تو مٹ جاؤ گے دنیا سے
جس علاقے میں جو قوم رہتی ہے اور رہا کرتی تھی، اس نے اپنے مخصوص حالات کے تحت وہاں ایک ذہنیت بھی پائی ہے
NEW DELHI:
اگر دنیا میں ملکوں کی تاریخ اورجغرافیے کو دیکھا پرکھا جائے تو اندازہ ہوگا کہ جس علاقے میں جو قوم رہتی ہے اور رہا کرتی تھی، اس نے اپنے مخصوص حالات کے تحت وہاں ایک ذہنیت بھی پائی ہے، اور وہ اس قوم میں صدیوں سے چلی آتی ہے اس کی ایک وجہ تو یہ ہے جو ابھی عرض کی ہے اور دوسری وجہ بھی پہلی وجہ ہی کی پیداوار ہے کہ وہ قوم اپنے لوگوں کو آنے والوں کو ایک سچا درس دیتی ہے، یا ایک جھوٹ پر مبنی درس دیتی ہے اور وہ قوم اور اس کے لوگ اس ورثے کو نسل در نسل منتقل کرتے رہتے ہیں اور یوں وہ اس قوم کا ''مزاج'' بن جاتا ہے۔
ہم اپنے ملک کی بات ہمیشہ کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں اپنا ملک عزیز ہے، قوم پیاری ہے، لوگ اچھے لگتے ہیں، ہم یہ نہیں چاہتے کہ اپنی خامیوں کے ساتھ جئیں بلکہ انھیں دورکرکے خوبیوں کا ادراک کریں یوں تلخی تحریر کا سلسلہ ہوجاتا ہے۔ اس وقت ہم صرف تذکرے کے طور پر یہ بات کر رہے ہیں کہ ہمارے علاقے میں بہت سے لوگ رہتے ہیں جو مختلف علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے مزاج الگ الگ ہیں اور ہم انھیں ایک قومی مزاج میں باندھنے کی گزشتہ 68 سال سے کوشش کر رہے ہیں ۔
ایک کو باندھتے ہیں تو دوسرا ناراض بچے کی طرح دوسری طرف نکل جاتا ہے پہلے بلوچستان کے ناراض لوگ تھے اب خیبرپختونخوا کے ایک اور بچے کا عمران خان کی سرکردگی میں ہے جو اگلے الیکشن تک چلے گا پھر شاید یہ قصہ ختم ہوجائے گا۔ خیر یہ ایک الگ موضوع ہے حقوق اور فرائض دونوں کا مسئلہ ہے یہ۔ ہم بات کر رہے تھے دوسری قوموں کی تو ایک قوم جس کا جنم اس وجہ سے ہوا کہ ایک دوسری قوم نے اپنے اندر سے دہشت گردوں، مجرموں کو نکال کر دوسری جگہ دور دراز بھیج دیا اور وہاں طویل تاریخ کے بعد یہ مجرم سزا یافتہ لوگ ایک قوم میں بدل گئے اور ان کی اتنی اکثریت ہوگئی کہ ان کو نکالنے والے چھوٹی قوم بن گئے اور یہ نہ صرف بڑی قوم بن گئے بلکہ فطری طور پر لوٹنے چھیننے کا مادہ ان میں بدرجہ اتم موجود تھا لہٰذا انھوں نے ہر میدان میں یہ کام انجام دیا۔
اس قوم نے جس کا ذکر مذکور ہے پہلے تو اپنے آپ کو فتح کیا پھر چند اور قوموں کو جوکمزور تھیں اس تجربے کا نشانہ بنایا اور ویت نام،کیوبا،کمبوڈیا اورکچھ اورعلاقوں میں تجربات نے اسے دوسری طرف بھی متوجہ کیا، تیل کے بحران نے اس قوم کو چوکناکردیا،عرب اسرائیل جنگ کے وقت جس میں کچھ عرب ملکوں کی وجہ سے آج اسرائیل قائم ودائم ہے۔ کون سا فلسطین؟ طاقت ہی معیار ہے اور اب آپ جانتے ہیں کہ کس کا سرکہاں جھکا ہوا ہے خیر! اس قوم نے جب یہ محسوس کیا کہ تیل کے چشمے تو خدا نے مسلمانوں کے نصیب میں لکھ دیے ہیں اور ہمارا تو سارا نظام تیل پر چل رہا ہے اور اسلامی اتحاد خطرے کی گھنٹی ہے تو پھر ایک عرق ریزانہ کارروائی آج سے 20 پچیس سال پہلے شروع ہوئی اور جب کہ مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش میں تبدیل کرکے پاکستان کی اسلامی مرکزیت کو تو پہلے ہی ختم کردیا گیا تھا۔ اس کے بعد پاکستان کے ہمدردوں کی باری آئی اور پھر بڑھتے بڑھتے افغانستان، عراق، شام، یمن اورعرب امارات اور اب سعودی عرب یعنی ہمارا قدیم حجاز بھی ان کے بالواسطہ قبضے میں ہے۔
ہم تو خیر سر اٹھانے کے لائق ہی نہیں رہے ۔خیر تو اس قوم نے اب دنیا پر حکمرانی کے جھنڈے گاڑھ دیے ہیں پاکستان کے اطراف آگ سلگا رکھی ہے تاکہ یہ قوم اسلامی تشخص حاصل نہ کرسکے۔ آج تو ہم فرقوں میں بٹ کر دشمن کے آلہ کار بن گئے ہیں کون،کیا، کیسے کب؟ یہ سب اضافی اورغیرضروری سوال ہیں۔ ریت میں سر چھپانے سے طوفان ٹل نہیں جاتا۔
پاکستان کو بھی اللہ نے تیل گیس کی دولت سے نوازا ہے یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جو اللہ کا نام لے اللہ اسے خزانے نہ دے، مگر وہ قوم جس کا ذکر ہم آج مسلسل کر رہے ہیں وہ آپ کو اس راستے پر جانے نہیں دے رہی جانے نہیں دی گی۔ کیونکہ ان کا منصوبہ یہ لگتا ہے کہ آپ ایک جنگ خوردہ شکستہ یافتہ قوم کے طور پر ان کے زیرنگیں آجائیں تو وہ آپ کے خزانوں سے اپنی قوم کا بھلاکرے۔ سیندک آپ کے سامنے ہے جس قوم کے پاس سونے کی کان موجود ہو، ہیرے جواہرات دوسری جگہ مل رہے ہوں وہ قوم مقروض ہے دنیا بھرکی۔ کسی زمانے میں پاکستان نے دوسرے چھوٹے ملکوں کی کئی بار امداد بھی کی ہے۔ یہ بھی تاریخ کا ایک حصہ ہے، چاہے چھوٹے پیمانے پر سہی مگر ایسا ہوا ہے۔
جس قوم نے آغاز جرائم سے کیا تھا وہ آج بھی اس پر عمل پیرا ہے فرق یہ ہوا ہے کہ پہلے وہ چور تھے اب ڈاکو بن چکے ہیں، دنیا کے سیاسی گبرسنگھ ملکوں کوکہا جا رہا ہے کہ یہ مانو تمہارے یہاں یہ حکومت ہوگی۔ یہ تمہارا سربراہ نہیں ہوگا، یہ قانون نہیں ہوگا۔ اب یہ قانون ہوگا۔ تم میں سے ہی طالبان پیدا کرکے سامنے کھڑے کردیے۔ ہم اپنے لوگ کیوں ضایع کریں، تمہارے ہی لوگ تم سے لڑیں گے تمہیں ماریں گے، تم انھیں ماروگے، پھر۔ Show پرانا ہوگیا کیونکہ اس کا Main Character ایبٹ آباد یا تورا بورا میں مارا گیا (یہ آپ کبھی نہیں جان سکیں گے)۔ کیونکہ آپ کے ہاتھ میں موبائل، ٹیبلٹ، اسمارٹ فون ہے آپ اس سے کھیلیں گے ہم آپ کا نظام سنبھال لیں گے اسامہ بن لادن کے جانے سے یہ Show کمزور پڑگیا۔
