خالد مشعل 45سال بعد غزہ پہنچ گئے

خالد مشعل نے2004میں حماس کے سربراہ شیخ احمد یاسین کے اسرائیل کے ہاتھوں قتل ہونے کے بعدتنظیم کی قیادت سنبھالی تھی۔

غزہ میں 46 سال آمد پر حماس کے فلسطینی رہنما خالد مشعل کا استقبال کیاجارہا ہے ،چھوٹی تصویر میں وہ زمین کو بوسہ دے رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

حماس کے جلا وطن رہنما خالد مشعل45سال بعد غزہ پہنچ گئے،تنظیم کے25 سال مکمل ہونے پرہی انکاغزہ کاپہلادورہ ہے جہاں وہ مختلف فلسطینی تحریکوں کے رہنماؤں سے ملاقات کے علاوہ غزہ کے عوام سے بھی ملیں گے نیزان خاندانوں سے بھی ملاقات کریں گے جن کے افراد اسرائیل کے حملوں میں ہلاک ہو گئے تھے۔

خالد کے ساتھ انکے نائب موسیٰ ابو مرزوق اور دیگر راہنما بھی ہیں۔خالد مشعل نے2004میں حماس کے سربراہ شیخ احمد یاسین کے اسرائیل کے ہاتھوں قتل ہونے کے بعدتنظیم کی قیادت سنبھالی تھی۔انھوں نے غزہ واپسی کو اپناتیسراجنم قرار دیتے ہوئے کہاکہ یوں تو وہ1956میں پیدا ہوئے تھے مگر 1997میں اردن میں اسرائیلی ایجنٹوں کے حملے میں بچنا انکا دوسراجنم تھااورآج غزہ آناتیسرا جنم ہے۔یاد رہے کہ یہ انکا 45سال بعدغزہ کاپہلادورہ ہے۔


انھوں نے کہاکہ میرا چوتھا جنم اس وقت ہوگاجب فلسطین آزادہوگا۔ خالدنے 1967 سے فلسطینی علاقوں میں قدم نہیں رکھا تھا۔وہ مصر کی جانب سے غزہ میں داخل ہوئے جہاں انھوں نے غزہ کی زمین کو بوسہ دیا۔اس موقع پرسیکیورٹی کے لیے سیکڑوں پولیس والے،حماس کے جنگجواورالقاسم بریگیڈ کے مسلح جوان ارد گرد موجود تھے۔فوراً ہی خالد احمد جباری شہید کی تباہ شدہ کار کے پاس گئے جو بطور خاص وہاں پہنچائی گئی تھی۔خالدنے امید ظاہر کی کہ ایک روز وہ بھی اس سرزمین پر قربان ہو جائینگے۔خالدکی اہلیہ جمعرات کی شب پہنچی تھیں۔حماس کے ترجمان سمیع ابو ظہری نے ایک بیان میں کہا کہ یہ دورہ قابض قوت کے خلاف تحریک کی کامیابی کا ثمر ہے۔

خالدکے3روزہ دورے کی تقریبات کے سلسلے میں ہفتے کو ایک بڑا جلسہ بھی متوقع ہے۔ خالدغربِ اردن کے علاقے میں پیدا ہوئے۔ 1967کی مشرقِ وسطیٰ کی جنگ کے بعدوہ پہلے کویت اوربعد میںاردن منتقل ہوگئے تھے جہاں انھوں نے حماس میں شمولیت اختیار کر لی۔غزہ میں سنہ2007سے حماس کی حکومت قائم ہے۔ امریکا، اسرائیل اور یورپی یونین نے حماس کو دہشتگرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔ اردن میں انھیں جیل کاٹنا پڑی جس کے بعد انھیں قطر بھیج دیا گیا۔

اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے ترجمان یگال پالمور کاکہناہے کہ اسرائیل کااس پرکوئی کنٹرول نہیں کہ مصرکی جانب سے غزہ میںکون داخل ہوتا ہے۔واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی پچھلے ماہ ہوئی ہے۔8روزجاری رہنے والی جنگ میں 170فلسطینی شہیداور6اسرائیلی ہلاک ہو گئے تھے۔حماس نے اس جھڑپ میں خود کو فاتح قراردیاکیونکہ اسرائیل نے زمینی حملہ کرنے کی بجائے مصر کی مدد سے طے پانے والاامن معاہدہ منظور کر لیا۔حال ہی میں اسرائیل نے فلسطین کو غیر رکن مبصر ریاست کا درجہ ملنے کے بعد مقبوضہ مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے پرمزید3000رہائشی یونٹ تعمیر کرنے کااعلان کیا ہے۔
Load Next Story