دشمن کی چالیں

تنازعہ کشمیرکو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی پاکستان کی کوششوں پر بھارت کی جانب سے مثبت جواب نہیں دیا گیا

ISLAMABAD:
خیبر پختونخوا کے شہر مردان میں جمعہ2ستمبر 2016 کو ضلع کچہری پر ایک خود کش حملے میں وکلا پولیس اہلکار اور دیگر سویلین سمیت کئی افراد شہید ہوئے ۔اس حملے میں دنیا سے رخصت ہونے والوں کا غم خیبر تا کراچی پوری قوم نے محسوس کیا ۔ اسی دن علی الصبح ورسک ڈیم کے قریب کرسچن کالونی پرحملے کی ایک کوشش سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرکے ناکام بنا دی اورچار حملہ آوروں کو ہلاک کردیا۔ مردان میں حملے کا ہدف عدلیہ تھی اور پشاورمیں عیسائی کیمونٹی کو ہدف بنایا گیا۔اس سے قبل 8اگست کوکوئٹہ میں ایک خودکش حملے کے ذریعے بہت بڑی تعداد میں وکلاء کوشہید کیا گیا تھا۔

جمعرات یکم ستمبرکو آرمی چیف جنر ل راحیل شریف نے پاکستان کے شمال میں واقع شہرگلگت میں سی پیک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے واضح طورپر کہا کہ مود ی ہو را ہو یا کوئی اور، پاکستان اپنے دشمنوں کی چالوں اور سازشوں کو اچھی طرح سمجھ چکا ہے۔ آرمی چیف نے واشگاف انداز میں اعلان کیا کہ ملکی سالمیت کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔ پاکستان کے جنوبی شہرگوادر میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ گوادر جلد پاکستان کا جدید ترین شہر ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن آرہا ہے ۔ پاکستان کو چین کے ساتھ دوستی پر فخر ہے۔

انھوں نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کی کمر توڑ دی ہے، پاک فوج ،ایف سی، پولیس اور سلامتی کے دیگر اداروں سے دہشت گردی کا خاتمہ ہورہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں امن کے قیام میں سیاسی جماعتوں نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے اور بلوچستان کی عوام کو عشروں سے جاری محرومیوں کا ازالہ کیا جارہا ہے۔ راولپنڈی میں پاک فوج کے ترجمان لیفٹینٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے آپریشن ضرب عضب کی تفصل بتاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے تحقیقات کے بعد را کا نیٹ ورک پکڑا جاچکا ہے۔

1979میں سوویت یونین کے غاصبانہ قبضے کے بعد پاکستان کوکئی اطراف سے مسلسل دفاعی چلینجزکا سامنا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان چیلنجزکی نوعیت اور پاکستان کے مدمقابل قوتوں میں بعض تبدیلیاں تو آتی رہیں لیکن ایک خطرہ مسلسل موجود تھا اورہے اوریہ پاکستان کا مشرقی پڑوسی ملک بھارت ہے۔افغانستان پر سوویت یلغارکے دوران جب پاکستان بھی شدید دباؤمیں تھا بھارت نے ہر سطح پر پاکستان کی مخالفت جاری رکھی حتیٰ کہ 1986میں آپریشن براس ٹیکس(BRASS TACKS) کے نام پر راجھستان میں پاکستانی سرحد پر انڈین آرمی اور پاکستان کے قریب سمندرمیں بھارتی نیوی کو جنگی پوزیشن پر تعینات کردیاگیا۔ افغانستان کے خلاف جب امریکا برسرپیکار تھا تو2002 میں بھارت نے ایک بار پھر پاکستان کی سرحدوں پر مشرقی پنجاب میں پانچ لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کو جنگی پوزیشن پر تعینات کیا۔

