چیمپئنز ٹرافی میں کامیابی کا موقع گنوادیا گیا سابق اسٹارز
ہالینڈ کو واضح برتری حاصل رہی، پاکستانی ڈیفنس ذمہ داری ادا نہ کر سکا، اصلاح تبدیلیاں ضروری ہوگئیں، سمیع
سابق ہاکی اسٹارز نے چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں پاکستان کی ہالینڈ کے ہاتھوں شکست پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ طویل مدت کے بعد ملنے والا کامیابی کا موقع گنوا دیا گیا۔
تیسری پوزیشن کے میچ میں روایتی حریف بھارت کو ہرا کر اس شکست کا مداوا کیا جاسکتا ہے ، قومی ٹیم میں نئے ٹیلنٹ کی شمولیت ناگزیر ہو گئی۔پاکستان کی شکست کے بعد اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے سابق قومی کپتان اولمپئن اصلاح الدین نے کہا کہ ہمارے کھلاڑی توقعات پر پورا نہ اترے اور بیحد مایوس کیا، اگر اولمپک چیمپئن جرمنی کیخلاف میچ والی کارکردگی دہرائی جاتی تو پاکستان کی فتح ممکن تھی، پورے میچ میں ہالینڈ کو واضح برتری حاصل رہی۔
پاکستان کا ڈیفنس اپنی ذمہ داری ادا نہ کر سکا، حریف ٹیم نے اسے تتر بتر کر کے رکھ دیا اور تمام فیلڈ گول کیے،فارورڈ لائن نے بھی مسنگ کا سلسلہ جاری رکھا جس کا خمیازہ شکست کی صورت میں اٹھا نا پڑا۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کو اگلی چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کا حق ملنا خوش آئند ہے ،پی ایچ ایف کومستقبل کے لیے لائحہ عمل تیار کرنا ہو گا،انٹرنیشنل ہاکی رینکنگ میں 9ویں پوزیشن کی حامل پاکستانی ٹیم کو چیمپئنز ٹرافی میں برانز میڈل کے لیے11رینک سائیڈ بھارت کو ہرانا چاہیے۔
ایک اور سابق قومی کپتان اولمپئن سمیع اللہ نے کہا کہ پاکستانی ٹیم سیمی فائنل میں اچھا نہیں کھیلی، ہالینڈ بہتر پرفارم کر کے فائنل میں پہنچ گیا۔انہوں نے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اب پاکستان ہاکی ٹیم میں تبدیلیاں ضروری ہو گئی ہیں، مجموعی طور پر ٹورنامنٹ میں گرین شرٹس کی کارکردگی بُری نہیں لیکن اگر موجودہ فارمیٹ نہ ہوتا تو یہاں تک نہ پہنچا جا سکتا تھا، اب تیسری پوزیشن کے میچ میں بھارت کو ہرانا آسان نہ ہو گا۔ سابق کپتان اولپمئن حسن سردار نے ٹیم کی شکست پر کہا کہ پاکستان کوزیادہ بہتر کھیل پیش کرنا چاہیے تھا۔
ہالینڈ نے شاندار ہاکی کھیلی تاہم مواقع بھی گنوائے ورنہ پاکستان کو زیادہ مارجن سے شکست ہوتی،البتہ ٹیم کی سیمی فائنل تک رسائی بھی نیک شگون ہے۔سابق اولمپئن جہانگیر بٹ نے کہا کہ پاکستان کا دفاع کمزور اور مواقع بھی کم ملے، ایسا لگتا ہے کہ قومی ٹیم میں شامل بعض کھلاڑی ورلڈکپ کے لیے ٹیم کا حصہ نہیں ہوںگے، اولمپک گیمز کے بعد دنیا کی تمام اہم ٹیموں نے نئے کھلاڑیوں کو مواقع دیے، پی ایچ ایف نے ایسا نہ کر کے غلطی کی ۔سابق اولمپئن افتخار سید نے کہا کہ پاکستان کے جیتنے کی امید تھی، انٹرنیشنل ہاکی میں برتری ثابت کرنے کا نادر موقع ملا تھا جس سے فائدہ نہ اٹھایا گیا، سابق قومی سلیکٹر اور انٹرنیشنل پلیئر محمد شفیق نے کہا کہ فٹنس کا فقدان اور مسنگ ناقص کارکردگی کا سبب ہے، قومی ٹیم میں نیا ٹیلنٹ شامل کر کے ورلڈ کپ2104کو ہدف بناکر تیاریاں کرنا ہوںگی۔
