سابق بھارتی فوجی افسران کا حکومت کو پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کا مشورہ
بھارتی فوج کے 17 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد سے بھارت میں پاکستان پر الزامات کی نئی بوچھاڑ شروع ہوگئی
مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے کیمپ پر حملے کے نتیجے میں 17 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکومت، فوج اور میڈیا نے تحقیقات کا انتظار کئے بغیرایک بار پھر روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان پر الزامات لگانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے جب کہ بعض سابق فوجی اعلیٰ افسران کا کہنا ہے کہ حکومت کو پاکستان کے خلاف فوجی آپریشن کا آپشن کھلا رکھنا چاہیے۔
بھارتی فوج کے 17 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد سے بھارت میں پاکستان پر الزامات کی نئی بوچھاڑ شروع ہوگئی اور ہر بار کی طرح اس بار بھی بھارتی حکومت، فوج اور میڈیا نے دہشت گردی کے حملے کے بعد اس کی تحقیقات کے بجائے کسی بھی ثبوت کے بغیر پاکستان پر الزامات لگانا شروع کردیے ہیں۔ بھارتی فوج کے سابق جنرلز نے یہاں تک اپنی حکومت کو کہا ہے کہ اگر پاکستان کے خلاف جنگ کی صورتحال بھی پیدا ہو تو پھر جنگ کا آپشن بھی کھلا رکھنا چاہیئے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی اڈے پر حملہ، 17 اہلکار ہلاک اور 20 زخمی
سابق لیفٹیننٹ جنرل بی ایس جسوال کا کہنا ہے کہ ہمیں پاکستان کے خلاف فوجی آپریشن کا آپشن کھلا رکھنا چاہیے اور ضرورت پڑنے پر اگر پاکستان میں کارروائی بھی کرنا پڑے تو اس میں بھی دیر نہیں کرنا چاہیے اور کارروائی اس وقت تک جاری رکھنی چاہیے جب تک پاکستان کو کوئی ظاہری نقصان نہ پہنچے۔
سابق میجر گوریو آریا کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارت میں مسلسل دراندازی کررہا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ وہ جانتا ہے کہ ہماری طرف سے کوئی جوابی کارروائی نہیں کی جارہی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو پاکستان کے خلاف جلد کارروائی کرنا ہوگی اور سب سے پہلے پاکستان سے تجارت کو ختم کرنے کے علاوہ پاکستان کو سب سے پسندیدہ قوم کا درجہ دینے کے سلسلے کو بھی ختم کرنا ہوگا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاک بھارت ڈی جی ایم اوز رابطہ، پاکستان نے بھارتی الزامات مسترد کردیئے
دوسری جانب سابق آرمی چیف جنرل شنکر رائے چوہدری نے اڑی سیکٹر میں حملے کے بعد وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے اتنے اہم اجلاس میں 2 سروسز چیف نے شرکت کیوں نہیں کی اور آرمی چیف اور چیف آف نیول اسٹا ف حکومت کو مشورہ دینے کے لئے کیوں موجود نہیں تھے جب کہ خفیہ ایجنسی را کے چیف کا بھی کچھ نہیں پتہ کہ وہ کہاں ہیں۔
بریگیڈیئر ریٹائرڈ انیل گپتا کا کہنا تھا کہ پاکستان پر الزام تراشی سے وادی میں غیریقینی صورتحال پیدا ہوجائے گی جب کہ فوجی ہیڈکوارٹر پر حملہ بھارت کے لئے سنگین تشویش کی بات ہے تاہم پاکستان پر واضح کرنا ہوگا کہ کشمیر کا بحران ختم نہیں ہوگا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاکستان دہشت گرد ملک ہے ، بھارتی وزیرداخلہ کی ہرزہ سرائی
