ایم کیوایم پاکستان کا الطاف حسین کے خلاف قرارداد لانے کا اعلان
مجھے بالکل نہیں معلوم تھا کہ ایم کیو ایم ’’را‘‘ کی فنڈنگ سے چل رہی ہے، ڈاکٹر فاروق ستار
BAHAWALPUR:
ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہےکہ الطاف حسین کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد لائیں گے جس پر رابطہ کمیٹی نے بھی رضا مندی کا اظہارکیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''کل تک '' میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ الطاف حسین کے خلاف قرارداد لانے کے لیے رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بات ہوئی جس میں اکثریت نے قرارداد پیش کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے جب کہ قرارداد کا متن ہماری 23 اگست کی پریس کانفرنس جیسا ہی ہوگا جو ہمارا پالیسی فریم ورک ہے، ہم نے جس ذمہ داری اور خلوص دل کے ساتھ ایک لائن کھینچی اور بڑی وضاحت کے بعد بتایا کہ جو کچھ کہا گیا وہ ناقابل قبول ہے، ہم نے بیان کی نہ صرف مذمت کی بلکہ شرمندگی کا اظہار کیا اور معافی مانگی، ہم ان ہی خطوط پر قرارداد لائیں گے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اگر ملک کے آئین کی بات نہ ہوتی تو 23 اگست کو ہم اتنا بڑا اقدام نہ کرتے، ہم نے معافی ہی نہیں مانگی بلکہ اپنے آپ کو مکمل قطع تعلق کردیا اور فیصلے اپنے ہاتھوں میں لے لیے، یہ متحدہ کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا یہ ایک تاریخی اقدام ہے، ہم نے بہتر سمجھا کہ پوری جماعت کو ایک جگہ رکھیں نہ کہ 10 سے 15 لوگوں کو لے کر الگ بیٹھ جاتے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کے بیان پر جو میرا فرض بنتا تھا وہ کیا جب کہ مجھے ایسا نہیں لگتا کہ آرٹیکل 17 کا اقدام ہوگا اور ایم کیوایم پر کوئی پابندی لگے گی۔
سربراہ ایم کیوایم پاکستان کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال کو پتا ہونا چاہیے کہ اہلیت اور کیپیسٹی کسے کہتے ہیں، میری پارٹی اور تحریک کے بانی الگ الگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے الطاف حسین سے کوئی خطرہ نہیں جب کہ رابطہ کمیٹی میں کسی نہ کسی کا الطاف حسین سے رابطہ ہوا ہوگا تاہم ان سے میرا آخری رابطہ 22 اگست کو تقریر سے پہلے ہوا تھا، تقریر کے بعد ہم سرپکڑ کر بیٹھ گئے تھے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیوایم کے یونٹ یا سیکٹر میں ایسا کوئی آدمی نہیں جو بھارت گیا جب کہ مجھے بالکل نہیں معلوم تھا کہ ایم کیو ایم ''را'' کی فنڈنگ سے چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان مردہ باد کے نعرے لگوانے والے تحریک بانی کو الگ کردیا ہے، اگر تحریک کے بانی نے پاکستان کےخلاف تقریر کردی تو متحدہ کے کارکنوں میں اتنی جرات ہے کہ وہ قائد کو الگ کرسکتے ہیں۔
ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہےکہ الطاف حسین کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد لائیں گے جس پر رابطہ کمیٹی نے بھی رضا مندی کا اظہارکیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''کل تک '' میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ الطاف حسین کے خلاف قرارداد لانے کے لیے رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بات ہوئی جس میں اکثریت نے قرارداد پیش کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے جب کہ قرارداد کا متن ہماری 23 اگست کی پریس کانفرنس جیسا ہی ہوگا جو ہمارا پالیسی فریم ورک ہے، ہم نے جس ذمہ داری اور خلوص دل کے ساتھ ایک لائن کھینچی اور بڑی وضاحت کے بعد بتایا کہ جو کچھ کہا گیا وہ ناقابل قبول ہے، ہم نے بیان کی نہ صرف مذمت کی بلکہ شرمندگی کا اظہار کیا اور معافی مانگی، ہم ان ہی خطوط پر قرارداد لائیں گے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اگر ملک کے آئین کی بات نہ ہوتی تو 23 اگست کو ہم اتنا بڑا اقدام نہ کرتے، ہم نے معافی ہی نہیں مانگی بلکہ اپنے آپ کو مکمل قطع تعلق کردیا اور فیصلے اپنے ہاتھوں میں لے لیے، یہ متحدہ کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا یہ ایک تاریخی اقدام ہے، ہم نے بہتر سمجھا کہ پوری جماعت کو ایک جگہ رکھیں نہ کہ 10 سے 15 لوگوں کو لے کر الگ بیٹھ جاتے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کے بیان پر جو میرا فرض بنتا تھا وہ کیا جب کہ مجھے ایسا نہیں لگتا کہ آرٹیکل 17 کا اقدام ہوگا اور ایم کیوایم پر کوئی پابندی لگے گی۔
سربراہ ایم کیوایم پاکستان کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال کو پتا ہونا چاہیے کہ اہلیت اور کیپیسٹی کسے کہتے ہیں، میری پارٹی اور تحریک کے بانی الگ الگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے الطاف حسین سے کوئی خطرہ نہیں جب کہ رابطہ کمیٹی میں کسی نہ کسی کا الطاف حسین سے رابطہ ہوا ہوگا تاہم ان سے میرا آخری رابطہ 22 اگست کو تقریر سے پہلے ہوا تھا، تقریر کے بعد ہم سرپکڑ کر بیٹھ گئے تھے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیوایم کے یونٹ یا سیکٹر میں ایسا کوئی آدمی نہیں جو بھارت گیا جب کہ مجھے بالکل نہیں معلوم تھا کہ ایم کیو ایم ''را'' کی فنڈنگ سے چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان مردہ باد کے نعرے لگوانے والے تحریک بانی کو الگ کردیا ہے، اگر تحریک کے بانی نے پاکستان کےخلاف تقریر کردی تو متحدہ کے کارکنوں میں اتنی جرات ہے کہ وہ قائد کو الگ کرسکتے ہیں۔