ايم کيوايم کا الطاف حسين سمیت پاکستان مخالف بولنے والوں کیخلاف قرارداد لانے کا فیصلہ
قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی قرارداد میں عمران خان، منور حسن اور محموداچکزئی کا نام بھی شامل ہوگا۔
MANCHESTER:
ایم کیو ایم پاکستان نے بانی متحدہ الطاف حسین، جماعت اسلامی کے سابق امیر منورحسن اور عمران خان کے پاکستان مخالف بیانات کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایم کیوایم پاکستان کا پہلا باضابطہ اجلاس سربراہ فاروق ستارکی زیرصدارت ناظم الدین ہال پی آئی بی کالونی میں ہوا جس میں ایم کیو ایم کے سینیٹرز، قومی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین اور نومنتخب ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرا سمیت دیگر ذمہ داران و اراکین شریک ہوئے۔ اجلاس میں ملک اور خصوصاً سندھ کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیا کیا گیا۔
رابطہ کمیٹی کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کے کل ہونے والے اجلاس میں پاکستان مخالف بیانات پر قرارداد لائی جائے گی جس میں بانی متحدہ قومی موومنٹ الطاف حسین، سابق امیرجماعت اسلامی سید منور حسن اور تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کا نام دیا جائے گا جب کہ قرارداد میں سربراہ پشتون خوا ملی عوامی پارٹی محمود خان اچکزئی اور اے این پی کے سربراہ اسفندریار ولی کے بیانات کی بھی مذمت کی جائے گی۔
سربراہ ایم کیوایم پاکستان فاروق ستار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی وحدت کے ساتھ ہمارا آئین ہے، 22 اگست کے بعد ایسے حالات پیدا ہوگئے تھے کہ بکھر جاؤ یا سمٹ جاؤ, لیکن ہم نے خود کو سنبھالا اور بکھرنے کے بجائے ایک بار پھر پوری قوت کے ساتھ اکٹھے ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ 22 اگست کے روز کچھ لوگوں کے منہ میں پانی آگیا تھا اور انہوں نے ہمارا جھوٹا کھانے کی کوشش کی لیکن ہم کسی کو بھی اپنا جھوٹا کھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
فاروق ستار نے کہا کہ ضلع غربی کے مینڈیٹ کو بھی چھیننے کی کوشش کی گئی لیکن الیکشن کمیشن نے وہ فیصلہ بھی ہمارے حق میں دے دیا، گزشتہ 38 برسوں سے کراچی کے عوام ہم پر اعتماد کررہے ہیں اور آئندہ 38 برس بعد بھی اسی طرح ایم کیو ایم کو ہی ووٹ دیئے جائیں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان نے بانی متحدہ الطاف حسین، جماعت اسلامی کے سابق امیر منورحسن اور عمران خان کے پاکستان مخالف بیانات کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایم کیوایم پاکستان کا پہلا باضابطہ اجلاس سربراہ فاروق ستارکی زیرصدارت ناظم الدین ہال پی آئی بی کالونی میں ہوا جس میں ایم کیو ایم کے سینیٹرز، قومی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین اور نومنتخب ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرا سمیت دیگر ذمہ داران و اراکین شریک ہوئے۔ اجلاس میں ملک اور خصوصاً سندھ کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیا کیا گیا۔
رابطہ کمیٹی کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کے کل ہونے والے اجلاس میں پاکستان مخالف بیانات پر قرارداد لائی جائے گی جس میں بانی متحدہ قومی موومنٹ الطاف حسین، سابق امیرجماعت اسلامی سید منور حسن اور تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کا نام دیا جائے گا جب کہ قرارداد میں سربراہ پشتون خوا ملی عوامی پارٹی محمود خان اچکزئی اور اے این پی کے سربراہ اسفندریار ولی کے بیانات کی بھی مذمت کی جائے گی۔
سربراہ ایم کیوایم پاکستان فاروق ستار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی وحدت کے ساتھ ہمارا آئین ہے، 22 اگست کے بعد ایسے حالات پیدا ہوگئے تھے کہ بکھر جاؤ یا سمٹ جاؤ, لیکن ہم نے خود کو سنبھالا اور بکھرنے کے بجائے ایک بار پھر پوری قوت کے ساتھ اکٹھے ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ 22 اگست کے روز کچھ لوگوں کے منہ میں پانی آگیا تھا اور انہوں نے ہمارا جھوٹا کھانے کی کوشش کی لیکن ہم کسی کو بھی اپنا جھوٹا کھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
فاروق ستار نے کہا کہ ضلع غربی کے مینڈیٹ کو بھی چھیننے کی کوشش کی گئی لیکن الیکشن کمیشن نے وہ فیصلہ بھی ہمارے حق میں دے دیا، گزشتہ 38 برسوں سے کراچی کے عوام ہم پر اعتماد کررہے ہیں اور آئندہ 38 برس بعد بھی اسی طرح ایم کیو ایم کو ہی ووٹ دیئے جائیں گے۔