سانحہ مردان خیبرپختونخوا حکومت کی ناکامی ہے چوہدری نثار
پرویز مشرف کی غلط پالیسیوں اور امریکا نوازی کی وجہ سے دہشت گردی کی جنگ ہمارے گھر میں داخل ہوئی، چوہدری نثار
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کو کورٹس کا نام لے کر سیکیورٹی خطرات سے مطلع کردیا گیا تھا لیکن پھر بھی سانحے کا رونما ہونا صوبائی حکومت کی ناکامی ہے۔
مردان کے ڈسٹرکٹ اسپتال میں زخمیوں کے عیادت کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ مردان واقعے سے متعلق 2 انٹیلی جنس رپورٹس موجود تھیں اور وفاق نے کورٹس کا نام لے کر خیبرپختون خوا حکومت کو سیکیورٹی خطرات کے الرٹ بھیجے تھے اور 2 بار کچہری میں سیکیورٹی سخت کرنے کے لئے متنبہ بھی کیا گیا تھا لیکن پھر بھی سانحے کا رونما ہونا صوبائی حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کی غلط پالیسیوں اور امریکا نوازی کی وجہ سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ان کی غلط پالیسیوں کی ہی بدولت دہشت گردی کی جنگ ہمارے گھر میں داخل ہوئی ۔
چوہدری نثار نے کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو اس وقت روزانہ کی بنیاد پر 10 دھماکے ہوتے تھے اور پہلے اسلام آباد میں سفارتخانوں اور سفیروں کو نشانہ بنایا جاتا تھا لیکن اب دہشت گردی کے واقعات مہینوں بعد پیش آتے ہیں اور ملکی حالات یکسر تبدیل ہوچکے ہیں ۔ یہ سب پاک فوج کے جوانوں اور عوام کی قربانیوں کا نتیجہ ہے جنہوں نے مضبوط عزم کے ساتھ دہشت گردوں کے مزموم عزائم کو ناکام بنایا اور بنارہے ہیں شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشت گرد ایسے واقعات اس لئے کرتے ہیں کہ قوم میں مایوسی پھیلے لیکن بزدلانہ حملوں سے قوم میں مایوسی نہیں پھیلائی جاسکتی ہمیں مل جل کر عزم اور بہادری کے ساتھ ان واقعات کا مقابلہ کرنا ہے ہم دہشت گردوں کے خلاف لڑائی جیت چکے ہیں اب نفسیاتی جنگ جیتنے کے لئے قوم کا ساتھ چاہئے دہشت گرد اب منتشر ہوچکے ہیں۔
چوہدری نثار نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں دہشت گردی کے حوالے سے جو فیصلے کئے گئے تھے ان پر من و عن عمل ہورہا ہے اور ملک میں امن کے لئے انٹیلی جنس بنیادوں پر متعدد آپریشنز سمیت 20 ہزار سے زائد ملٹری آپریشنز کئے گئے ہیں جمعیت علمائے اسلام ، جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے فوجی آپریشنز کی مخالفت کی تھی لیکن انہیں آپریشنز کی وجہ سے سیکڑوں دہشت گرد پکڑے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے دہشت گردی کو روکنے کے لئے مربوط اقدامات کئے جارہے ہیں اور اب افغانستان کے ساتھ 25 سو کلومیٹر سرحد کو بھی محفوظ بنایا جارہا ہے کیوں کہ دہشت گرد اپنی مزموم کاررائیوں کے بعد افغانستان بھاگ جاتے ہیں۔ لیکن افغان حکومت کوئی اقدامات نہیں کررہی اور اگر ہم کو کارروائی کریں تو شکایت کی جاتی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف زیادہ جنگ جیت لی ہے کچھ کا باقی ہے اب دہشت گرد چھپ کر آسان اہداف کو نشانہ بنارہے ہیں دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور ان چھپے دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لئے قوم تقسیم ہونے کے بجائے مل کر کام کرنا ہوگا کیوں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ملکی بقا کی جنگ ہے۔
مردان کے ڈسٹرکٹ اسپتال میں زخمیوں کے عیادت کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ مردان واقعے سے متعلق 2 انٹیلی جنس رپورٹس موجود تھیں اور وفاق نے کورٹس کا نام لے کر خیبرپختون خوا حکومت کو سیکیورٹی خطرات کے الرٹ بھیجے تھے اور 2 بار کچہری میں سیکیورٹی سخت کرنے کے لئے متنبہ بھی کیا گیا تھا لیکن پھر بھی سانحے کا رونما ہونا صوبائی حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کی غلط پالیسیوں اور امریکا نوازی کی وجہ سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ان کی غلط پالیسیوں کی ہی بدولت دہشت گردی کی جنگ ہمارے گھر میں داخل ہوئی ۔
چوہدری نثار نے کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو اس وقت روزانہ کی بنیاد پر 10 دھماکے ہوتے تھے اور پہلے اسلام آباد میں سفارتخانوں اور سفیروں کو نشانہ بنایا جاتا تھا لیکن اب دہشت گردی کے واقعات مہینوں بعد پیش آتے ہیں اور ملکی حالات یکسر تبدیل ہوچکے ہیں ۔ یہ سب پاک فوج کے جوانوں اور عوام کی قربانیوں کا نتیجہ ہے جنہوں نے مضبوط عزم کے ساتھ دہشت گردوں کے مزموم عزائم کو ناکام بنایا اور بنارہے ہیں شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشت گرد ایسے واقعات اس لئے کرتے ہیں کہ قوم میں مایوسی پھیلے لیکن بزدلانہ حملوں سے قوم میں مایوسی نہیں پھیلائی جاسکتی ہمیں مل جل کر عزم اور بہادری کے ساتھ ان واقعات کا مقابلہ کرنا ہے ہم دہشت گردوں کے خلاف لڑائی جیت چکے ہیں اب نفسیاتی جنگ جیتنے کے لئے قوم کا ساتھ چاہئے دہشت گرد اب منتشر ہوچکے ہیں۔
چوہدری نثار نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں دہشت گردی کے حوالے سے جو فیصلے کئے گئے تھے ان پر من و عن عمل ہورہا ہے اور ملک میں امن کے لئے انٹیلی جنس بنیادوں پر متعدد آپریشنز سمیت 20 ہزار سے زائد ملٹری آپریشنز کئے گئے ہیں جمعیت علمائے اسلام ، جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے فوجی آپریشنز کی مخالفت کی تھی لیکن انہیں آپریشنز کی وجہ سے سیکڑوں دہشت گرد پکڑے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے دہشت گردی کو روکنے کے لئے مربوط اقدامات کئے جارہے ہیں اور اب افغانستان کے ساتھ 25 سو کلومیٹر سرحد کو بھی محفوظ بنایا جارہا ہے کیوں کہ دہشت گرد اپنی مزموم کاررائیوں کے بعد افغانستان بھاگ جاتے ہیں۔ لیکن افغان حکومت کوئی اقدامات نہیں کررہی اور اگر ہم کو کارروائی کریں تو شکایت کی جاتی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف زیادہ جنگ جیت لی ہے کچھ کا باقی ہے اب دہشت گرد چھپ کر آسان اہداف کو نشانہ بنارہے ہیں دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور ان چھپے دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لئے قوم تقسیم ہونے کے بجائے مل کر کام کرنا ہوگا کیوں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ملکی بقا کی جنگ ہے۔