داعش کا خاتمہ ہماری اولین ذمہ داری ہے رجب طیب اردگان
ترکی فوجی بغاوت کی کوشش کے مقابلے میں اب بہت زیادہ مضبوط، پرعزم اور متحرک ہو چکا ہے،ترک صدر
ترک صدر رجب طیب اردگان نے داعش کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس شدت پسند تنظیم کا جڑ سے خاتمہ ہماری ذمہ داری ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر کا کہنا تھا کہ شام سے داعش کا خاتمہ ترک قوم کی اولین ذمہ داری ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ شدت پسند تنظیم ہمارے ملک میں کارروائیاں نہیں کر سکتیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ماہ داعش کے خلاف شام میں شروع کیا گیا فوجی آپریشن ''دی یوفریٹس شیلڈ'' شدت پسند گروہ کو ختم کرنے کی جانب پہلا قدم ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: داعش اورکرد جنگجوؤں میں کوئی فرق نہیں، رجب طیب اردگان
رجب طیب اردگان نے کہا کہ ترکی رواں برس جولائی میں ہونے والی فوجی بغاوت کی کوشش کے مقابلے میں اب بہت زیادہ مضبوط، پر عزم اور متحرک ہو چکا ہے۔ ترکی کی جانب سے شام میں شروع کئے گئے آپریشن دی یوفریٹس شیلڈ کے بعد سے اب تک داعش کے حملوں میں 6 ترک فوجی ہلاک ہو چکے ہیں لیکن ترک صدر کا کہنا تھا کہ داعش کے خلاف آپریشن جاری رہے گا اور ہمارے فوجیوں کے خون کا ایک قطرہ بھی رائیگاں نہیں جائے گا۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ فوج داعش کے علاوہ شام میں کردش ڈیمو کریٹک یونین پارٹی اور اس کی مسلح تنظیم پیپلز پروٹیکشن یونٹ کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں جن کے بارے میں انقرہ کا خیال ہے کہ یہ ترکی میں گزشتہ تین دہائیوں سے شدت پسندی کو ہوا دینے والی تنظیم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی شامی شاخیں ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ترکی میں کرد باغیوں کی حمایت کے الزام میں 24 میئرز برطرف
واضح رہے کہ ترکی نے گرشتہ ماہ داعش اور کردش ملیشیا سے مقابلے کے لئے سیکڑوں فوجی اور درجنوں ٹینک شام بھیجے تھے اور ترک حکومت کی جانب سے شدت پسند تنظیموں کے خلاف شروع کئے گئے آپریشن کو ''دی یوفریٹس شیلڈ'' کا نام دیا گیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر کا کہنا تھا کہ شام سے داعش کا خاتمہ ترک قوم کی اولین ذمہ داری ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ شدت پسند تنظیم ہمارے ملک میں کارروائیاں نہیں کر سکتیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ماہ داعش کے خلاف شام میں شروع کیا گیا فوجی آپریشن ''دی یوفریٹس شیلڈ'' شدت پسند گروہ کو ختم کرنے کی جانب پہلا قدم ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: داعش اورکرد جنگجوؤں میں کوئی فرق نہیں، رجب طیب اردگان
رجب طیب اردگان نے کہا کہ ترکی رواں برس جولائی میں ہونے والی فوجی بغاوت کی کوشش کے مقابلے میں اب بہت زیادہ مضبوط، پر عزم اور متحرک ہو چکا ہے۔ ترکی کی جانب سے شام میں شروع کئے گئے آپریشن دی یوفریٹس شیلڈ کے بعد سے اب تک داعش کے حملوں میں 6 ترک فوجی ہلاک ہو چکے ہیں لیکن ترک صدر کا کہنا تھا کہ داعش کے خلاف آپریشن جاری رہے گا اور ہمارے فوجیوں کے خون کا ایک قطرہ بھی رائیگاں نہیں جائے گا۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ فوج داعش کے علاوہ شام میں کردش ڈیمو کریٹک یونین پارٹی اور اس کی مسلح تنظیم پیپلز پروٹیکشن یونٹ کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں جن کے بارے میں انقرہ کا خیال ہے کہ یہ ترکی میں گزشتہ تین دہائیوں سے شدت پسندی کو ہوا دینے والی تنظیم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی شامی شاخیں ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ترکی میں کرد باغیوں کی حمایت کے الزام میں 24 میئرز برطرف
واضح رہے کہ ترکی نے گرشتہ ماہ داعش اور کردش ملیشیا سے مقابلے کے لئے سیکڑوں فوجی اور درجنوں ٹینک شام بھیجے تھے اور ترک حکومت کی جانب سے شدت پسند تنظیموں کے خلاف شروع کئے گئے آپریشن کو ''دی یوفریٹس شیلڈ'' کا نام دیا گیا تھا۔