کے ایم سی کے ریکارڈ میں جعل سازی عام ہوگئی سندھ ہائیکورٹ
عدالت نے ہدایت کی کہ محکمے کی بدنامی کا سبب بننے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے کے ایم سی کے ریکارڈ میں ردوبدل پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کوذاتی طور پر طلب کرلیا ہے۔
فاضل عدالت نے آبزرو کیاکہ ادارے کے ریکارڈ میں جعلسازی اور ردوبدل عام ہوگیا ہے ، کے ایم سی کے وکلا بھی غلط معلومات فراہم کرتے ہیں ، عدالت نے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرائیں اور ذاتی طور پراس کی نگرانی کریں،عدالت نے ہدایت کی کہ محکمے کی بدنامی کا سبب بننے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ، بڑے پیمانے پر جعلسازی کا سلسلہ جاری ہے، عدالتی احکامات کا مضحکہ اڑایا جاتا ہے اور غلط معلومات فراہم کرکے گمراہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، اس طرح عدالتوں پر کام کا بوجھ بڑھ جاتا ہے۔
عدالت نے اراضی کی منتقلی کے حوالے سے سید اطہر عباس کی دائر کردہ درخواست کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ درخواست گزار کی اراضی کی منتقلی کا معاملہ دو ہفتوں میں نمٹایا جائے، درخواست گزار نے موقف اختیارکیا ہے کہ وہ پلاٹ نمبر R-7اورR-8 نارتھ کراچی 16-Bکے مالک ہیں مگر اراضی کسی اور کے نام منتقل کرکے وہاں تجاوزات قائم کردی گئی ہیں ،عدالت نے آبزرو کیا کہ فاضل عدالت نے یہ مقدمہ 10فروری2000 کو نمٹا چکی تھی اور درخواست گزار کو دو ماہ میں قبضہ دلانے کی ہدایت کی گئی تھی۔
قبضہ نہ ملنے پر درخواست گزار نے متعدد بار توہین عدالت کی درخواستیں بھی دائر کیں تاہم کے ایم سی کے وکلا معاملہ جلد نمٹانے کی یقین دہانی کراکے درخواستیں نمٹانے کی درخواست کرتے رہے اور عدالتی احکامات کو پس پشت ڈالتے رہے ، اس طرح 2007اور 2009میں اس معاملے پر احکامات جاری کیے گئے لیکن درخواست گزار قبضہ حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
بعد ازاں کے ایم سی کے وکیل عدالت کو اس بات پر بھی مطمئن نہ کرسکے کہ رفاعی پلاٹ کو کسی کے نام کیسے منتقل کردیا گیا جبکہ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ مذکورہ اراضی جعلسازی کے ذریعے مسمات خیرالنسا کے نام منتقل کردی گئی ہے،عدالت نے آبزرو کیا کہ کے ایم سی کے وکلا مختلف مواقع پر عدالت سے غلط بیانی کرتے رہے اور صحیح معلومات کو چھپانے کی کوشش کی جو عدالت کی تضحیک ہے۔
فاضل عدالت نے آبزرو کیاکہ ادارے کے ریکارڈ میں جعلسازی اور ردوبدل عام ہوگیا ہے ، کے ایم سی کے وکلا بھی غلط معلومات فراہم کرتے ہیں ، عدالت نے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرائیں اور ذاتی طور پراس کی نگرانی کریں،عدالت نے ہدایت کی کہ محکمے کی بدنامی کا سبب بننے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ، بڑے پیمانے پر جعلسازی کا سلسلہ جاری ہے، عدالتی احکامات کا مضحکہ اڑایا جاتا ہے اور غلط معلومات فراہم کرکے گمراہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، اس طرح عدالتوں پر کام کا بوجھ بڑھ جاتا ہے۔
عدالت نے اراضی کی منتقلی کے حوالے سے سید اطہر عباس کی دائر کردہ درخواست کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ درخواست گزار کی اراضی کی منتقلی کا معاملہ دو ہفتوں میں نمٹایا جائے، درخواست گزار نے موقف اختیارکیا ہے کہ وہ پلاٹ نمبر R-7اورR-8 نارتھ کراچی 16-Bکے مالک ہیں مگر اراضی کسی اور کے نام منتقل کرکے وہاں تجاوزات قائم کردی گئی ہیں ،عدالت نے آبزرو کیا کہ فاضل عدالت نے یہ مقدمہ 10فروری2000 کو نمٹا چکی تھی اور درخواست گزار کو دو ماہ میں قبضہ دلانے کی ہدایت کی گئی تھی۔
قبضہ نہ ملنے پر درخواست گزار نے متعدد بار توہین عدالت کی درخواستیں بھی دائر کیں تاہم کے ایم سی کے وکلا معاملہ جلد نمٹانے کی یقین دہانی کراکے درخواستیں نمٹانے کی درخواست کرتے رہے اور عدالتی احکامات کو پس پشت ڈالتے رہے ، اس طرح 2007اور 2009میں اس معاملے پر احکامات جاری کیے گئے لیکن درخواست گزار قبضہ حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
بعد ازاں کے ایم سی کے وکیل عدالت کو اس بات پر بھی مطمئن نہ کرسکے کہ رفاعی پلاٹ کو کسی کے نام کیسے منتقل کردیا گیا جبکہ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ مذکورہ اراضی جعلسازی کے ذریعے مسمات خیرالنسا کے نام منتقل کردی گئی ہے،عدالت نے آبزرو کیا کہ کے ایم سی کے وکلا مختلف مواقع پر عدالت سے غلط بیانی کرتے رہے اور صحیح معلومات کو چھپانے کی کوشش کی جو عدالت کی تضحیک ہے۔