خانپور عیدگاہ پر ناکام خودکش حملہ
قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مزید فعال اور مستعد ہونے کی ضرورت ہے
عیدالاضحی پر خانپور میں بہادر شہریوں اور پولیس اہلکاروں نے نماز عید سے قبل دہشتگردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا۔ انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق ملک میں عیدالاضحی پر دہشتگردی کے خدشات موجود تھے جس کے باعث سخت سیکیورٹی انتظامات رکھے گئے تھے۔ ضلع شکارپور کے تعلقہ خانپور کے گنجان آبادی والے علاقے سید محلہ میں عیدگاہ ابوطالب میں نماز عید سے قبل 2 دہشتگرد بمبار نمازیوں کی صف میں شامل ہو گئے جنھیں رضاکار سکاؤٹس نے مشکوک سمجھ کر پکڑ لیا اور شہریوں نے بھی دہشتگردوں کو پکڑنے میں مدد کی۔
خودکش بمباروں کو پکڑنے اور دہشتگردی کا منصوبہ ناکام بنانے میں سکاؤٹس اور شہریوں نے جس بہادری کا مظاہرہ کیا وہ قابل ستائش ہے۔ مذکورہ واقعے میں ایک ملزم کو زندہ گرفتار کر لیا گیا جب کہ دوسرا دہشتگرد پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا، ہلاک ہونے والے بمبار کا ہینڈ گرینیڈ پھٹنے سے 3 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد زخمی بھی ہوئے۔ دونوں دہشتگردوں نے 10، 10 کلو گرام بارودی مواد سے بھری ہوئی جیکٹس پہنی ہوئی تھیں۔
اگر خودکش بمبار اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاتے تو عید کے دن سیکڑوں افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ تھا۔ بلاشبہ وطن دشمن عناصر ملک میں امن کی فضا کو سبوتاژ کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہیں، مساجد و امام بارگاہوں اور پرہجوم مقامات پر خودکش بم دھماکوں کے خدشات بھی موجود ہیں، جس کی سرکوبی کے لیے انٹیلی جنس اداروں کو فعال ہونے کی اشد ضرورت ہے۔ عید پر دہشتگردی کی پیشگی اطلاعات کے باوجود دہشتگرد عناصر کا اپنے ہدف تک پہنچ جانا لائق تعزیر ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مزید فعال اور مستعد ہونے کی ضرورت ہے تا کہ آیندہ ایسے واقعات پیش آنے سے پہلے ہی ان کی سرکوبی کی جا سکے۔ دہشتگردی پورے ملک کا مسئلہ ہے، وطن دشمن عناصر اپنے اہداف حاصل کرنے کے لیے کس ڈگر پر چل رہے ہیں اس کا اندازہ گرفتار دہشتگرد کے بیان سے بھی ہوتا ہے کہ اسے معاوضے کے طور پر محض 4500 روپے اور نشے کا انجکشن لگایا گیا تھا۔ مفلوج ذہن کے حامل افراد اس قلیل رقم کی خاطر خود کی جان پر کھیلنے کے لیے کس طرح تیار ہو جاتے ہیں اس لائن پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ دہشتگرد عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
خودکش بمباروں کو پکڑنے اور دہشتگردی کا منصوبہ ناکام بنانے میں سکاؤٹس اور شہریوں نے جس بہادری کا مظاہرہ کیا وہ قابل ستائش ہے۔ مذکورہ واقعے میں ایک ملزم کو زندہ گرفتار کر لیا گیا جب کہ دوسرا دہشتگرد پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا، ہلاک ہونے والے بمبار کا ہینڈ گرینیڈ پھٹنے سے 3 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد زخمی بھی ہوئے۔ دونوں دہشتگردوں نے 10، 10 کلو گرام بارودی مواد سے بھری ہوئی جیکٹس پہنی ہوئی تھیں۔
اگر خودکش بمبار اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاتے تو عید کے دن سیکڑوں افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ تھا۔ بلاشبہ وطن دشمن عناصر ملک میں امن کی فضا کو سبوتاژ کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہیں، مساجد و امام بارگاہوں اور پرہجوم مقامات پر خودکش بم دھماکوں کے خدشات بھی موجود ہیں، جس کی سرکوبی کے لیے انٹیلی جنس اداروں کو فعال ہونے کی اشد ضرورت ہے۔ عید پر دہشتگردی کی پیشگی اطلاعات کے باوجود دہشتگرد عناصر کا اپنے ہدف تک پہنچ جانا لائق تعزیر ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مزید فعال اور مستعد ہونے کی ضرورت ہے تا کہ آیندہ ایسے واقعات پیش آنے سے پہلے ہی ان کی سرکوبی کی جا سکے۔ دہشتگردی پورے ملک کا مسئلہ ہے، وطن دشمن عناصر اپنے اہداف حاصل کرنے کے لیے کس ڈگر پر چل رہے ہیں اس کا اندازہ گرفتار دہشتگرد کے بیان سے بھی ہوتا ہے کہ اسے معاوضے کے طور پر محض 4500 روپے اور نشے کا انجکشن لگایا گیا تھا۔ مفلوج ذہن کے حامل افراد اس قلیل رقم کی خاطر خود کی جان پر کھیلنے کے لیے کس طرح تیار ہو جاتے ہیں اس لائن پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ دہشتگرد عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