تیسری پوزیشن کے میچ میں روایتی حریف بھارت کو ہرا کر اس شکست کا مداوا کیا جاسکتا ہے ، قومی ٹیم میں نئے ٹیلنٹ کی شمولیت ناگزیر ہو گئی۔پاکستان کی شکست کے بعد اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے سابق قومی کپتان اولمپئن اصلاح الدین نے کہا کہ ہمارے کھلاڑی توقعات پر پورا نہ اترے اور بیحد مایوس کیا، اگر اولمپک چیمپئن جرمنی کیخلاف میچ والی کارکردگی دہرائی جاتی تو پاکستان کی فتح ممکن تھی، پورے میچ میں ہالینڈ کو واضح برتری حاصل رہی۔
پاکستان کا ڈیفنس اپنی ذمہ داری ادا نہ کر سکا، حریف ٹیم نے اسے تتر بتر کر کے رکھ دیا اور تمام فیلڈ گول کیے،فارورڈ لائن نے بھی مسنگ کا سلسلہ جاری رکھا جس کا خمیازہ شکست کی صورت میں اٹھا نا پڑا۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کو اگلی چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کا حق ملنا خوش آئند ہے ،پی ایچ ایف کومستقبل کے لیے لائحہ عمل تیار کرنا ہو گا،انٹرنیشنل ہاکی رینکنگ میں 9ویں پوزیشن کی حامل پاکستانی ٹیم کو چیمپئنز ٹرافی میں برانز میڈل کے لیے11رینک سائیڈ بھارت کو ہرانا چاہیے۔
ایک اور سابق قومی کپتان اولمپئن سمیع اللہ نے کہا کہ پاکستانی ٹیم سیمی فائنل میں اچھا نہیں کھیلی، ہالینڈ بہتر پرفارم کر کے فائنل میں پہنچ گیا۔انہوں نے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اب پاکستان ہاکی ٹیم میں تبدیلیاں ضروری ہو گئی ہیں، مجموعی طور پر ٹورنامنٹ میں گرین شرٹس کی کارکردگی بُری نہیں لیکن اگر موجودہ فارمیٹ نہ ہوتا تو یہاں تک نہ پہنچا جا سکتا تھا، اب تیسری پوزیشن کے میچ میں بھارت کو ہرانا آسان نہ ہو گا۔ سابق کپتان اولپمئن حسن سردار نے ٹیم کی شکست پر کہا کہ پاکستان کوزیادہ بہتر کھیل پیش کرنا چاہیے تھا۔
ہالینڈ نے شاندار ہاکی کھیلی تاہم مواقع بھی گنوائے ورنہ پاکستان کو زیادہ مارجن سے شکست ہوتی،البتہ ٹیم کی سیمی فائنل تک رسائی بھی نیک شگون ہے۔سابق اولمپئن جہانگیر بٹ نے کہا کہ پاکستان کا دفاع کمزور اور مواقع بھی کم ملے، ایسا لگتا ہے کہ قومی ٹیم میں شامل بعض کھلاڑی ورلڈکپ کے لیے ٹیم کا حصہ نہیں ہوںگے، اولمپک گیمز کے بعد دنیا کی تمام اہم ٹیموں نے نئے کھلاڑیوں کو مواقع دیے، پی ایچ ایف نے ایسا نہ کر کے غلطی کی ۔سابق اولمپئن افتخار سید نے کہا کہ پاکستان کے جیتنے کی امید تھی، انٹرنیشنل ہاکی میں برتری ثابت کرنے کا نادر موقع ملا تھا جس سے فائدہ نہ اٹھایا گیا، سابق قومی سلیکٹر اور انٹرنیشنل پلیئر محمد شفیق نے کہا کہ فٹنس کا فقدان اور مسنگ ناقص کارکردگی کا سبب ہے، قومی ٹیم میں نیا ٹیلنٹ شامل کر کے ورلڈ کپ2104کو ہدف بناکر تیاریاں کرنا ہوںگی۔