ارسلان کیس تحقیقاتی ٹیم نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو بلا لیا رجسٹرار پیش نہیں ہونگے جواب بھیج دیا
احمدخلیل جرمنی میںزیرعلاج ہیں،نہ آنیکی اطلاع دیدی
ڈاکٹر ارسلان افتخار،ملک ریاض کے داماد سلمان احمد اور احمد خلیل نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیرکو پیش نہیں ہوئے۔مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹر ارسلان کو دوبارہ 26جولائی کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کے سمن جاری کردیے ہیں جبکہ رجسٹرار سپریم کورٹ ڈاکٹر فقیر حسین کو بھی ڈاکٹر ارسلان کیس میں25جولائی کو مشترکہ ٹیم کے سامنے پیش ہونے کے سمن جاری کیے ہیں ۔
نیب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹر ارسلان ،سلمان احمد اور احمد خلیل کو پیر 23جولائی کو تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کے نوٹس جاری کیے تھے ۔ڈاکٹر ارسلان کی جانب سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو پیش نہ ہونے سے متعلق کوئی جواب نہیں دیا گیا جبکہ ملک ریاض کے داماد نے فیکس پیغام کے ذریعے ٹیم کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ اس کیس میں بیان ریکارڈ کرانے پاکستان نہیں آ سکتے ان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں وہ اس کیس میںبیرون ملک بیان ریکارڈکرانے کو تیار ہیں
جبکہ احمد خلیل نے اپنے خط کے ذریعے ٹیم کو آگاہ کیا ہے کہ وہ جرمنی کے اسپتال میں زیر علاج ہیں ۔نیب کی مشترکہ ٹیم نے ڈاکٹر ارسلان کو سکیشن 19کے تحت دوبارہ سمن جاری کرتے ہوئے 26جولائی کو مشترکہ ٹیم کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی ہے جبکہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو مشترکہ ٹیم کے سامنے پیش ہونے کیلئے بھی سمن جاری کیے گئے ہیں
۔بی بی سی کے مطابق نیب کے ترجمان ظفر اقبال نے بتایا کہ اس معاملے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم سارا دن ڈاکٹر ارسلان کا انتظارکرتی رہی لیکن وہ پیش نہیں ہوئے اور نہ ہی اْنہوں نے پیش نہ ہونے سے متعلق آگاہ کیا ہے۔ڈاکٹر ارسلان افتخارکے وکیل سردار اسحاق نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تردید کی کہ اْن کے موکل کو نیب کے سامنے پیش ہونے سے متعلق کوئی نوٹس ملا ہے۔
اْنھوں نے کہا کہ نوٹس دینے کی خبریں محض اخبارات کی حد تک ہی محدود ہیں۔ڈاکٹر اسلان کے وکیل نے الزام عائدکیا کہ نیب کی تحقیقاتی ٹیم اس معاملے کے دیگر دو اہم کرداروں سلمان احمد اور احمد خلیل کو پاکستان نہیں لانا چاہتی بلکہ بیرون ملک جاکر اْن کے بیانات قلمبند کرے گی۔
رجسٹرار سپریم کورٹ نے ارسلان افتخار انکوائری کیس میں نیب کی طرف سے بھیجے گئے نوٹس کا جواب دیدیا۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ رجسٹرار نے اپنے جواب میںکہا ہے کہ کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے پاس کوئی حقائق موجود نہیں ہیں جس کو ریکارڈ پر لانے کیلیے رجسٹرارکی پیشی ضروری ہو۔عدالت عظمٰی کے سامنے ایک کیس آیا تھا اور اس کا فیصلہ ہوگیا ہے ۔جواب میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے سامنے اس کیس کے حوالے سے جو تفصیلات موجود ہیں
وہ عدالت کے فیصلے کی صورت میں ریکارڈکا حصہ ہیں ۔جواب میں ارسلان افتخار کیس کے فیصلے کی مصدقہ نقل بھی نیب کو بھجوا دی گئی ہے۔رجسٹرار نے نیب کی طرف سے 25جولائی کو پیش ہونے کے نوٹس پر یہ جواب دیا ہے۔آن لائن کے مطابق رجسٹرارنے نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے پاس صرف ایک مقدمہ آیا تھا
