جانیوالے مزاحیہ پروگرام دیکھ رکھیں ہیں کہ ان پروگراموں میں حصہ لینے والے فنکاروںکی اکثریت وہی باتیں، جگتیں اور ڈائیلاگ بولتے دکھائی دیتے ہیں جن کو ہم نے برسوں پہلے سن رکھا ہے۔
ان ڈائیلاگزاورجگتوں کے اصل خالق توہمارے ملک کے معروف کامیڈینز خالد عباس ڈار، امان اللہ، معین اختر، عمرشریف، مستانہ، ببوبرال، طارق جاوید، شوکی خان، حاجی البیلا، جوادوسیم، عابد خاں، امانت چن، افتخارٹھاکر، سہیل احمد، آغا ماجد، سکندرصنم، شکیل صدیقی، اسماعیل تارا، لیاقت سولجر، نسیم وکی، ناصرچنیوٹی ، سلیم البیلا، طاہرانجم، سخاوت ناز، ہنی الیبلا اشرف راہی سمیت دیگرشامل ہیں۔ انہی فنکاروں نے سٹیج ڈراموں میں ایسی سیچوایشنز بنا کر لائیوشومیں پیش کیں کہ شرکاء قہقہے لگاتے ہوئے لوٹ پوٹے ہوتے رہے۔ آج بھی ہمارے ملک کے بہترین کامیڈینز کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ ان کے ڈرامے اور ون مین شو دیکھ دیکھ کر کامیابی کی بلندیوں کو چھونے والے پروگراموں کے آئیڈیاز ہمارے ہیں، مگر اب ان پرراج بھارتی ٹی وی انڈسٹری کا ہے۔ ہمیں کاپی کرنے والے آج کروڑوں ، اربوں روپے کما رہے ہیں جبکہ ہمارے کامیڈینز کی اکثریت مالی مشکلات کا شکارہے۔
اس کے باوجود یہ لوگ بڑی محنت اورلگن کے ساتھ ہرروزہمیں تھیٹروںاورٹی وی چینلز پربراہ راست اپنی عمدہ پرفارمنس سے خوب ہنساتے ہیں اور ہمارے اداس چہروں پرمسکراہٹیں لاتے ہیں۔ یہی نہیں ہمارے ہاں توان فنکاروںکوفحش گوئی کا مرتکب قراردیاجاتاہے، مگرجب یہ لوگ بھارت میں کسی پروگرام میں پرفارم کرنے کیلئے جاتے ہیں توبھارتی چینلز پرراج کرنے والے ان کے گھٹنوںکوہاتھ لگاتے ہیں۔ کیونکہ وہ خود تویہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ وہ جوکام کرکے آج پوری دنیا میں مقبول ہیں، اس کے خالق وہ نہیں بلکہ پاکستانی کامیڈینز ہیں۔ یہی نہیں بہت سے بھارتی کامیڈینز،رائٹرزا ورڈائریکٹرز پاکستان کے معروف فنکاروں سے فون پربات کرکے اکثرآئیڈیاز لیتے ہیں بلکہ اپنی سیچوایشن سنا کرمزاحیہ ڈائیلاگ بھی حاصل کرتے ہیں۔ ہمارے ملک کے معروف کامیڈین عمرشریف کی مثال بھی ہمارے سامنے ہے۔ بھارتی مزاحیہ فنکارتوایک طرف بالی وڈ کے تمام سپرسٹاران کے مداحوں میں شامل ہے۔
اسی طرح اگرہم ون مین شو یا سٹینڈ اپ کامیڈی کی بات کریں توخالد عباس ڈاراورمعین اختراپنی مثال آپ ہیں۔ ان عظیم فنکاروں نے اپنے فنی سفرکے دوران جس طرح سے اپنے منفرد اندازمیں لائیوپرفارم کرتے ہوئے داد سمیٹی ، اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ امان اللہ، اسماعیل تارا، مستانہ، سکندرصنم، ببوبرال، شوکی خاں، عابدخاں، جواد وسیم اورطارق جاوید نے سٹیج ڈراموں میں جو انداز پیش کئے اورخصوصاً قوالی کو مزاح کے ساتھ پیش کرنے کا انداز توسب سے نرالہ ہی تھا اوراب اس انداز کوبھارتی مزاحیہ پروگراموں میں پیش کیا جاتا ہے۔
اس صورت حال میں پاکستانی شوبز کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنے ملک کے فنکاروں، گلوکاروں، موسیقاروں اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں پرفخر کرنا چاہئے۔ یہ سب لوگ انمول ہیں اوراپنے انمول رتنوںکی قدرکرناہم پر لازم ہے کیونکہ ہم یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ ہمارے پڑوسی ملک میں تو''چوری اورسینہ زوری'' کی پالیسی چلتی ہے۔ وہاں پرپاکستانی فنکاروںکی صلاحیتوں سے استفادہ کیاجاتا ہے لیکن ان کووہ مقام نہیں دیا جاتا جس کے وہ اصل حقدارہوتے ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے فنکاروںکی قدرکریں اورانہیں وہ مقام دیں جس کے وہ قابل ہیں۔