تنازعہ کشمیرکو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی پاکستان کی کوششوں پر بھارت کی جانب سے مثبت جواب نہیں دیا گیا۔ ایسی کوششوں کو نتیجہ خیزبنانے کے بجائے بھارت کی جانب سے کسی نہ کسی طرح بات ٹالنے اور وقت نکالنے کی کوششیں کی گئیں۔اس کی دومثالیں بھارت کے شہر آگرا اور مصرکے شہرشرم الشیخ میں پاک بھارت کے سربراہوں کے درمیان کچھ نکات پر اتفاق رائے سے چند ہی گھنٹوں یا دنوں میں بھارت کا منکر ہوجانا ہے۔

پاکستان کی معاشی ترقی اورپاکستان کے استحکام کے خلاف بھارتی عزائم کے ساتھ ساتھ پاکستان کو کئی دیگر اطراف سے بھی کئی چلینجز اور سازشوں کا سامنا ہے۔چین کا پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون امریکا اورکئی ایشائی ممالک کو پسند نہیں ہے۔ کئی دہائیوں پر مشتمل ایک طویل سرد جنگ کے بعد افغانستان میں کئی مسلمان ملکوں خصوصاً پاکستان کے بہت زیادہ تعاون کی وجہ سے سویت فوج کی شکست کے بعدسرمایہ دارانہ نظا م کا سرپرست امریکا سویت یونین اور کمیونزم کی طرف سے توبے فکر ہوگیا تھا۔کمیونزم کے سرپرست سوویت یونین کا وجود ہی ختم ہوگیا ۔چین نے بھی انقلاب کے لیڈروں کے سوشلسٹ معاشی نظریات سے کنارہ کشی اختیارکرکے فری مارکیٹ اکانومی کی کئی صفات اختیارکرلیں۔اس طرح کمیونزم کسی ریاستی نظام میں برسرعمل رہنے کے بجائے اب صرف سیاست اور تاریخ کی کتابوں میں ہی باقی رہ گیا ہے۔

امریکا اب سوشل ازم یا کمیونزم کی وجہ سے نہیںبلکہ چین کواس کی تیز رفتار اقتصادی ترقی کی وجہ سے اپنا حریف سمجھتا ہے۔چین اب امریکا کا نظریاتی نہیں بلکہ اقتصادی حریف ہے۔ چین اور پاکستان ایک دوسرے کے پڑوسی اور انتہائی قابل اعتماد دوست ہیں۔پاکستان میں گلگت تا گوادر اقتصادی راہداری اورگوادر ڈیپ سی پورٹ چین کو ایک بڑی معاشی اورسیاسی طاقت بنانے میں معاون ہوں گے۔عالمی سطح پر چین کی ترقی کے مخالفCPECکو پسندیدگی کی نظر سے نہیں دیکھتے۔ CPECسے پاکستان کو بھی بہت زیادہ اقتصادی، سماجی اور دیگر فوائد حاصل ہوں گے۔ گوادرمیں اقتصادی راہداری کی تعمیرگوادر میں ڈیپ سی پورٹ اور جدید انٹرنیشنل سی پورٹ بن جانے سے بلوچستان،خیبر پختونخوا بلکہ پورے پاکستان کی خوشحالی میں اضافہ ہوگا۔ اسی لیے پاکستان کی ترقی کی مخالف قوتیں CPEC کی تعمیر میں رکاوٹیں ڈالنا چاہتی ہیں۔


پاکستان میں دہشت گردی برسوں سے جاری ہے۔ اس دوران پاکستان کے ہزار وں معصوم شہری جاں بحق ہوئے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج ،نیم فوجی اداروں اور پولیس کے کئی ہزار افسروں اورجوانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے دیے۔ پاکستان کو سوارب ڈالر سے زیادہ کے نقصانات اٹھانا پڑے ۔پاکستانی قوم نے بہت بڑے پیمانے پر جانی قربانیاں دے کراورمالی نقصانات اٹھاکر خود اپنے تحفظ کے علاوہ دنیا بھرکو پُرامن بنانے میں اپنا کردار اداکیا۔ عوامی حلقوں میں یہ احساس پایا جاتاہے کہ امریکا ،یورپ اوردیگرکئی ممالک نے دنیا کو محفوظ بنانے کے لیے پاکستان کی قوم کی قربانیوں اورپاکستان کے عظیم کردارکو صحیح معنوں میں تسلیم ہی نہیں کیا۔

