ترکی میں مزید 10ہزارپولیس افسران جج استغاثہ اورماہرین تعلیم برطرف
وزیرداخلہ کے استعفے کے بعد کابینہ میں مزید تبدیلیاں ممکن ہیں لیکن وزیراعظم نے مجھے آگاہ نہیں کیا، صدر اردوان
ترکی میں 15جولائی کی ناکام فوجی بغاوت کے بعدسے شروع کیے گئے کریک ڈاؤن کے سلسلے میں گزشتہ روز مزید 10 ہزار پولیس افسران، ججوں، استغاثہ اورماہرین تعلیم کوبرطرف کردیاگیا۔
ترکی کے این ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق برطرف کیے گئے سیکیورٹی اہلکاروں میں سے 7669 کاتعلق پولیس سے ہے جبکہ مقامی سیکیورٹی سے متعلق ایک اورادارے کے 323 اہلکارہیں۔ اسی طرح برطرف کیے گئے افراد میں 543 پراسیکیوٹراورجج حضرات بھی شامل ہیں، ملک بھرمیں عدلیہ سے اب تک برطرف کیے گئے افراد کی تعداد 3390 ہوگئی ہے۔ اعلیٰ تعلیمی اداروںمیںبھی کریک ڈاؤن کاسلسلہ جاری ہے اورمزید 2346 اساتذہ اور ماہرین تعلیم کوبرطرف کیاجاچکاہے، اب تک تعلیمی اداروںسے نکالے گئے افرادکی تعداد 28 ہزارتک پہنچ چکی ہے جن میںہزاروں اساتذہ بھی شامل ہیں۔
دوسری طرف انقرہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ وزیرداخلہ کے استعفے کے بعدکابینہ میں مزید تبدیلیاں ممکن ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ ممکن ہے آنے والے وقت میں ترک کابینہ میں مزید تبدیلیاں کی جائیں لیکن وزیراعظم نے ایسے کسی اقدام سے فی الحال مجھے آگاہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ ترک حکومت بغاوت کی اس ناکام کوشش کی ذمے داری جلاوطن ترک مبلغ فتح اللہ گولن پرعائدکرتی ہے اوران کے حامیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کیاہواہے
ترکی کے این ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق برطرف کیے گئے سیکیورٹی اہلکاروں میں سے 7669 کاتعلق پولیس سے ہے جبکہ مقامی سیکیورٹی سے متعلق ایک اورادارے کے 323 اہلکارہیں۔ اسی طرح برطرف کیے گئے افراد میں 543 پراسیکیوٹراورجج حضرات بھی شامل ہیں، ملک بھرمیں عدلیہ سے اب تک برطرف کیے گئے افراد کی تعداد 3390 ہوگئی ہے۔ اعلیٰ تعلیمی اداروںمیںبھی کریک ڈاؤن کاسلسلہ جاری ہے اورمزید 2346 اساتذہ اور ماہرین تعلیم کوبرطرف کیاجاچکاہے، اب تک تعلیمی اداروںسے نکالے گئے افرادکی تعداد 28 ہزارتک پہنچ چکی ہے جن میںہزاروں اساتذہ بھی شامل ہیں۔
دوسری طرف انقرہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ وزیرداخلہ کے استعفے کے بعدکابینہ میں مزید تبدیلیاں ممکن ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ ممکن ہے آنے والے وقت میں ترک کابینہ میں مزید تبدیلیاں کی جائیں لیکن وزیراعظم نے ایسے کسی اقدام سے فی الحال مجھے آگاہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ ترک حکومت بغاوت کی اس ناکام کوشش کی ذمے داری جلاوطن ترک مبلغ فتح اللہ گولن پرعائدکرتی ہے اوران کے حامیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کیاہواہے