بدعنوانی کے الزامات پر برازیلین صدر برطرف

روزیف 2014ء میں ہونے والے عام انتخابات میں 54 ملین ووٹ حاصل کر کے صدر منتخب ہوئی تھیں

۔ فوٹو:فائل

لاطینی امریکا کے سب سے بڑے ملک برازیل کی پارلیمنٹ کے ایوان بالا (سینیٹ) نے ملک کی خاتون صدر ڈلیما روزیف کو ان کے عہدے سے برطرف کرنے کے حق میں ووٹ دیدیا ہے۔

واضح رہے برازیل میں اس حوالے سے گزشتہ ایک سال سے کشمکش چل رہی تھی جس نے ملک کو سیاسی طور پر تقسیم کر کے رکھ دیا تھا اگرچہ صدر روزیف کی برطرفی متوقع تھی کیونکہ ملک میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے ایسا کرنا ضروری خیال کیا جا رہا تھا تاہم اس کے باوجود بھی حالات کے معمول پر آنے کی امید نہیں۔ بطور صدر ان پر ایک الزام یہ بھی ہے کہ انھوں نے وفاقی بجٹ کی تیاری میں ملک کے مالیاتی قوانین کی صریح خلاف ورزی کی ہے۔


اپوزیشن کے ارکان اسمبلی کافی عرصہ سے اس بات پر زور دے رہے تھے کہ ڈلیما روزیف کو ان کے منصب سے معزول کیا جائے کیونکہ ان کی پالیسیوں کی وجہ سے ملکی معیشت خسارے کا شکار ہو گئی ہے جب کہ ملک میں افراط زر میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ ڈلیما روزیف پر نااہلی کا الزام بھی عاید کیا گیا ہے۔ اپوزیشن سینیٹروں کو صدر ڈلیما روزیف کو برطرف کرنے کے لیے 81 میں سے 54 سینیٹروں کی حمایت درکار تھی جب کہ انھیں 61 سینیٹروں کی حمایت حاصل ہو گئی۔

برازیل کی آبادی 20 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ صدر روزیف نے سینیٹ کے مخالفانہ ووٹ کے بعد اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ان کے خلاف ووٹ دینے والے 61 سینیٹروں میں اکثریت کرپٹ ہے۔

روزیف 2014ء میں ہونے والے عام انتخابات میں 54 ملین ووٹ حاصل کر کے صدر منتخب ہوئی تھیں۔ اپوزیشن نے صدر ڈلیما روزیف پر بھاری کک بیکس حاصل کرنے کا الزام عاید کیا ہے جس کی تحقیقات جاری رہی ہیں۔ دو سال سے کی جانے والی ان تحقیقات کے نتیجے میں بہت سے چوٹی کے بزنس مین اور سیاستدانوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔ روزیف کا کہنا ہے کہ ان کی مخالفت کرنے والوں نے اپنی کرپشن چھپانے کے لیے انھیں راستے سے ہٹایا ہے۔ روزیف کی جگہ پر سینیٹر ٹیمر کو قائمقام مقرر کیا گیا ہے جن کا کہنا تھا کہ وہ ملک کو کساد بازاری سے نجات دلائیں گے۔
Load Next Story