جو عدالت نے نمٹا دیا ہمارے پاس نیب کو فراہم کرنے کیلئے مزید ایسے کچھ بھی شواہد نہیں ہیں جو نیب کے ساتھ شیئر کر سکیں ،شواہد نہ ملنے کے باعث رجسٹرار سپریم کورٹ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔
نیب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹر ارسلان ،سلمان احمد اور احمد خلیل کو پیر 23جولائی کو تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کے نوٹس جاری کیے تھے ۔ڈاکٹر ارسلان کی جانب سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو پیش نہ ہونے سے متعلق کوئی جواب نہیں دیا گیا جبکہ ملک ریاض کے داماد نے فیکس پیغام کے ذریعے ٹیم کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ اس کیس میں بیان ریکارڈ کرانے پاکستان نہیں آ سکتے ان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں وہ اس کیس میںبیرون ملک بیان ریکارڈکرانے کو تیار ہیں
جبکہ احمد خلیل نے اپنے خط کے ذریعے ٹیم کو آگاہ کیا ہے کہ وہ جرمنی کے اسپتال میں زیر علاج ہیں ۔نیب کی مشترکہ ٹیم نے ڈاکٹر ارسلان کو سکیشن 19کے تحت دوبارہ سمن جاری کرتے ہوئے 26جولائی کو مشترکہ ٹیم کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی ہے جبکہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو مشترکہ ٹیم کے سامنے پیش ہونے کیلئے بھی سمن جاری کیے گئے ہیں
۔بی بی سی کے مطابق نیب کے ترجمان ظفر اقبال نے بتایا کہ اس معاملے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم سارا دن ڈاکٹر ارسلان کا انتظارکرتی رہی لیکن وہ پیش نہیں ہوئے اور نہ ہی اْنہوں نے پیش نہ ہونے سے متعلق آگاہ کیا ہے۔ڈاکٹر ارسلان افتخارکے وکیل سردار اسحاق نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تردید کی کہ اْن کے موکل کو نیب کے سامنے پیش ہونے سے متعلق کوئی نوٹس ملا ہے۔
اْنھوں نے کہا کہ نوٹس دینے کی خبریں محض اخبارات کی حد تک ہی محدود ہیں۔ڈاکٹر اسلان کے وکیل نے الزام عائدکیا کہ نیب کی تحقیقاتی ٹیم اس معاملے کے دیگر دو اہم کرداروں سلمان احمد اور احمد خلیل کو پاکستان نہیں لانا چاہتی بلکہ بیرون ملک جاکر اْن کے بیانات قلمبند کرے گی۔
رجسٹرار سپریم کورٹ نے ارسلان افتخار انکوائری کیس میں نیب کی طرف سے بھیجے گئے نوٹس کا جواب دیدیا۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ رجسٹرار نے اپنے جواب میںکہا ہے کہ کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے پاس کوئی حقائق موجود نہیں ہیں جس کو ریکارڈ پر لانے کیلیے رجسٹرارکی پیشی ضروری ہو۔عدالت عظمٰی کے سامنے ایک کیس آیا تھا اور اس کا فیصلہ ہوگیا ہے ۔جواب میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے سامنے اس کیس کے حوالے سے جو تفصیلات موجود ہیں
وہ عدالت کے فیصلے کی صورت میں ریکارڈکا حصہ ہیں ۔جواب میں ارسلان افتخار کیس کے فیصلے کی مصدقہ نقل بھی نیب کو بھجوا دی گئی ہے۔رجسٹرار نے نیب کی طرف سے 25جولائی کو پیش ہونے کے نوٹس پر یہ جواب دیا ہے۔آن لائن کے مطابق رجسٹرارنے نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے پاس صرف ایک مقدمہ آیا تھا
جو عدالت نے نمٹا دیا ہمارے پاس نیب کو فراہم کرنے کیلئے مزید ایسے کچھ بھی شواہد نہیں ہیں جو نیب کے ساتھ شیئر کر سکیں ،شواہد نہ ملنے کے باعث رجسٹرار سپریم کورٹ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