ماہانہ گرانٹ نہ مل سکی بلدیہ عظمیٰ کا مالی بحران شدت اختیار کر گیا
ملازمین کو تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی نہیں کی جاسکی، کالعدم کے ڈی اے کے ملازمین3مہینے سے پنشن سے محروم.
سندھ حکومت کی طرف سے ماہانہ گرانٹ فراہم نہ کیے جانے کے باعث بلدیہ عظمیٰ کا مالی بحران شدت اختیار کرگیا ہے۔
جس کے باعث افسران وملازمین کو تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی نہیں کی جاسکی ہے جبکہ کالعدم کے ڈی اے کے افسران وملازمین گزشتہ تین مہینے سے پنشن سے محروم ہیں، ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا ہے کہ سندھ حکومت کی طرف سے آکٹرائے ضلع ٹیکس کی مد میں 32کروڑ روپے اور اسپیشل گرانٹ کی مد میں 50 کروڑ روپے ماہانہ فراہم کیے جاتے ہیں، ان دونوں مدوں کی ادائیگی سے بلدیہ عظمیٰ اپنے افسران وملازمین کو تنخواہیں اور پنشن ادا کرتی ہے جو کہ مجموعی طور پر 82 کروڑ روپے ماہانہ بنتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس مہینے میں اسپیشل گرانٹ کی مد میں پچاس کروڑ روپے نہ ملنے کے سبب بلدیہ عظمیٰ اپنے ملازمین کو تنخواہیں اور پنشن ادا نہیں کرسکی جبکہ مالی بحران کے علاوہ ادارے کے ترقیاتی کاموں کے ساتھ ساتھ روزمرہ کے امور بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں، ادارے کے مالی بحران کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کالعدم کے ڈی اے کے افسران کو تین ماہ سے پنشن ادا نہیں ہوسکی۔
جس کے باعث ان گھروں میں صورتحال انتہائی ابتر ہوچکی ہے، پنشنرز کا کہنا ہے کہ ہمارا تو کوئی پرسان حال ہی نہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم کو پنشن کی بروقت ادائیگی بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ کی ترجیحات میں شامل نہیں، ہم اپنے مطالبات کس کے پاس لے کر جائیں، ذرائع نے بتایا کہ سندھ حکومت کی طرف سے گرانٹ میں کمی تو اپنی جگہ ایک اشو ہے تاہم بلدیہ عظمیٰ اپنے ریونیو ٹارگٹ میں اضافے کے لیے بھی کوئی اقدامات نہیں کررہی ہے جن محکموں کی ذمے داریوں میں ریونیو فراہم کرنا ہے ان محکموں میں کرپشن کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔
جس کے باعث افسران وملازمین کو تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی نہیں کی جاسکی ہے جبکہ کالعدم کے ڈی اے کے افسران وملازمین گزشتہ تین مہینے سے پنشن سے محروم ہیں، ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا ہے کہ سندھ حکومت کی طرف سے آکٹرائے ضلع ٹیکس کی مد میں 32کروڑ روپے اور اسپیشل گرانٹ کی مد میں 50 کروڑ روپے ماہانہ فراہم کیے جاتے ہیں، ان دونوں مدوں کی ادائیگی سے بلدیہ عظمیٰ اپنے افسران وملازمین کو تنخواہیں اور پنشن ادا کرتی ہے جو کہ مجموعی طور پر 82 کروڑ روپے ماہانہ بنتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس مہینے میں اسپیشل گرانٹ کی مد میں پچاس کروڑ روپے نہ ملنے کے سبب بلدیہ عظمیٰ اپنے ملازمین کو تنخواہیں اور پنشن ادا نہیں کرسکی جبکہ مالی بحران کے علاوہ ادارے کے ترقیاتی کاموں کے ساتھ ساتھ روزمرہ کے امور بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں، ادارے کے مالی بحران کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کالعدم کے ڈی اے کے افسران کو تین ماہ سے پنشن ادا نہیں ہوسکی۔
جس کے باعث ان گھروں میں صورتحال انتہائی ابتر ہوچکی ہے، پنشنرز کا کہنا ہے کہ ہمارا تو کوئی پرسان حال ہی نہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم کو پنشن کی بروقت ادائیگی بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ کی ترجیحات میں شامل نہیں، ہم اپنے مطالبات کس کے پاس لے کر جائیں، ذرائع نے بتایا کہ سندھ حکومت کی طرف سے گرانٹ میں کمی تو اپنی جگہ ایک اشو ہے تاہم بلدیہ عظمیٰ اپنے ریونیو ٹارگٹ میں اضافے کے لیے بھی کوئی اقدامات نہیں کررہی ہے جن محکموں کی ذمے داریوں میں ریونیو فراہم کرنا ہے ان محکموں میں کرپشن کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