سانحہ بلدیہ کے متاثرین کو 51 لاکھ ڈالررقم ادا کرنے کا معاہدہ طے پاگیا

رقم فیکٹری سے خریداری کرنے والی بڑی غیر ملکی کمپنی کی جانب سے ادا کی جارہی ہے۔

رقم فیکٹری سے خریداری کرنے والی بڑی غیر ملکی کمپنی کی جانب سے ادا کی جارہی ہے۔ فوٹو؛ فائل

WAH CANTT:
سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں جاں بحق ہونے والے مزدوروں کے لواحقین کو 51 لاکھ ڈالر سے زائد رقم زر تلافی کے طور پر دینے کا سمجھوتہ طے پاگیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق مزدوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کلین کلاتھ کیمپین نامی ادارے کی جانب سے یہ معاہدہ کیا گیا ہے جس کے تحت متاثرین اور ان کے لواحقین کے لیے یہ معاوضہ کک نامی جرمن ریٹلر کی جانب سے ادا کیا جارہا ہے جو بلدیہ ٹاؤن میں واقع کارخانے علی انٹرپرائزز کے مال کے بڑے خریدار تھے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: سانحہ بلدیہ؛ ایم کیوایم کے حماد صدیقی سمیت 5 مفرور ملزمان کے وارنٹ جاری


کک رعایتی نرخوں پر کپڑے فروخت کرتی ہے اور اس کی ایک جینز کی قیمت 16 یورو کے قریب ہوتی ہے۔ یہ رقم حادثے میں زخمی ہونے والے مزدوروں کے علاج معالجے، ان کی بحالی اور ہلاک ہوجانے والوں کے لواحقین کی آمدنی کا نقصان پورا کرنے کی مد میں ادا کی جارہی ہے۔

بی بی سی کے مطابق 2012 میں حادثے کے فوراً بعد کک کی جانب سے 10 لاکھ ڈالر کی امدای رقم جاری کی گئی تھی جسے پاکستان میں مزدور یونینوں نے انتہائی قلیل قرار دیا تھا جب کہ وہ رقم اس رقم کے علاوہ تھی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: سانحہ بلدیہ؛ ایم کیوایم کے حماد صدیقی کے حکم پر فیکٹری میں آگ لگائی گئی، چالان

واضح رہے کہ 4 سال قبل پیش آنے سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں 250 مزدور جل کر جاں بحق ہوگئے تھے جس کا کیس انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت ہے اور کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ فیکٹری میں لگائی جانے والی آگ حادثاتی طور پر نہیں بلکہ منصوبہ بندی کے تحت شر انگیزی اور دہشت گرد کارروائی تھی۔
Load Next Story