ملک میں کرکٹ کی واپسی آئی سی سی نے اپنے ہاتھ کھینچ لیے
چیف ایگزیکٹیو نے سونے میدانوں کو آباد کرنے میں معذوری ظاہر کردی،سیکیورٹی ماہرین کو مطمئن کرنا ہوگا، ڈیو رچرڈسن
پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کے حوالے سے آئی سی سی نے اپنے ہاتھ کھینچ لیے، چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے پاکستانی سونے میدانوں کو آباد کرنے میں اپنی معذوری ظاہر کردی۔
ان کا کہنا ہے کہ میرے یا گورننگ کونسل کے قائل ہونے سے کوئی فائدہ نہیںسیکیورٹی ماہرین کو مطمئن کرنا ہوگا، امید ہے کہ جلد ہی ٹیمیں خود یہاں پر کھیلنے کی خواہش ظاہر کریں گی، تمام ممبر ممالک پاکستان کی کھیل میں عالمی سطح پر موجودگی کو یقینی بنانے کیلیے تعاون کررہے ہیں۔ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رچرڈ سن نے کہاکہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کے حوالے سے میرے یا آئی سی سی کے قائل ہونے سے کچھ نہیں ہوگا، اصل بات سیکیورٹی ماہرین کو مطمئن کرنا ہے۔
وہ پلیئرزاور ٹیموں کو کسی ملک میں جانے کے حوالے سے اپنی رائے دیتے اور یہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے، میں جانتا ہوں کہ پاکستان کی حکومت اور پی سی بی لوگوں کو قائل کرنے اور سیکیورٹی بہتر بنانے کے لیے اپنی بہترین کوششیں کررہا ہے، امید ہے کہ جلد ہی ایسے حالات ہو جائیں گے جس میں خود ٹیمیں پاکستان میں دوبارہ انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کی خواہش ظاہر کریں گی۔ رچرڈسن نے کہا کہ دنیا بھر کے حالات واقعی دشوار ہورہے ہیںلیکن کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ دہشتگردی نے پاکستان کو نقصان پہنچایا، آئی سی سی ممبران ہمیشہ پاکستان کو سپورٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ اس کے ساتھ یو اے ای یا کسی بھی دوسری جگہ کھیلنے کو تیار رہتے ہیں تاکہ وہ عالمی سطح پر کھیلنے کا سلسلہ برقرار رکھے۔
انھوں نے کہاکہ میں جنوبی افریقہ کی ٹیم کا رکن رہا،ان کے ملک میں بھی انٹر نیشنل کرکٹ کے انعقاد میں رکاوٹ آئی تھی لیکن بعد میں آہستہ آہستہ بحالی ہوئی اور پاکستان میں بھی مستقبل میں انٹرنیشنل کرکٹ واپس آئے گی۔ رچرڈسن نے کہاکہ آئی سی سی نے کئی بارپاکستان میں خصوصی ایونٹ منعقد کرانے کی کوشش کی لیکن جب حتمی شکل دینے کا مرحلہ آیا تو کوئی نہ کوئی سیکیورٹی کا بڑا مسئلہ سامنے آگیا،اپنے ایونٹس میں سیکیورٹی کے معاملات کو دیکھنا آئی سی سی کی ذمہ داری ہے لیکن باہمی سیریز میں دونوں ممالک کی رضامندی ہوتی ہے۔
اصل چیلنج دنیا کی کرکٹ ٹیموں کو پاکستان میں سیکورٹی کی ضمانت دینا ہے تاہم آئی سی سی پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ زمبابوین ٹیم کے دورئہ پاکستان کے دوران آئی سی سی میچ آفیشلز نہ بھجوانے کے بارے میں سوال پر انھوں نے کہاکہ ہمیں سیکیورٹی ماہرین سے رائے لینا ہوتی ہے جس کے بعد میچ آفیشلز کو کسی جگہ بھیجنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے،ماہرین کی رائے کے خلاف یہ فیصلہ ممکن نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ میرے یا گورننگ کونسل کے قائل ہونے سے کوئی فائدہ نہیںسیکیورٹی ماہرین کو مطمئن کرنا ہوگا، امید ہے کہ جلد ہی ٹیمیں خود یہاں پر کھیلنے کی خواہش ظاہر کریں گی، تمام ممبر ممالک پاکستان کی کھیل میں عالمی سطح پر موجودگی کو یقینی بنانے کیلیے تعاون کررہے ہیں۔ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رچرڈ سن نے کہاکہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کے حوالے سے میرے یا آئی سی سی کے قائل ہونے سے کچھ نہیں ہوگا، اصل بات سیکیورٹی ماہرین کو مطمئن کرنا ہے۔
وہ پلیئرزاور ٹیموں کو کسی ملک میں جانے کے حوالے سے اپنی رائے دیتے اور یہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے، میں جانتا ہوں کہ پاکستان کی حکومت اور پی سی بی لوگوں کو قائل کرنے اور سیکیورٹی بہتر بنانے کے لیے اپنی بہترین کوششیں کررہا ہے، امید ہے کہ جلد ہی ایسے حالات ہو جائیں گے جس میں خود ٹیمیں پاکستان میں دوبارہ انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کی خواہش ظاہر کریں گی۔ رچرڈسن نے کہا کہ دنیا بھر کے حالات واقعی دشوار ہورہے ہیںلیکن کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ دہشتگردی نے پاکستان کو نقصان پہنچایا، آئی سی سی ممبران ہمیشہ پاکستان کو سپورٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ اس کے ساتھ یو اے ای یا کسی بھی دوسری جگہ کھیلنے کو تیار رہتے ہیں تاکہ وہ عالمی سطح پر کھیلنے کا سلسلہ برقرار رکھے۔
انھوں نے کہاکہ میں جنوبی افریقہ کی ٹیم کا رکن رہا،ان کے ملک میں بھی انٹر نیشنل کرکٹ کے انعقاد میں رکاوٹ آئی تھی لیکن بعد میں آہستہ آہستہ بحالی ہوئی اور پاکستان میں بھی مستقبل میں انٹرنیشنل کرکٹ واپس آئے گی۔ رچرڈسن نے کہاکہ آئی سی سی نے کئی بارپاکستان میں خصوصی ایونٹ منعقد کرانے کی کوشش کی لیکن جب حتمی شکل دینے کا مرحلہ آیا تو کوئی نہ کوئی سیکیورٹی کا بڑا مسئلہ سامنے آگیا،اپنے ایونٹس میں سیکیورٹی کے معاملات کو دیکھنا آئی سی سی کی ذمہ داری ہے لیکن باہمی سیریز میں دونوں ممالک کی رضامندی ہوتی ہے۔
اصل چیلنج دنیا کی کرکٹ ٹیموں کو پاکستان میں سیکورٹی کی ضمانت دینا ہے تاہم آئی سی سی پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ زمبابوین ٹیم کے دورئہ پاکستان کے دوران آئی سی سی میچ آفیشلز نہ بھجوانے کے بارے میں سوال پر انھوں نے کہاکہ ہمیں سیکیورٹی ماہرین سے رائے لینا ہوتی ہے جس کے بعد میچ آفیشلز کو کسی جگہ بھیجنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے،ماہرین کی رائے کے خلاف یہ فیصلہ ممکن نہیں۔