ٹرانسمیشن سسٹم بوسیدہ ہے پوری بجلی ملی تو نظام بوجھ برداشت نہیں کرے گا وزارت پانی و بجلی

لائن لاسزکو پوراکرنے کیلیے اضافی بلز بھجوائے جا رہے ہیں، حکومتی رکن سینیٹرظفراللہ ڈھانڈلا

لائن لاسزکو پوراکرنے کیلیے اضافی بلز بھجوائے جا رہے ہیں، حکومتی رکن سینیٹرظفراللہ ڈھانڈلا فوٹو؛ فائل

KARACHI:
سینیٹ قائمہ کمیٹی پانی وبجلی نے ملک میں بجلی کی طلب و رسد کاموثر نظام نہ ہونے پربرہمی کا اظہار کیا ہے، اجلاس میں وزارت پانی و بجلی کے حکام نے انکشاف کیاہے کہ ٹرانسمیشن سسٹم بوسیدہ ہے، صارفین کو پوری بجلی فراہم کر دیں تو ٹرانسمیشن سسٹم برداشت نہیں کر سکے گا۔


حکومتی رکن سینیٹرظفراللہ ڈھانڈلا نے کہا کہ لائن لاسزکو پوراکرنے کیلیے اضافی بلز بھجوائے جا رہے ہیں۔ گزشتہ روزاجلاس چیئرمین یعقوب ناصر کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میںتحریک انصاف کے نعمان وزیر نے کہاکہ ملک میں بجلی کی طلب اور ترسیل کادرست نظام موجود نہیں، انھوں نے مطالبہ کیا کہ ڈیفنس فیڈرزکا نظام بھی کمپیوٹرائزڈ کیا جائے، اجلاس میںوزارت پانی وبجلی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک کابڑاعلاقہ ایساہے جہاں لوڈمینجمنٹ کا اجراء نہیں ہورہاجس کی وجہ سے تقسیم کار کمپنیاں بجلی کا پورا لوڈنہیں اٹھا سکتیں۔

ایڈیشنل سیکریٹری پانی و بجلی نے تبایا کہ ہمارے سسٹم ٹرپ ہو چکے ہیں کسی ڈسکوزکو پورالوڈدے کردیکھیں گے کہ وہ برداشت کرسکتاہے کہ نہیں، جہاں ریکوری نہیں ہورہی وہاں لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔نعمان وزیر نے کہاکہ وزارت پانی وبجلی میں صرف ایک انجینئرہے۔انھوں نے کہاکہ تقسم کارکمپنیاں بجلی چوری میں سیاسی سفارش کرنیوالوں کی کمیٹی میںنشاندہی کریں۔ رکن کمیٹی سینیٹر تاج حیدر نے کہاکہ سندھ میں بجلی چوری کی روک تھام کیلیے وزارت اورسندھ حکومت کی مشترکہ کمیٹی قائم کرنی چاہیے اورمشترکہ کمیٹی وزیراعلیٰ سندھ کی زیرصدارت ہونی چاہیے۔
Load Next Story