اب داعش کا Show چل رہا ہے یہ بھی بظاہر ہم میں سے ہی ہیں، عرب عجم کی تفریق بھی ختم کردی اس میں اس قوت نے،کمال ہے ہمارے شاعر تو کہتے رہ گئے ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے، نیل کے ساحل سے لے کر تابہ خاک کاشغر۔ اور اب مسلم ایک کس لیے ہورہے ہیں کہ ایک مملکت خصوصاً اور دوسرے عرب مفادات کو بچایا جائے سیاست بھی عجب کھیل ہے کل وہ طاقت مسلم اتحاد کے خلاف کام کر رہی تھی پاکستان کو دولخت اس وجہ سے کروایا گیا تھا اور آج وہ طاقت مسلم اتحاد کی حمایت کر رہی ہے تاکہ مسلمانوں کے خلاف مسلمانوں کو بھرپورانداز میں استعمال کیا جائے۔ جو کام وہ طاقت خود پہلے کر رہی تھی اس علاقے میں وہ کام اب یہ اتحاد کرے گا۔ مسلمانوں کو ختم کرنے کا کام۔ کبھی ان کو منظم نہ ہونے دینے کے لیے ان کو اس طرح منظم کیا جائے کہ یہ اس نظم کے خلاف کام کریں صرف اس لیے کہ اسرائیل،کشمیر باقی رہیں اور یہ طاقت دنیا کے وسائل سے بھرپورفائدہ اٹھاسکے۔
تخریب سے تعمیر اس کوکہتے ہیں۔ اب نام بتانے کی تو ضرورت نہیں رہی، اس طاقت اور قوم کی کہ اب یہی قوم دنیا میں ڈالر دیس کی قوم کہلاتی ہے اور اس کا ہی ڈالر ہے جس کے تحت ہر پاکستانی بچہ پیدا ہوتے ہی ایک لاکھ سے زیادہ ڈالرکا مقروض ہوتا ہے۔ اور ہمارے ملک کا مالی امور کا نگران اس ترقی سے خزانے کا گراف اونچا کرکے پاکستان کو ترقی یافتہ قوموں کی صف میں کھڑا کرکے اپنا کشکول سنبھال کر نئے قرض کے لیے نکل کھڑا ہوتا ہے کہ یہ قرض قوم کی رگوں سے لہو نچوڑکر ادا کیا جائے گا اور لینے والے استعمال کرنے والے آرام اور چین کی بانسری بجا رہے ہوں گے۔ بدقسمتی سے یہ ملک نیرووں سے بھرا پڑا ہے اورہر ایک اپنا راگ اپنی بانسری پر بجارہا ہے اورقوم ٹکڑوں میں بٹ کر الگ الگ حلقوں میں رقص کررہی ہے۔
اگر دنیا میں ملکوں کی تاریخ اورجغرافیے کو دیکھا پرکھا جائے تو اندازہ ہوگا کہ جس علاقے میں جو قوم رہتی ہے اور رہا کرتی تھی، اس نے اپنے مخصوص حالات کے تحت وہاں ایک ذہنیت بھی پائی ہے، اور وہ اس قوم میں صدیوں سے چلی آتی ہے اس کی ایک وجہ تو یہ ہے جو ابھی عرض کی ہے اور دوسری وجہ بھی پہلی وجہ ہی کی پیداوار ہے کہ وہ قوم اپنے لوگوں کو آنے والوں کو ایک سچا درس دیتی ہے، یا ایک جھوٹ پر مبنی درس دیتی ہے اور وہ قوم اور اس کے لوگ اس ورثے کو نسل در نسل منتقل کرتے رہتے ہیں اور یوں وہ اس قوم کا ''مزاج'' بن جاتا ہے۔
ہم اپنے ملک کی بات ہمیشہ کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں اپنا ملک عزیز ہے، قوم پیاری ہے، لوگ اچھے لگتے ہیں، ہم یہ نہیں چاہتے کہ اپنی خامیوں کے ساتھ جئیں بلکہ انھیں دورکرکے خوبیوں کا ادراک کریں یوں تلخی تحریر کا سلسلہ ہوجاتا ہے۔ اس وقت ہم صرف تذکرے کے طور پر یہ بات کر رہے ہیں کہ ہمارے علاقے میں بہت سے لوگ رہتے ہیں جو مختلف علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے مزاج الگ الگ ہیں اور ہم انھیں ایک قومی مزاج میں باندھنے کی گزشتہ 68 سال سے کوشش کر رہے ہیں ۔
