بجلی کے منصوبوں میں شفافیت سے100ارب روپے کی بچت ہوئی سیکریٹری پانی و بجلی
2018 میں بجلی کی پیداوارفاضل ہوگی،یونس ڈھاگہ
وفاقی حکومت کی جانب سے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے شروع کیے جانے والے بجلی کے منصوبے تکمیل کے مراحل میں داخل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
سیکریٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگہ نے کہا ہے کہ 2018 میں ملک سے اندھیرے ختم ہو جائیں گے اورمارچ 2018 تک 11ہزار میگاواٹ اضافی بجلی سسٹم میں شامل کر دی جائیگی جس کے بعد پاکستان کا شمار فاضل بجلی کے حامل ممالک میں ہوگا، 3 ایل این جی پاور پروجیکٹس کیلیے مشینری و آلات کی خریداری میں شفافیت سے 100 ارب کی بچت ہوئی جبکہ بجلی کے بلوں کی مد میں 18ارب سالانہ کی بچت ہوگی، ایل این جی پاور پلانٹس کی بجلی آئی پی پی پیز اور فرنس آئل کی بجلی سے سستی ہوگی۔
بلوکی پاور پلانٹ 2017 کی آخری سہ ماہی میں پیداوار شروع کردیگا اور اس کی بجلی کی پیدواری لاگت ساڑھے 6روپے یونٹ ہوگی جو آئی پی پیز اور فرنس آئل کے پاور پلانٹس کی بجلی سے کم قیمت ہے، بلو کی پاور پروجیکٹ کیلیے 100فیصد فنڈز پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ فنڈ سے فراہم کیے جارہے ہیں۔ وہ جمعرات کو نیشنل پاورپارکس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر راشد محمود لنگڑیال، چینی کمپنی ہاربرکے حکام اوربلو کی پاور پروجیکٹ کی ٹیم کے ہمراہ صحافیوں کو 1223میگاواٹ کے بلوکی پاور پلانٹ کے دورے پر بریفنگ دے رہے تھے۔
یونس ڈھاگہ نے بتایا کہ10 ماہ کے قلیل عرصے میں بلوکی پاور پلانٹ کا 60 فیصد سے زائد کام ہوچکا ہے اور یہ منصوبہ27ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل کیا جائیگا، منصوبے کیلیے نیپرا نے ساڑھے9روپے فی یونٹ ٹیرف کی منظوری دی تھی لیکن وفاقی حکومت نے مشینری و آلات کی خریداری میں شفافیت کو یقینی بنا کر منصوبے کی لاگت میں کمی کی جس سے بجلی کی پیداواری لاگت ساڑھے 9 سے گھٹ کر ساڑھے 6روپے فی یونٹ ہوگئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کا پروکیورمنٹ پروسیس 6 ماہ میں مکمل کیا گیا، منصوبے کی ای سی پی و نان ای سی پی لاگت کو شامل کرکے مجموعی طورپر56 کروڑ 20لاکھ ڈالر لاگت آئے گی۔
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ پاور سیکٹر کی کارکردگی بہتر بنانے کیلیے متعارف کردہ حکومتی اصلاحات پر کامیابی سے عمل سے آج پاکستانی پاور سیکٹر کی کارکردگی بھارت سے بہتر ہے، ان اصلاحات سے1سال کے دوران ٹرانسمیشن و ڈسٹری بیوشن لاسز 5.1 فیصد کمی سے 22.46 فیصد رہ گئے جس سے ملک کو 112 ارب روپے کا فائدہ ہوا جبکہ بھارت میں ٹرانسمیشن و ڈسٹری بیوشن لاسز26 فیصد سے زائد ہیں، اسی طرح اصلاحات کے باعث ملک بھر میں بجلی کے بلوں کی ریکوری 94.45فیصد سے تجاوز کرگئی اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے لائن لاسز کم ہوکر 17.9فیصد رہ گئے جبکہ کے الیکٹرک کے لائن لاسز اب بھی 24فیصد کے لگ بھگ ہیں۔
