جرمنی میں مچھلی کا اپنے انڈوں کی حفاظت کے لیے خاتون پر حملہ
2 میٹرلمبی کیٹ فش نے عورت پر اس وقت حملہ کردیا جب وہ بے خبری کے عالم میں مچھلی کی انڈوں کے قریب چلی گئی تھی
TOKYO:
جرمنی کی ایک جھیل میں مچھلی نے اپنے انڈے بچانے کے لیے ایک تیراک عورت کو کاٹ لیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمن صوبے باویریا کے علاقے کوئسناخ کی ایک مضافاتی جھیل میں اپنے انڈے بچانے کے لیے ایک غیرمعمولی 2 میٹر لمبی کیٹ فش نے ایک تیراک عورت کو اس کی دائیں ران پر کاٹا، جس سے وہ زخمی ہوگئی، تیراک خاتون کے یہ زخم شدید نہیں تھے جب کہ اپنے آپ کو چھڑانے کی کوشش کرتے ہوئے کچھ خراشیں بھی آئیں تاہم خاتون تیرکر واپس جھیل کے کنارے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئیں تھیں۔
باویریا کی فشنگ ایسوسی ایشن کے ایک مرکزی عہدیداریوہانیس شنَیل نے بتایا کہ مچھلی کے کاٹنے کے نشانات اوران کی نوعیت اس بات کا ثبوت ہیں کہ کاٹنے والی مچھلی نر تھی اور اس کی لمبائی کم از کم 2 میٹر ہوگی جب کہ ایک بڑی کیٹ فش کی لمبائی بھی عام طور پر 1.2 میٹرسے لے کر 1.6 میٹر تک ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مچھلیوں کے انڈوں سے بچے نکلنے کے موسم میں ایسے حملے کوئی غیرمعمولی واقعات نہیں لیکن کوئی کیٹ فش بالعموم کسی انسان پر ایسا حملہ نہیں کرتی کہ وہ انسانی زندگی کے لیے خطرہ بن جائے۔
جرمنی کی ایک جھیل میں مچھلی نے اپنے انڈے بچانے کے لیے ایک تیراک عورت کو کاٹ لیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمن صوبے باویریا کے علاقے کوئسناخ کی ایک مضافاتی جھیل میں اپنے انڈے بچانے کے لیے ایک غیرمعمولی 2 میٹر لمبی کیٹ فش نے ایک تیراک عورت کو اس کی دائیں ران پر کاٹا، جس سے وہ زخمی ہوگئی، تیراک خاتون کے یہ زخم شدید نہیں تھے جب کہ اپنے آپ کو چھڑانے کی کوشش کرتے ہوئے کچھ خراشیں بھی آئیں تاہم خاتون تیرکر واپس جھیل کے کنارے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئیں تھیں۔
باویریا کی فشنگ ایسوسی ایشن کے ایک مرکزی عہدیداریوہانیس شنَیل نے بتایا کہ مچھلی کے کاٹنے کے نشانات اوران کی نوعیت اس بات کا ثبوت ہیں کہ کاٹنے والی مچھلی نر تھی اور اس کی لمبائی کم از کم 2 میٹر ہوگی جب کہ ایک بڑی کیٹ فش کی لمبائی بھی عام طور پر 1.2 میٹرسے لے کر 1.6 میٹر تک ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مچھلیوں کے انڈوں سے بچے نکلنے کے موسم میں ایسے حملے کوئی غیرمعمولی واقعات نہیں لیکن کوئی کیٹ فش بالعموم کسی انسان پر ایسا حملہ نہیں کرتی کہ وہ انسانی زندگی کے لیے خطرہ بن جائے۔