راولپنڈی میں سبزی بیچنے والا دہری صلاحیتوں کا حامل پاکستان کا انوکھا بولر
یاسر جان دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں سے 145 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند کرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی بولنگ کا شعبہ ہمیشہ سے ہی مضبوط رہا ہے جس کی خاص بات انوکھا ٹیلنٹ ہے اور اب پاکستان سپرلیگ میں شامل ٹیم لاہور قلندرز کو بھی ایسا ہی ایک انوکھا بولر ملا ہے جس میں دہری خصوصیات ہیں۔
21 سالہ یاسر جان کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ سے ہے جو 12 سال قبل روزگار کی تلاش میں اپنے بھائی کے ہمراہ راولپنڈی آگئے تھے۔ یاسر جان اپنے بھائی کی سبزی کی دکان پر کام کرتے ہیں اور جب انہیں معلوم ہوا کہ راولپنڈی میں کرکٹ ٹیلنٹ کی تلاش میں لاہور قلندرز کی جانب سے کیمپ لگایا گیا ہے تو وہ بھی اپنی قسمت آزمانے آگئے۔
کیمپ کے دوران یاسر جان نے دائیں ہاتھ سے بولنگ ٹرائل دیا اور ابتدا میں وہ لاہور قلندرز کے ہیڈ عاقب جاوید کو متاثر نہ کرسکے لیکن جب انہوں نے ہیڈ کوچ کو بتایا کہ وہ بائیں ہاتھ سے بھی بولنگ کر سکتے ہیں تو وہ ہیڈکوچ کی حسرت کی انتہا نہ رہی اور نوجوان بولر نے بائیں ہاتھ سے بھی اسی رفتار سے بول کرائی جو وہ دائیں ہاتھ سے کر سکتے ہیں۔
یاسر جان نے ٹرائل کے دوران 145 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیندیں کرائیں جب کہ وہ اسی رفتار سے دونوں ہاتھوں سے گیند کرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یاسر جان کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے عاقب جاوید نے ان سے 10 سال کا معاہدہ کرلیا جس کے دوران وہ انہیں بولنگ کے گر سکھائیں گے۔
عاقب جاوید نے اس سے قبل پائپ کی فیکٹری میں ملازمت کرنے والے ٹیلنٹ کو تلاش کر کے قومی ٹیم کا حصہ بنایا تھا اور وہ ٹیلنٹ آج محمد عرفان کے نام سے دنیا بھر میں جانا جاتا ہے۔ اسی طرح یاسرجان کے بارے میں بھی خیال کیا جارہا ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کی بدولت جلد قومی ٹیم کا حصہ بن کے پاکستان کا نام دنیا بھر میں مزید بلند کریں گے۔
21 سالہ یاسر جان کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ سے ہے جو 12 سال قبل روزگار کی تلاش میں اپنے بھائی کے ہمراہ راولپنڈی آگئے تھے۔ یاسر جان اپنے بھائی کی سبزی کی دکان پر کام کرتے ہیں اور جب انہیں معلوم ہوا کہ راولپنڈی میں کرکٹ ٹیلنٹ کی تلاش میں لاہور قلندرز کی جانب سے کیمپ لگایا گیا ہے تو وہ بھی اپنی قسمت آزمانے آگئے۔
کیمپ کے دوران یاسر جان نے دائیں ہاتھ سے بولنگ ٹرائل دیا اور ابتدا میں وہ لاہور قلندرز کے ہیڈ عاقب جاوید کو متاثر نہ کرسکے لیکن جب انہوں نے ہیڈ کوچ کو بتایا کہ وہ بائیں ہاتھ سے بھی بولنگ کر سکتے ہیں تو وہ ہیڈکوچ کی حسرت کی انتہا نہ رہی اور نوجوان بولر نے بائیں ہاتھ سے بھی اسی رفتار سے بول کرائی جو وہ دائیں ہاتھ سے کر سکتے ہیں۔
یاسر جان نے ٹرائل کے دوران 145 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیندیں کرائیں جب کہ وہ اسی رفتار سے دونوں ہاتھوں سے گیند کرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یاسر جان کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے عاقب جاوید نے ان سے 10 سال کا معاہدہ کرلیا جس کے دوران وہ انہیں بولنگ کے گر سکھائیں گے۔
عاقب جاوید نے اس سے قبل پائپ کی فیکٹری میں ملازمت کرنے والے ٹیلنٹ کو تلاش کر کے قومی ٹیم کا حصہ بنایا تھا اور وہ ٹیلنٹ آج محمد عرفان کے نام سے دنیا بھر میں جانا جاتا ہے۔ اسی طرح یاسرجان کے بارے میں بھی خیال کیا جارہا ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کی بدولت جلد قومی ٹیم کا حصہ بن کے پاکستان کا نام دنیا بھر میں مزید بلند کریں گے۔