واضح رہے کہ مقبوضہ کشیر کے علاقے بارہ مولا کے سیکٹر اڑی میں میں بھارتی فوج کی بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر مسلح افراد کے حملے میں 17 اہلکار ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے تھے۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج نے ظلم وبربریت کا ایسا بازار گرم کر رکھا جس کو دیکھ کر انسانیت بھی شرما جائے، قابض فوج کی فائرنگ سے اب تک 100 سے زائد بے گناہ کشمیری شہید اورہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جب کہ پیلٹ گن کے استعمال سے سیکڑوں کشمیری اپنے بینائیوں سے محروم ہوچکے ہیں اور مقبوضہ وادی میں 72 روز سے کرفیوجاری ہے۔
بھارتی فوج کے 17 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد سے بھارت میں پاکستان پر الزامات کی نئی بوچھاڑ شروع ہوگئی اور ہر بار کی طرح اس بار بھی بھارتی حکومت، فوج اور میڈیا نے دہشت گردی کے حملے کے بعد اس کی تحقیقات کے بجائے کسی بھی ثبوت کے بغیر پاکستان پر الزامات لگانا شروع کردیے ہیں۔ بھارتی فوج کے سابق جنرلز نے یہاں تک اپنی حکومت کو کہا ہے کہ اگر پاکستان کے خلاف جنگ کی صورتحال بھی پیدا ہو تو پھر جنگ کا آپشن بھی کھلا رکھنا چاہیئے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی اڈے پر حملہ، 17 اہلکار ہلاک اور 20 زخمی
سابق لیفٹیننٹ جنرل بی ایس جسوال کا کہنا ہے کہ ہمیں پاکستان کے خلاف فوجی آپریشن کا آپشن کھلا رکھنا چاہیے اور ضرورت پڑنے پر اگر پاکستان میں کارروائی بھی کرنا پڑے تو اس میں بھی دیر نہیں کرنا چاہیے اور کارروائی اس وقت تک جاری رکھنی چاہیے جب تک پاکستان کو کوئی ظاہری نقصان نہ پہنچے۔
سابق میجر گوریو آریا کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارت میں مسلسل دراندازی کررہا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ وہ جانتا ہے کہ ہماری طرف سے کوئی جوابی کارروائی نہیں کی جارہی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو پاکستان کے خلاف جلد کارروائی کرنا ہوگی اور سب سے پہلے پاکستان سے تجارت کو ختم کرنے کے علاوہ پاکستان کو سب سے پسندیدہ قوم کا درجہ دینے کے سلسلے کو بھی ختم کرنا ہوگا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاک بھارت ڈی جی ایم اوز رابطہ، پاکستان نے بھارتی الزامات مسترد کردیئے
دوسری جانب سابق آرمی چیف جنرل شنکر رائے چوہدری نے اڑی سیکٹر میں حملے کے بعد وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے اتنے اہم اجلاس میں 2 سروسز چیف نے شرکت کیوں نہیں کی اور آرمی چیف اور چیف آف نیول اسٹا ف حکومت کو مشورہ دینے کے لئے کیوں موجود نہیں تھے جب کہ خفیہ ایجنسی را کے چیف کا بھی کچھ نہیں پتہ کہ وہ کہاں ہیں۔
بریگیڈیئر ریٹائرڈ انیل گپتا کا کہنا تھا کہ پاکستان پر الزام تراشی سے وادی میں غیریقینی صورتحال پیدا ہوجائے گی جب کہ فوجی ہیڈکوارٹر پر حملہ بھارت کے لئے سنگین تشویش کی بات ہے تاہم پاکستان پر واضح کرنا ہوگا کہ کشمیر کا بحران ختم نہیں ہوگا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاکستان دہشت گرد ملک ہے ، بھارتی وزیرداخلہ کی ہرزہ سرائی
واضح رہے کہ مقبوضہ کشیر کے علاقے بارہ مولا کے سیکٹر اڑی میں میں بھارتی فوج کی بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر مسلح افراد کے حملے میں 17 اہلکار ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے تھے۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج نے ظلم وبربریت کا ایسا بازار گرم کر رکھا جس کو دیکھ کر انسانیت بھی شرما جائے، قابض فوج کی فائرنگ سے اب تک 100 سے زائد بے گناہ کشمیری شہید اورہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جب کہ پیلٹ گن کے استعمال سے سیکڑوں کشمیری اپنے بینائیوں سے محروم ہوچکے ہیں اور مقبوضہ وادی میں 72 روز سے کرفیوجاری ہے۔