’’اے ای سُنو میں جاسوس ہوں‘‘
بیلجیم کی خفیہ ایجنسی کے اہل کاروں کے پوشیدہ کوائف سماجی ویب سائٹس پر.
PESHAWAR/ABBOTTABAD/MUZAFFARABAD:
بیلجیم کے شہر برسلز سے شایع ہونے والے معروف اخبار De Standaard اور مختلف ٹی وی چینلوں نے انکشاف کیا ہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ''فیس بک'' اور ''لِنکڈ ان (Linkedin)'' کے پروفائل پر بیلجیم کے بہت سے جاسوسوں نے اپنے پوشیدہ کوائف ظاہر کرکے بیلجیم کے شعبۂ سراغ رسانی کے نظام پر سوالیہ نشان چھوڑ دیے ہیں۔
اندرون ملک اور بیرون ملک سراغ رسانی کے فرائض انجام دینے والے ادارے ''بیلجین اسٹیٹ سیکیوریٹی ایجنسی'' نے اپنے ایجنٹوں کی جانب سے شناخت ظاہر کرنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایسا ہوا ہے تو یہ ایک بہت بڑا سیکیوریٹی خلا ہے۔ تاہم ممکن ہے یہ کام کسی ہیکر گروپ کا ہو اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ہمارے سراغ رسانوں کے کوائف اور ان کے رابطوں کے بارے میں معلومات کی موجودگی ایک لحاظ سے ہمارے دشمنوں کی جانب سے دھمکی بھی کہی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ بیلجیم سیکیوریٹی سروس پہلا ادارہ نہیں ہے جس کے اہل کاروں کی جانب سے اپنی شناخت اور خدمات کا اظہار انٹرنیٹ پر کیا گیا ہے۔
اس سے قبل ویب سائٹ Linkedinپر تقریباً دو سو ایسے افراد کے کوائف موجود ہیں، جنہوں نے اپنی ملازمت کے ادارے کا نام امریکا کی خفیہ ایجنسی CIA ظاہر کر رکھا ہے۔ ان افراد میں باورچی سے لے کر تجزیہ کار تک شامل ہیں۔ اسی طرح فرانس سے تعلق رکھنے والے بہت سے افراد نے فیس بک پر اپنا پتا، زبان، تعلیمی قابلیت، ازدواجی حیثیت ظاہر کرنے کے بعد اپنا ملازمتی ادارہ ''ڈائریکٹر جنرل ایکسٹرنل سیکیوریٹی برائے فرانس'' ظاہر کیا ہے، جس کے لیے۔
وہ خفیہ خدمات انجام دیتے ہیں۔ ایسے ہی حالات جرمنی میں بھی ہیں، جہاں اسمارٹ فون پر GPSکے ذریعے متحرک رہنے والے سوشل نیٹ ورک Foursquare پر142افراد نے خود کو ''جرمن فیڈرل انٹیلی جنس سروس'' کے لیے خدمات انجام دینے والا خفیہ اہل کار لکھا ہے۔ تاہم بیلجیم حکومت نے بیلجین اسٹیٹ سیکیوریٹی ایجنسی کی کوتاہی اور معاملے کی سنگینی کا اندازہ لگاتے ہوئے اس مسئلے کو پارلیمنٹ کی انٹیلی جنس اینڈ سیکیوریٹی کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
بیلجیم کے شہر برسلز سے شایع ہونے والے معروف اخبار De Standaard اور مختلف ٹی وی چینلوں نے انکشاف کیا ہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ''فیس بک'' اور ''لِنکڈ ان (Linkedin)'' کے پروفائل پر بیلجیم کے بہت سے جاسوسوں نے اپنے پوشیدہ کوائف ظاہر کرکے بیلجیم کے شعبۂ سراغ رسانی کے نظام پر سوالیہ نشان چھوڑ دیے ہیں۔
اندرون ملک اور بیرون ملک سراغ رسانی کے فرائض انجام دینے والے ادارے ''بیلجین اسٹیٹ سیکیوریٹی ایجنسی'' نے اپنے ایجنٹوں کی جانب سے شناخت ظاہر کرنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایسا ہوا ہے تو یہ ایک بہت بڑا سیکیوریٹی خلا ہے۔ تاہم ممکن ہے یہ کام کسی ہیکر گروپ کا ہو اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ہمارے سراغ رسانوں کے کوائف اور ان کے رابطوں کے بارے میں معلومات کی موجودگی ایک لحاظ سے ہمارے دشمنوں کی جانب سے دھمکی بھی کہی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ بیلجیم سیکیوریٹی سروس پہلا ادارہ نہیں ہے جس کے اہل کاروں کی جانب سے اپنی شناخت اور خدمات کا اظہار انٹرنیٹ پر کیا گیا ہے۔
اس سے قبل ویب سائٹ Linkedinپر تقریباً دو سو ایسے افراد کے کوائف موجود ہیں، جنہوں نے اپنی ملازمت کے ادارے کا نام امریکا کی خفیہ ایجنسی CIA ظاہر کر رکھا ہے۔ ان افراد میں باورچی سے لے کر تجزیہ کار تک شامل ہیں۔ اسی طرح فرانس سے تعلق رکھنے والے بہت سے افراد نے فیس بک پر اپنا پتا، زبان، تعلیمی قابلیت، ازدواجی حیثیت ظاہر کرنے کے بعد اپنا ملازمتی ادارہ ''ڈائریکٹر جنرل ایکسٹرنل سیکیوریٹی برائے فرانس'' ظاہر کیا ہے، جس کے لیے۔
وہ خفیہ خدمات انجام دیتے ہیں۔ ایسے ہی حالات جرمنی میں بھی ہیں، جہاں اسمارٹ فون پر GPSکے ذریعے متحرک رہنے والے سوشل نیٹ ورک Foursquare پر142افراد نے خود کو ''جرمن فیڈرل انٹیلی جنس سروس'' کے لیے خدمات انجام دینے والا خفیہ اہل کار لکھا ہے۔ تاہم بیلجیم حکومت نے بیلجین اسٹیٹ سیکیوریٹی ایجنسی کی کوتاہی اور معاملے کی سنگینی کا اندازہ لگاتے ہوئے اس مسئلے کو پارلیمنٹ کی انٹیلی جنس اینڈ سیکیوریٹی کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کا عندیہ دیا ہے۔