ایک کو باندھتے ہیں تو دوسرا ناراض بچے کی طرح دوسری طرف نکل جاتا ہے پہلے بلوچستان کے ناراض لوگ تھے اب خیبرپختونخوا کے ایک اور بچے کا عمران خان کی سرکردگی میں ہے جو اگلے الیکشن تک چلے گا پھر شاید یہ قصہ ختم ہوجائے گا۔ خیر یہ ایک الگ موضوع ہے حقوق اور فرائض دونوں کا مسئلہ ہے یہ۔ ہم بات کر رہے تھے دوسری قوموں کی تو ایک قوم جس کا جنم اس وجہ سے ہوا کہ ایک دوسری قوم نے اپنے اندر سے دہشت گردوں، مجرموں کو نکال کر دوسری جگہ دور دراز بھیج دیا اور وہاں طویل تاریخ کے بعد یہ مجرم سزا یافتہ لوگ ایک قوم میں بدل گئے اور ان کی اتنی اکثریت ہوگئی کہ ان کو نکالنے والے چھوٹی قوم بن گئے اور یہ نہ صرف بڑی قوم بن گئے بلکہ فطری طور پر لوٹنے چھیننے کا مادہ ان میں بدرجہ اتم موجود تھا لہٰذا انھوں نے ہر میدان میں یہ کام انجام دیا۔
اس قوم نے جس کا ذکر مذکور ہے پہلے تو اپنے آپ کو فتح کیا پھر چند اور قوموں کو جوکمزور تھیں اس تجربے کا نشانہ بنایا اور ویت نام،کیوبا،کمبوڈیا اورکچھ اورعلاقوں میں تجربات نے اسے دوسری طرف بھی متوجہ کیا، تیل کے بحران نے اس قوم کو چوکناکردیا،عرب اسرائیل جنگ کے وقت جس میں کچھ عرب ملکوں کی وجہ سے آج اسرائیل قائم ودائم ہے۔ کون سا فلسطین؟ طاقت ہی معیار ہے اور اب آپ جانتے ہیں کہ کس کا سرکہاں جھکا ہوا ہے خیر! اس قوم نے جب یہ محسوس کیا کہ تیل کے چشمے تو خدا نے مسلمانوں کے نصیب میں لکھ دیے ہیں اور ہمارا تو سارا نظام تیل پر چل رہا ہے اور اسلامی اتحاد خطرے کی گھنٹی ہے تو پھر ایک عرق ریزانہ کارروائی آج سے 20 پچیس سال پہلے شروع ہوئی اور جب کہ مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش میں تبدیل کرکے پاکستان کی اسلامی مرکزیت کو تو پہلے ہی ختم کردیا گیا تھا۔ اس کے بعد پاکستان کے ہمدردوں کی باری آئی اور پھر بڑھتے بڑھتے افغانستان، عراق، شام، یمن اورعرب امارات اور اب سعودی عرب یعنی ہمارا قدیم حجاز بھی ان کے بالواسطہ قبضے میں ہے۔
ہم تو خیر سر اٹھانے کے لائق ہی نہیں رہے ۔خیر تو اس قوم نے اب دنیا پر حکمرانی کے جھنڈے گاڑھ دیے ہیں پاکستان کے اطراف آگ سلگا رکھی ہے تاکہ یہ قوم اسلامی تشخص حاصل نہ کرسکے۔ آج تو ہم فرقوں میں بٹ کر دشمن کے آلہ کار بن گئے ہیں کون،کیا، کیسے کب؟ یہ سب اضافی اورغیرضروری سوال ہیں۔ ریت میں سر چھپانے سے طوفان ٹل نہیں جاتا۔
پاکستان کو بھی اللہ نے تیل گیس کی دولت سے نوازا ہے یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جو اللہ کا نام لے اللہ اسے خزانے نہ دے، مگر وہ قوم جس کا ذکر ہم آج مسلسل کر رہے ہیں وہ آپ کو اس راستے پر جانے نہیں دے رہی جانے نہیں دی گی۔ کیونکہ ان کا منصوبہ یہ لگتا ہے کہ آپ ایک جنگ خوردہ شکستہ یافتہ قوم کے طور پر ان کے زیرنگیں آجائیں تو وہ آپ کے خزانوں سے اپنی قوم کا بھلاکرے۔ سیندک آپ کے سامنے ہے جس قوم کے پاس سونے کی کان موجود ہو، ہیرے جواہرات دوسری جگہ مل رہے ہوں وہ قوم مقروض ہے دنیا بھرکی۔ کسی زمانے میں پاکستان نے دوسرے چھوٹے ملکوں کی کئی بار امداد بھی کی ہے۔ یہ بھی تاریخ کا ایک حصہ ہے، چاہے چھوٹے پیمانے پر سہی مگر ایسا ہوا ہے۔
