کراچی میں ووٹرلسٹوں کی تصدیقفوج کےافسران اورالیکشن کمیشن کااجلاس13دسمبرکوطلب
کراچی میں نئی حلقہ بندیوں اور ووٹر فہرستوں کی گھر گھر جاکر تصدیق کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے پاک فوج سے رابطہ کیا ہے۔
ووٹر لسٹوں کی تصدیق اور نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے پاک فوج کے افسران اور الیکشن کمیشن کا اجلاس 13 دسمبر کو طلب کرلیا گیا۔
الیکشن کمشنر سندھ سونو خان بلوچ کے مطابق کراچی میں نئی حلقہ بندیوں اور ووٹر فہرستوں کی گھر گھر جاکر تصدیق کے معاملے پر پاک فوج نے الیکشن کمیشن سے رابطہ کیا ہے اور اس سلسلے میں 13 دسمبر کو الیکشن کمیشن اور پاک فوج کے افسران کا اہم اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔
اجلاس میں کراچی میں نئی حلقہ بندیوں اور ووٹر فہرستوں کی گھر گھر تصدیق کے حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل پر غور ہوگا۔
واضح رہے کہ عدالتِ عظمیٰ نے کراچی کی انتخابی فہرستوں سے متعلق مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو شہر میں ووٹر فہرستوں کی تصدیق کے لیے فوج اور ایف سی سے مدد لینے اور تصدیقی عمل مکمل ہونے کے بعد آگاہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
دوسری جانب پاک فوج نے الیکشن کمیشن سے کسی بھی قسم کے رابطے کی تردید کی ہے۔آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ووٹر لسٹوں کے حوالے سے پاک فوج کے افسروں نے الیکشن کمیشن سندھ سے کوئی رابطہ نہیں کیا اور الیکشن کمشنر سندھ سونو خان بلوچ کا بیان درست نہیں۔
الیکشن کمشنر سندھ سونو خان بلوچ کے مطابق کراچی میں نئی حلقہ بندیوں اور ووٹر فہرستوں کی گھر گھر جاکر تصدیق کے معاملے پر پاک فوج نے الیکشن کمیشن سے رابطہ کیا ہے اور اس سلسلے میں 13 دسمبر کو الیکشن کمیشن اور پاک فوج کے افسران کا اہم اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔
اجلاس میں کراچی میں نئی حلقہ بندیوں اور ووٹر فہرستوں کی گھر گھر تصدیق کے حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل پر غور ہوگا۔
واضح رہے کہ عدالتِ عظمیٰ نے کراچی کی انتخابی فہرستوں سے متعلق مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو شہر میں ووٹر فہرستوں کی تصدیق کے لیے فوج اور ایف سی سے مدد لینے اور تصدیقی عمل مکمل ہونے کے بعد آگاہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
دوسری جانب پاک فوج نے الیکشن کمیشن سے کسی بھی قسم کے رابطے کی تردید کی ہے۔آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ووٹر لسٹوں کے حوالے سے پاک فوج کے افسروں نے الیکشن کمیشن سندھ سے کوئی رابطہ نہیں کیا اور الیکشن کمشنر سندھ سونو خان بلوچ کا بیان درست نہیں۔