افغان وزارت دفاع کے کمپاؤنڈ کے قریب خودکش حملے 24 افراد ہلاک اور 91 زخمی
افغان صدر اشرف غنی کی دھماکے کی مذمت، طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی۔
افغانستان کے دارالحکومت میں وزارت دفاع کے کمپاؤنڈ کے قریب 2 خودکش حملوں میں 24 افراد ہلاک جب کہ 90 سے زائد زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں یکے بعد دیگرے 2 خودکش حملے ہوئے جس کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک جب کہ 90 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ ترجمان افغان وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ وزارت دفاع کمپاؤنڈ کے قریب ایک دھماکا ہوا اور جیسے ہی سیکیورٹی فورسز اور دیگر افراد امدادی کارروائیوں کے لیے جائے وقوعہ پہنچے تو دوسرے خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ ترجمان کے مطابق دونوں دھماکے خودکش تھے جب کہ اکثر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ہمدردیاں دھماکے میں متاثر ہونے والے خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں میں افغان سیکیورٹی فورسز کے خلاف لڑنے کی اہلیت ختم ہوچکی ہے اسی لیے وہ شہر، مساجد، اسکول اور عام آدمیوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ کابل میں امریکی یونیورسٹی پر حملہ، 7 طلبا سمیت 12 افراد ہلاک
ادھر ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا پہلا ہدف ڈیفنس منسٹری اور دوسرا پولیس تھا۔
واضح رہے 2 ہفتے قبل کابل میں امریکی یونیورسٹی میں دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں 7 طلبا سمیت 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں یکے بعد دیگرے 2 خودکش حملے ہوئے جس کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک جب کہ 90 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ ترجمان افغان وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ وزارت دفاع کمپاؤنڈ کے قریب ایک دھماکا ہوا اور جیسے ہی سیکیورٹی فورسز اور دیگر افراد امدادی کارروائیوں کے لیے جائے وقوعہ پہنچے تو دوسرے خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ ترجمان کے مطابق دونوں دھماکے خودکش تھے جب کہ اکثر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ہمدردیاں دھماکے میں متاثر ہونے والے خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں میں افغان سیکیورٹی فورسز کے خلاف لڑنے کی اہلیت ختم ہوچکی ہے اسی لیے وہ شہر، مساجد، اسکول اور عام آدمیوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ کابل میں امریکی یونیورسٹی پر حملہ، 7 طلبا سمیت 12 افراد ہلاک
ادھر ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا پہلا ہدف ڈیفنس منسٹری اور دوسرا پولیس تھا۔
واضح رہے 2 ہفتے قبل کابل میں امریکی یونیورسٹی میں دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں 7 طلبا سمیت 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