آپریشن ضرب عضب کے بعد پاکستان میں دہشت گردی میں بہت حد تک کمی آگئی ہے۔ تاہم اب دہشت گردی میں نئے اسباب بھی شامل ہوگئے ہیں۔پاکستان میں 1980کے عشرے میں ہونے والی دہشت گردی زیادہ تر سوویت یونین اور بھارت کی جانب سے اسپانسر ہوتی تھی۔11ستمبر 2001کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے نئے اسپانسرز بھی بن گئے۔پاکستان کی سرزمین پر بعض مسلمان ملکوںنے اپنی پراکسی وارکی کوششیں بھی کیں۔ اب پاکستان کے روایتی دشمن کے ساتھ ساتھ سیاسی اوراقتصادی حریف بھی CPECکی تعمیر میں رکاوٹیں ڈالنا چاہتے ہیں۔

چائناپاکستان اقتصادی راہداری چین اور پاکستان کے علاوہ افغانستان کے مفاد میں بھی ہوگی ۔ پاکستانی عوام کو توقع ہے کہ پاکستان کا پڑوسی ملک افغانستان اپنی خارجہ پالیسی میں پاکستان کے ساتھ دوستی اور تعلق کو زیادہ اہمیت دے گا۔سوویت یونین اور امریکا سے افغانستان کو جو تکالیف ہوئیں ان کا غصہ افغانستان کو پاکستان پر نہیں نکالنا چاہیے ۔ افغانستان کو پاکستان سے ،پاکستان کو افغانستان سے کچھ شکایات ہوسکتی ہیں۔ ان میں سے بعض شکایات درست بھی ہوں گی جب کہ بعض شکایات کی وجوہات محض غلط فہمی یا کسی تیسرے فریق خصوصاً بھارت کی طرف سے افغانستان میں پھیلائی گئی بدگمانیاں ہوسکتی ہیں۔

ایک خوش حال اورمضبوط افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے اورایک خوشحال و مضبوط پاکستان سے افغانستان کوفائدہ ہی ہوگا۔ افغانستان کے عوام میں پاکستان کے خلاف تواتر سے بدگمانیاں پھیلائی جارہی ہیں۔ دوسری طرف پاکستان میں بھی بعض لوگ افغانستان کے بارے میں بدگمانیاں پھیلانا چاہتے ہیں۔ افغانستان بھارت سمیت جس ملک سے بھی چاہے تعلقات رکھے لیکن پاکستان کے عوام چاہتے ہیں کہ افغانستان کی حکومت پاکستان کے خلاف کسی ملک کے عزائم کی تائید یا تعاون کرنے والی نہ بنے۔پاکستان کی حکومت اور عوام چاہتے ہیں کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔ دونوں ملکوں کی حکومتوںکو، عوام سے محبت کرنیوالے سیاست دانوں، صحافیوں،دانشوروں، ادیبوں، شاعروں کو اپنے اپنے عوام کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان غلط فہمیاں دور کرنے اور دوستانہ تعلقات کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

_________________________

زاہد ملک کے لیے دعائے مغفرت

پاکستان کی بیوروکریسی کے ایک محترم رکن ، اعلیٰ ساکھ رکھنے والے معتبر صحافی، خادم قرآن ،انتہائی محب وطن پاکستانی ، روزنامہ پاکستان آبزرور اور ہفت روزہ حرمت کے بانی مدیراعلیٰ شہرۂ آفاق کتاب ''مضامین قرآن ''کے مرتب زاہد ملک اسلام آباد میں انتقال کرگئے۔ (انا للہ وانا الیہ راجعون)

پاکستان اور پاکستانی صحافت کے لیے مرحوم کی کئی خدمات تادیریاد رکھی جائیں گی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ زاہد ملک مرحوم کو جنت میں اعلیٰ مقام ، ان کے اہل خانہ اور سب متعلقین کو صبر جمیل عطا ہو۔(آمین)
Load Next Story