افغان انٹیلی جنس چیف پرحملہپاکستان پر لگایا جانیوالا الزام بے بنیادہےدفتر خارجہ
افغان حکومت انٹیلی جنس چیف كےسربراہ كی سیکیورٹی سے متعلق پانے جانیوالی ناقص سیکیورٹی انتظامات کی بھی تحقيقات كاحکم دے
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ افغان انٹیلی جنس کے سربراہ پرہونے والے حملے کے حوالے سے پاکستان پرالزامات لگانے کے بجائے اگر افغانستان کے پاس کوئی ثبوت ہے تو فراہم کئے جائیں۔
دفتر خارجہ كے ترجمان نے افغان صدر حامد كرزئی كی جانب سے اس واقعہ كی منصوبہ بندی پاكستان ميں ہونے كے الزام كے حوالے سے تبصرہ كرتے ہوئے كہا كہ يہ بھی بہتر ہوگا كہ افغان حکومت انٹیلی جنس چیف كے سربراہ كی سیکیورٹی کے حوالے سے ناقص انتظامات کی بھی تحقيقات كا حکم دے۔
دفترخارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاكستان اس مجرمانہ واقعے كی تحقيقات كے لئے ہر قسم کے تعاون کے لئے تيار ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان کے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی کے سربراہ اسداللہ خالد پر 6 نومبر کو کابل میں خود کش حملہ کیا گیا تھا جس میں وہ زخمی ہوئے تھے جبکہ حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔
دفتر خارجہ كے ترجمان نے افغان صدر حامد كرزئی كی جانب سے اس واقعہ كی منصوبہ بندی پاكستان ميں ہونے كے الزام كے حوالے سے تبصرہ كرتے ہوئے كہا كہ يہ بھی بہتر ہوگا كہ افغان حکومت انٹیلی جنس چیف كے سربراہ كی سیکیورٹی کے حوالے سے ناقص انتظامات کی بھی تحقيقات كا حکم دے۔
دفترخارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاكستان اس مجرمانہ واقعے كی تحقيقات كے لئے ہر قسم کے تعاون کے لئے تيار ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان کے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی کے سربراہ اسداللہ خالد پر 6 نومبر کو کابل میں خود کش حملہ کیا گیا تھا جس میں وہ زخمی ہوئے تھے جبکہ حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