جس قوم نے آغاز جرائم سے کیا تھا وہ آج بھی اس پر عمل پیرا ہے فرق یہ ہوا ہے کہ پہلے وہ چور تھے اب ڈاکو بن چکے ہیں، دنیا کے سیاسی گبرسنگھ ملکوں کوکہا جا رہا ہے کہ یہ مانو تمہارے یہاں یہ حکومت ہوگی۔ یہ تمہارا سربراہ نہیں ہوگا، یہ قانون نہیں ہوگا۔ اب یہ قانون ہوگا۔ تم میں سے ہی طالبان پیدا کرکے سامنے کھڑے کردیے۔ ہم اپنے لوگ کیوں ضایع کریں، تمہارے ہی لوگ تم سے لڑیں گے تمہیں ماریں گے، تم انھیں ماروگے، پھر۔ Show پرانا ہوگیا کیونکہ اس کا Main Character ایبٹ آباد یا تورا بورا میں مارا گیا (یہ آپ کبھی نہیں جان سکیں گے)۔ کیونکہ آپ کے ہاتھ میں موبائل، ٹیبلٹ، اسمارٹ فون ہے آپ اس سے کھیلیں گے ہم آپ کا نظام سنبھال لیں گے اسامہ بن لادن کے جانے سے یہ Show کمزور پڑگیا۔
اب داعش کا Show چل رہا ہے یہ بھی بظاہر ہم میں سے ہی ہیں، عرب عجم کی تفریق بھی ختم کردی اس میں اس قوت نے،کمال ہے ہمارے شاعر تو کہتے رہ گئے ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے، نیل کے ساحل سے لے کر تابہ خاک کاشغر۔ اور اب مسلم ایک کس لیے ہورہے ہیں کہ ایک مملکت خصوصاً اور دوسرے عرب مفادات کو بچایا جائے سیاست بھی عجب کھیل ہے کل وہ طاقت مسلم اتحاد کے خلاف کام کر رہی تھی پاکستان کو دولخت اس وجہ سے کروایا گیا تھا اور آج وہ طاقت مسلم اتحاد کی حمایت کر رہی ہے تاکہ مسلمانوں کے خلاف مسلمانوں کو بھرپورانداز میں استعمال کیا جائے۔ جو کام وہ طاقت خود پہلے کر رہی تھی اس علاقے میں وہ کام اب یہ اتحاد کرے گا۔ مسلمانوں کو ختم کرنے کا کام۔ کبھی ان کو منظم نہ ہونے دینے کے لیے ان کو اس طرح منظم کیا جائے کہ یہ اس نظم کے خلاف کام کریں صرف اس لیے کہ اسرائیل،کشمیر باقی رہیں اور یہ طاقت دنیا کے وسائل سے بھرپورفائدہ اٹھاسکے۔
تخریب سے تعمیر اس کوکہتے ہیں۔ اب نام بتانے کی تو ضرورت نہیں رہی، اس طاقت اور قوم کی کہ اب یہی قوم دنیا میں ڈالر دیس کی قوم کہلاتی ہے اور اس کا ہی ڈالر ہے جس کے تحت ہر پاکستانی بچہ پیدا ہوتے ہی ایک لاکھ سے زیادہ ڈالرکا مقروض ہوتا ہے۔ اور ہمارے ملک کا مالی امور کا نگران اس ترقی سے خزانے کا گراف اونچا کرکے پاکستان کو ترقی یافتہ قوموں کی صف میں کھڑا کرکے اپنا کشکول سنبھال کر نئے قرض کے لیے نکل کھڑا ہوتا ہے کہ یہ قرض قوم کی رگوں سے لہو نچوڑکر ادا کیا جائے گا اور لینے والے استعمال کرنے والے آرام اور چین کی بانسری بجا رہے ہوں گے۔ بدقسمتی سے یہ ملک نیرووں سے بھرا پڑا ہے اورہر ایک اپنا راگ اپنی بانسری پر بجارہا ہے اورقوم ٹکڑوں میں بٹ کر الگ الگ حلقوں میں رقص کررہی ہے۔