ایم کیو ایم کا اہم فیصلہ سیاسی عمل جاری رہنا چاہیے

ایم کیوایم پاکستان نے اہم قدم اٹھاتے ہوئے پارٹی کے آئین سے الطاف حسین کا نام اور پارٹی پرچم سے ان کی تصویر نکال دی ہے

فوٹو؛ فائل

ایم کیوایم پاکستان نے اہم قدم اٹھاتے ہوئے پارٹی کے آئین سے الطاف حسین کا نام اور پارٹی پرچم سے ان کی تصویر نکال دی ہے، اس اقدام سے پارٹی کے سابق سربراہ کے ویٹو پاور کو ختم کر دیا گیا ہے۔ اس بات کا اعلان ڈاکٹر فاروق ستار نے طویل اور اہم پارٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ملک میں جاری سیاسی بحران کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے اس فیصلے کو خوش آیند قرار دیا جا سکتا ہے کیونکہ نہ صرف یہ ایک بڑی اہم ڈویلپمنٹ ہے بلکہ 22 اگست کو الطاف حسین کی جانب سے پاکستان مخالف بیان کے بعد جس انارکی اور سیاسی انتشار کا سامنا تھا شہر کراچی کو اس خلا سے باہر نکلنے میں معاون ثابت ہو گا۔

پریس کانفرنس میں فاروق ستار کا کہنا تھا کہ پارٹی رہنماؤں کے مشاورتی اجلاس کے دوران جو فیصلے کیے وہ 23 اگست کو اٹھائے گئے بیڑے کا سلسلہ ہے، جب کہ تمام ارکان نے 23 اگست کے فیصلوں کو اتفاق رائے سے قبول کیا اور پارٹی کے آئین میں بھی تبدیلی کرتے ہوئے آرٹیکل 9 بی کو دستور سے نکال دیا گیا جس کے تحت بانی ایم کیو ایم سے توثیق لینے کا کہا گیا تھا۔ ایم کیوایم پاکستان نے وعدے کے مطابق الطاف حسین سے راہیں جدا کرنے کی جانب مزید پیش قدمی کی ہے۔ پارٹی پرچم میں اس سے قبل بانی کا نام بھی لکھا ہوتا تھا، جھنڈے میں نام کی جگہ پتنگ بنائی گئی ہے۔ جمعرات کو متحدہ قومی موو منٹ کے اجلاس کے دوران جو جھنڈا لگایا گیا اس میں الطاف حسین کا نام نہیں تھا۔


پارٹی کے آئین میں ترمیم کرتے ہوئے بانی ایم کیوایم سے رائے لینے کی شق بھی دستور سے نکال دی گئی ہے۔ بلاشبہ کراچی کی سیاست میں ایم کیو ایم کی 38 سالہ جدوجہد کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، سندھ کے بڑوں شہروں میں ایم کیو ایم اب بھی اپنا وسیع ووٹ بینک رکھتی ہے اور حالیہ بلدیاتی انتخابات میں شہری حلقوں سے بڑے پیمانے پر کامیابی ایم کیو ایم کی مقبولیت کی دلیل ہے۔ تاہم ایک بانی لیڈر کے عاقبت نا اندیشانہ بیان نے پوری تحریک کے کاز کو سبوتاژ کر دیا مگر ایم کیو ایم پاکستان کو دیوار سے لگانا درست اقدام قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اس کے امکانی فال آؤٹ کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ بلاشبہ ایم کیو ایم کے آئین میں ایک بڑی ترمیم اور بانی تحریک سے قطع تعلق کے بعد صائب ہو گا کہ سیاسی عمل کو جاری رکھتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کو موقع فراہم کیا جائے اور سیاسی محاذ آرائی سے گریزکیا جائے۔

بانی تحریک سے قطع تعلق کا اعلان بہتری کا عمل ہے کیونکہ گزشتہ دور میں الطاف حسین کے اشارے پر شہر بند ہو جایا کرتا تھا، شہر میں قتل و غارت اور پراسرار قتل کے واقعات پر سب کی انگلیاں مخصوص جانب اشارہ کرتی تھیں لیکن مذکورہ فیصلے کے بعد یہ واضح ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان تطہیر کے عمل سے گزر رہی ہے جو کہ ایک صائب عمل ہے۔ فاروق ستار کا کہنا درست ہے کہ ہمیں آزمایا جائے اور موقع دیا جائے۔ سیاست میں کچھ بھی مستقل نہیں ہوتا، ملک میںجاری سیاسی بحران کے تناظر میں ایم کیو ایم پاکستان کے اس فیصلے کو مستحسن نگاہوں سے دیکھا جانا چاہیے کیونکہ بہرحال پاکستان کی سیاست کسی بڑے انتشار کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ فیصلے وہی لیے جائیں جس سے ابہام کی کیفیات سے نکلا جا سکے اور کسی بھی طبقے کو محرومی اور ناانصافی کا احساس نہ ہو۔
Load Next Story