پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ کردیا
ہم سلامتی کونسل کو کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ثبوت دیں گے، وزیراعظم نوازشریف کا جنرل اسمبلی سے خطاب
وزیراعظم نوازشریف نے مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں بے گناہ کشمیریوں کی شہادت پر کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ وادی کو غیر فوجی علاقہ قرار دے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ دنیا میں مسائل اور غربت بڑھ گئی ہے اوریہی دہشت گردی اور نا انصافی کی بڑی وجہ ہے جب کہ نا انصافی سے امن قائم نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ داعش کو شکست دینے کے لیے عالمی کوششیں ضروری ہیں اور دہشت گردی کی بنیاد کو سمجھے بغیر اس کا تدارک نہیں کرسکتے، پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے، ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں جانیں قربان کیں اور آپریشن ضرب عضب دہشت گردی کے خلاف دنیا کا سب سے کامیاب آپریشن ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغان سرزمین پر بھی امن و استحکام کا خواہاں ہے، افغانستان میں مذاکرات سے ہی امن آسکتا ہے، پاکستان نے 30 لاکھ افغان مہاجرین کے لیے دل اور ملک کے دروازے کھولے۔ وزیراعظم نے مسئلہ فلسطین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ عالمی توجہ کا منتظر ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: چین نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کردی
وزیراعظم نوازشریف نے مقبوضہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کی نئی نسل بھارت کے قبضے کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے اور بھارت تحریک آزادی کو دبانے کے لیے مظالم کررہا ہے لیکن بھارتی مظالم سے کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز انسانیت سوزتشدد کررہی ہیں، بھارتی فورسز نے تحریک آزادی کے نوجوان لیڈر برہان وانی سمیت ہزاروں کشمیریوں کو شہید کردیا اور کتنے ہی زخمی اور نابینا ہوگئے جب کہ برہان وانی کشمیری نوجوان کے لیے مثال بن گئے۔
وزیراعظم نوازشریف نے بے گناہ کشمیریوں کی شہادت پر عالمی کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج بے گناہ کشمیریوں پر پیلیٹ گن استعمال کررہی ہے، تحریک آزادی دبانے کے لیے کرفیو نافذ کیا گیا، کشمیریوں نے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کا 70 سال انتظار کیا، اقوام متحدہ وادی میں کرفیو ختم کرائے اور اسے غیر فوجی علاقہ قرار دے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو حق خود ارادیت سے محروم نہیں رکھا جاسکتا، ہم مقبوضہ کشمیر میں سلامتی کونسل کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ثبوت دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر پاکستان اور بھارت میں امن نہیں ہوسکتا، بھارت مذاکرات کے عمل کو مشروط کررہا ہے اور بھارت نے مذاکرات کے لیے پیشگی شرائط رکھیں جو مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ترک صدر کی مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بھجوانے کی پیشکش
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ امن اور کشمیر سمیت ہر مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات چاہتا ہے کیونکہ مذاکرات ہی دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں لیکن بھارت کی شرائط کے باعث مذاکراتی عمل شروع نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ہتھیار جمع کرنے پر تشویش ہے، پاکستان بھارت کے ساتھ ہتھیار کی دوڑ نہیں چاہتا۔ وزیراعظم نوازشریف نے نیو کلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت سے متعلق کہا کہ پاکستان اس گروپ کی رکنیت کا حقدار ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ دنیا میں مسائل اور غربت بڑھ گئی ہے اوریہی دہشت گردی اور نا انصافی کی بڑی وجہ ہے جب کہ نا انصافی سے امن قائم نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ داعش کو شکست دینے کے لیے عالمی کوششیں ضروری ہیں اور دہشت گردی کی بنیاد کو سمجھے بغیر اس کا تدارک نہیں کرسکتے، پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے، ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں جانیں قربان کیں اور آپریشن ضرب عضب دہشت گردی کے خلاف دنیا کا سب سے کامیاب آپریشن ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغان سرزمین پر بھی امن و استحکام کا خواہاں ہے، افغانستان میں مذاکرات سے ہی امن آسکتا ہے، پاکستان نے 30 لاکھ افغان مہاجرین کے لیے دل اور ملک کے دروازے کھولے۔ وزیراعظم نے مسئلہ فلسطین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ عالمی توجہ کا منتظر ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: چین نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کردی
وزیراعظم نوازشریف نے مقبوضہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کی نئی نسل بھارت کے قبضے کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے اور بھارت تحریک آزادی کو دبانے کے لیے مظالم کررہا ہے لیکن بھارتی مظالم سے کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز انسانیت سوزتشدد کررہی ہیں، بھارتی فورسز نے تحریک آزادی کے نوجوان لیڈر برہان وانی سمیت ہزاروں کشمیریوں کو شہید کردیا اور کتنے ہی زخمی اور نابینا ہوگئے جب کہ برہان وانی کشمیری نوجوان کے لیے مثال بن گئے۔
وزیراعظم نوازشریف نے بے گناہ کشمیریوں کی شہادت پر عالمی کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج بے گناہ کشمیریوں پر پیلیٹ گن استعمال کررہی ہے، تحریک آزادی دبانے کے لیے کرفیو نافذ کیا گیا، کشمیریوں نے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کا 70 سال انتظار کیا، اقوام متحدہ وادی میں کرفیو ختم کرائے اور اسے غیر فوجی علاقہ قرار دے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو حق خود ارادیت سے محروم نہیں رکھا جاسکتا، ہم مقبوضہ کشمیر میں سلامتی کونسل کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ثبوت دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر پاکستان اور بھارت میں امن نہیں ہوسکتا، بھارت مذاکرات کے عمل کو مشروط کررہا ہے اور بھارت نے مذاکرات کے لیے پیشگی شرائط رکھیں جو مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ترک صدر کی مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بھجوانے کی پیشکش
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ امن اور کشمیر سمیت ہر مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات چاہتا ہے کیونکہ مذاکرات ہی دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں لیکن بھارت کی شرائط کے باعث مذاکراتی عمل شروع نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ہتھیار جمع کرنے پر تشویش ہے، پاکستان بھارت کے ساتھ ہتھیار کی دوڑ نہیں چاہتا۔ وزیراعظم نوازشریف نے نیو کلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت سے متعلق کہا کہ پاکستان اس گروپ کی رکنیت کا حقدار ہے۔