صدر نے گول میز کانفرنس کیلیے الطاف حسین کی تجویز قبول کر لی

صدر زرداری، متحدہ کے وفد سے گفتگو

کراچی:صدر زرداری سے فاروق ستار کی قیادت میں متحدہ قومی موومنٹ کا وفد ملاقات کررہا ہے(فوٹو ایکسپریس)

صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ملکی سلامتی سمیت تمام قومی ایشوز پر سیاسی اور اتحادی قوتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا اور ملکی مسائل کے حل کے لیے ایم کیو ایم کی جانب سے گول میز کانفرنس بلانے کی تجویز اچھی ہے،اس کی تائید کرتے ہیں، صدر نے وزیراعظم راجا پرویز اشرف کو ہدایت کی کہ تمام ملکی ایشوز پر جلد گول میز کانفرنس بلائی جائے

جس میں اہم مسائل اور معاملات پر سیاسی قوتوں سے مشاورت کرکے مستقبل کے لیے ایک مربوط لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیر کو صدارتی کیمپ آفس بلاول ہائوس میں متحدہ قومی موومنٹ کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو میں کیا، ایم کیو ایم کے وفد کی قیادت ڈپٹی کنوینر رابطہ کمیٹی اور وفاقی وزیر ڈاکٹر فاروق ستار نے کی، وفد میں سینیٹر نسرین جلیل، وفاقی وزیر بابر خان غوری اور صوبائی وزراء عادل صدیقی، رضا ہارون اور ڈاکٹر صغیر احمد شامل تھے،

ملاقات میں متحدہ کے وفد نے صدر مملکت کو ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے ملک کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا جبکہ ملاقات میں سیاسی صورتحال، کراچی میں امن و امان، بلدیاتی نظام، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، صدر نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کے استحکام اور مضبوطی کے لیے ایم کیو ایم نے ہمیشہ پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا ہے،

الطاف حسین کی جمہوریت کے لیے بڑی خدمات ہیں جس کی وہ قدرکرتے ہیں اوران کی خدمات کو سراہتے ہیں۔ صدر نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے اتحاد کو مزید مضبوط اور مستحکم بنایا جائے گا اور دونوں جماعتیں مل کر ملکی ترقی اور خوشحالی اور عوام کے مسائل کے حل کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گی، بینظیر بھٹو کی مفاہمتی پالیسی کی بدولت جمہوری حکومت نے اپنے چار سال بڑی کامیابی سے مکمل کیے ہیں اور موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی، آئندہ انتخابات اپنے مقررہ وقت پر منعقد کرائے جائیں گے،

صدر نے کہا کہ ملک کو اس وقت مختلف چیلنجز کا سامنا ہے اور ملک کو چیلنجز سے نکالنے اور اہم ایشوز پر ایک پالیسی اختیار کرنے کے لیے سیاسی قوتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کا وژن عوام کی ترقی اور خوشحالی ہے موجودہ حکومت نے اپنی چار سالہ مدت میں جو بھی قانون سازی کی اس پر تمام سیاسی و اتحادی قوتوں سے مشاورت کی گئی جو جمہوری حکومت کی کامیابی کی ایک بڑی دلیل ہے،کراچی سے بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور ڈرگ مافیا کے خاتمے کیلیے سندھ حکومت کو ہدایات جاری کی جا چکی ہیں۔


صدر نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کے قیام کے لیے مشاورت کا سلسلہ جلد سے جلد مکمل کیا جائے اور اس حوالے سے ایم کیو ایم سمیت تمام اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔صدرنے الطاف حسین کی جانب سے اہم قومی معاملات پر گول میز کانفرنس منعقد کرنے کی تجویز کا خیرمقدم کیااورکہاکہ وہ اس حوالے سے جلد وزیراعظم سے بات کریں گے اور وزیراعظم کو کہیں گے کہ اہم قومی ایشوز پر جلد گول میز کانفرنس منعقد کریں جس میں تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی جائے۔

قبل ازیں صدر نے تھرکول کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں وزیر اعلیٰ ، صوبائی وزراء اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا کہ ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کے لیے تھرکے کوئلے سے مکمل استفادہ کیا جائے اور تھر میں کوئلے کے ذخائر سے بجلی اور دیگر توانائی حاصل کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پر قلیل، درمیانی اور طویل المدت پالیسیوں کو مرتب کرکے ان پر کام فوری شروع کیا جائے،

وفاقی حکومت تھرکول پروجیکٹ کیلیے فنڈز کا فوری اجراء کرے تاکہ جلد سے جلد کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کیلیے پروجیکٹ فوری کام شروع کر سکے صدر کو تھرکول پروجیکٹ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ تھرکول پروجیکٹ شروع کرنے کیلیے فنڈز درکار ہیں۔ صدر نے کہا کہ تھرکول منصوبہ ملکی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے انھوں نے کہا کہ ماضی میں اگر اس شعبے پر کام کیا جاتا تو آج ملک میں توانائی کا بحران نہ ہوتا۔انھوں نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ تھر کے جن علاقوں میں کوئلے کے ذخائر ہیں وہاں انفرااسٹرکچر کو ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔

صدر زرداری نے لیاری ترقیاتی پیکیج کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ اور صوبائی وزراء شریک ہوئے اجلاس میں صدر کو لیاری ڈیولپمنٹ پیکیج کے تحت تعلیم، صحت، مواصلات، پینے کے پانی اور دیگر منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، صدر نے ہدایت کی کہ لیاری ڈیولپمنٹ پیکیج کے تحت ترقیاتی منصوبوں کو تین ماہ میں مکمل کیا جائے اور لیاری میں جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے کے لیے مربوط اقدامات کیے جائیں۔

 
Load Next Story