سپریم کورٹ کا اٹارنی جنرل کی عدم پیشی پروفاقی حکومت پرجرمانہ
وفاقی حکومت نے کیس کی سماعت میں جواب جمع نہیں کرایا اور نہ ہی اخلاقی اقدار کو پورا کیا، عدالت عظمیٰ
سپریم کورٹ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی تقرری کے طریقہ کار سے متعلق کیس کی سماعت میں اٹارنی جنرل کی عدم موجودگی پر وفاقی حکومت پر 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا ہے۔
چیف جسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی تقرری کے طریقہ کار سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل کی عدم موجودگی کے باعث کیس کی سماعت ملتوی کرنا پڑی جس پر وکیل اے کے ڈوگر نے بینچ کے روبرو شکایت کی کہ اٹارنی جنرل کی غیر حاضری سے متعلق مجھ سمیت کسی کوبھی اطلاع نہیں دی گئی، میں نے کیس کی سماعت میں شامل ہونے کے لئے لاہور سے اسلام آباد تک کا سفر کیا اور مجھے ہوٹل میں ٹھہرنا پڑرہا ہے، ایک سینیئر وکیل ہوں اٹارنی جنرل کی عدم موجودگی کی اطلاع دینی چاہئے تھی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے کیس کی سماعت میں جواب جمع نہیں کرایا اور نہ ہی اخلاقی اقدار کو پورا کیا۔ عدالت نے وفاقی حکومت پر 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا اور حکومت سے 4 ہفتوں میں جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
چیف جسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی تقرری کے طریقہ کار سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل کی عدم موجودگی کے باعث کیس کی سماعت ملتوی کرنا پڑی جس پر وکیل اے کے ڈوگر نے بینچ کے روبرو شکایت کی کہ اٹارنی جنرل کی غیر حاضری سے متعلق مجھ سمیت کسی کوبھی اطلاع نہیں دی گئی، میں نے کیس کی سماعت میں شامل ہونے کے لئے لاہور سے اسلام آباد تک کا سفر کیا اور مجھے ہوٹل میں ٹھہرنا پڑرہا ہے، ایک سینیئر وکیل ہوں اٹارنی جنرل کی عدم موجودگی کی اطلاع دینی چاہئے تھی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے کیس کی سماعت میں جواب جمع نہیں کرایا اور نہ ہی اخلاقی اقدار کو پورا کیا۔ عدالت نے وفاقی حکومت پر 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا اور حکومت سے 4 ہفتوں میں جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