ناظم آبادمیں غیرقانونی تعمیرات کیخلاف درخواست پرنوٹس
منظورشدہ نقشے کیخلاف تعمیرات پرکے بی سی اے حکام،ایڈووکیٹ جنرل سندھ طلب
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس منیب اختراورجسٹس آفتاب گورڑپرمشتمل دورکنی بینچ نے ناظم آبادمیںغیر قانونی تعمیرات کیخلاف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی،ایڈووکیٹ جنرل سندھ اوردیگرکونوٹس جاری کردیے ہیں،ویلفیئرایسوسی ایشن آف ناظم آباد ریذیڈنٹس نے غیر قانونی تعمیرات کیخلاف درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ ناظم آباد III-Bمیںمختلف بلڈرز مختلف پلاٹس پرغیر قانونی تعمیرات کررہے ہیں،
کم ازکم 6 پلاٹس پرکثیرالمنزلہ عمارات تعمیرکی جارہی ہیںجومنظورشدہ نقشے کیخلاف ہیں، درخواست گزارکے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران غیرقانونی تعمیرات کوروکنے کیلیے کارروائی نہیں کررہے،فاضل عدالت نے درخواست گزار کے ابتدائی دلائل کی سماعت کے بعد ایڈووکیٹ جنرل ، ایس بی سی اے اور نجی بلڈرز کو یکم اگست کیلیے نوٹس جاری کردیے،
دریںاثنافاضل بینچ نے صوبائی حکومت کوہدایت کی کہ آئندہ سماعت پرپولیس کی جانب سے شہری کی بازیابی کے لیے کیے گئے اقدامات کی رپورٹ پیش کی جائے، درخواست گزار مسرور رحمن نے موقف اختیارکیاہے کہ اسکے والد سیدحنیف الرحمن 24 فروری 2011 سے لاپتہ ہیں، اے وی سی سی کے انسپکٹر بابر نے پولیس کی جانب سے ان کی بازیابی کے لیے کی جانیوالی کوششوںسے متعلق رپورٹ عدالت میںپیش کی تاہم عدالت مطمئن نہیںہوئی اور ایڈووکیٹ جنرل آفس کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پرتفصیلی رپورٹ عدالت میںپیش کی جائے۔
کم ازکم 6 پلاٹس پرکثیرالمنزلہ عمارات تعمیرکی جارہی ہیںجومنظورشدہ نقشے کیخلاف ہیں، درخواست گزارکے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران غیرقانونی تعمیرات کوروکنے کیلیے کارروائی نہیں کررہے،فاضل عدالت نے درخواست گزار کے ابتدائی دلائل کی سماعت کے بعد ایڈووکیٹ جنرل ، ایس بی سی اے اور نجی بلڈرز کو یکم اگست کیلیے نوٹس جاری کردیے،
دریںاثنافاضل بینچ نے صوبائی حکومت کوہدایت کی کہ آئندہ سماعت پرپولیس کی جانب سے شہری کی بازیابی کے لیے کیے گئے اقدامات کی رپورٹ پیش کی جائے، درخواست گزار مسرور رحمن نے موقف اختیارکیاہے کہ اسکے والد سیدحنیف الرحمن 24 فروری 2011 سے لاپتہ ہیں، اے وی سی سی کے انسپکٹر بابر نے پولیس کی جانب سے ان کی بازیابی کے لیے کی جانیوالی کوششوںسے متعلق رپورٹ عدالت میںپیش کی تاہم عدالت مطمئن نہیںہوئی اور ایڈووکیٹ جنرل آفس کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پرتفصیلی رپورٹ عدالت میںپیش کی جائے۔