جی 20 کانفرنس میں اوباما اور پیوٹن کے ایک دوسرے سے گلے شکوے

روس اور امریکا کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے اور اس اعتماد کو بہت جلد بحال نہیں کیا جاسکتا،باراک اوباما

روس کو چاہیے کہ شام میں بمباری فوری طورپر روک دے، اوباما۔ کی پیوٹن سے گفتگو فوٹو: ڈیلی میل

چین میں ہونے والی جے 20 کانفرنس کے دوران غیر رسمی ملاقات میں امریکی صدر باراک اوباما اور روسی صدر ولادی میرپیوٹن ایک دوسرے سےگلے شکوے کرتے رہے اور موضوع بحث شام کا مسئلہ ہی رہا۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق براک اوباما اور ولادی میرپیوٹن کے درمیان ہونے والی غیر رسمی ملاقات میں روسی صدر نے گرم جوشی سے مصافحہ کیا لیکن صدر اوباما نے مسکراہٹ کا جواب مسکراہٹ سے دینے کے بجائے چہرے پر سنجیدگی کا اظہار کرتے ہوئے پیوٹن سے مصافحہ کیا اور فوراً اپنا ہاتھ پیچھے ہٹالیا جب کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے دوران صرف شام کے مسئلے پر ہی بات چیت کی گئی۔


ملاقات میں اکھڑے ہوئے لہجے میں صدر اوباما کا کہنا تھا کہ روس اور امریکا کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے اور اس اعتماد کو بہت جلد بحال نہیں کیا جاسکتا تاہم انہوں نے شام کی صورتحال پر روس کی جانب سے کئے گئے معاہدے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا اور کہا کہ روس کو چاہیے کہ شام میں بمباری فوری طور پر روکی جائے۔

براک اوباما کا کہنا تھا کہ ہم ایک مرتبہ پھر اسی مقام پر کھڑے ہیں جہاں پہلے تھے اور شامی صدر بشارالاسد کی فوجیں کسی بھی تفریق کے بغیر آبادی پر بمباری کر رہی ہے اور النصرہ فرنٹ کو مضبوط کرنے کے ساتھ دہشت گردوں کو بھرتی کر رہی ہے جو کہ انتہائی خطرناک صورتحال ہے، اس لئے ہمیں شام کی صورتحال پر فیصلہ کن بات چیت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنے مشترکہ دشمن داعش کے خلاف لڑ سکیں۔

دونوں رہنما شام کے مسئلے پر نتیجہ خیز حل نکالنے میں ناکام رہے تاہم دونوں جانب سے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا تاکہ شام کے مسئلے کے حل کے لئے کوئی معاہدہ طے پا جائے۔
Load Next Story