ایک اور سوال پر انہوں نے بتایا کہ سرکلر ڈیٹ میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا تھا، حکومتی اصلاحات کے باعث اس پورے عرصے میں 301ارب سے بڑھ کر صرف321 ارب روپے ہوا ہے،اصلاحات نہ کی جاتیں توگردشی قرضے 531 ارب روپے تک پہنچ جاتے،اووربلنگ شکایات دور کرنے کیلیے بجلی کے بلوں پر میٹر ریڈنگ کی تصویر پرنٹ کی جارہی ہے، آئیسکو اور لیسکو میںاس کا 99فیصد نفاذ ہو چکا ہے جبکہ باقی ڈیسکوز میں بھی یہ منصوبہ لاگو کیا جارہا ہے، اسمارٹ میٹرز بھی متعارف کرائے جارہے ہیں البتہ اس منصوبے کیلیے اربوں ڈالر درکار ہیں اس لیے اس میںوقت لگے گا۔ ایک اور سوال پر یونس ڈھاگہ نے بتایا کہ 1223 میگاواٹ کے بلوکی، حویلی بہادر شاہ اور بھکی پاور پروجیکٹس کی مشینری و آلات کی خریداری میں شفافیت کے ذریعے 100ارب روپے سے زائد کی بچت کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ طلب سے زائد بجلی پیدا کرنے کیلیے کول،گیس بیسڈ پاور پلانٹس سمیت دیگر 9 پاور پلانٹس لگائے جارہے ہیں جن میں 2 نیوکلیئر پاور پلانٹس بھی شامل ہیں اور ان منصوبوں سے 11ہزار میگاواٹ اضافی بجلی سسٹم میں شامل کی جائیگی جس میں سے 9ہزار میگاواٹ سے زائد نیٹ بجلی حاصل ہو سکے گی۔ ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ جنوری2017 تک بلو کی پاور پلانٹ کو این ٹی ڈی سی کی ٹرانسمیشن لائن سے منسلک کردیا جائیگا اور اکتوبر2017 میں ٹرانسفارمر آجائیں گے، منصوبے سے 1199میگاواٹ نیٹ بجلی حاصل ہوگی۔ ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ مروجہ بین الاقوامی معیار اور اصول کے مطابق پاور پلانٹ کی فی میگاواٹ لاگت 1.3 ملین ڈالر ہے مگر بلوکی پاور پلانٹ کی فی میگاواٹ لاگت 0.9 ملین ڈالر سے بھی کم ہے اور نیپرا نے بھی منصوبے کی1.2ملین ڈالر فی میگاواٹ لاگت کو تسلی بخش قرار دیا ہے مگر حکومت لاگت 1ملین ڈالر سے بھی نیچے لے آئی ہے۔
سیکریٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگہ نے کہا ہے کہ 2018 میں ملک سے اندھیرے ختم ہو جائیں گے اورمارچ 2018 تک 11ہزار میگاواٹ اضافی بجلی سسٹم میں شامل کر دی جائیگی جس کے بعد پاکستان کا شمار فاضل بجلی کے حامل ممالک میں ہوگا، 3 ایل این جی پاور پروجیکٹس کیلیے مشینری و آلات کی خریداری میں شفافیت سے 100 ارب کی بچت ہوئی جبکہ بجلی کے بلوں کی مد میں 18ارب سالانہ کی بچت ہوگی، ایل این جی پاور پلانٹس کی بجلی آئی پی پی پیز اور فرنس آئل کی بجلی سے سستی ہوگی۔
بلوکی پاور پلانٹ 2017 کی آخری سہ ماہی میں پیداوار شروع کردیگا اور اس کی بجلی کی پیدواری لاگت ساڑھے 6روپے یونٹ ہوگی جو آئی پی پیز اور فرنس آئل کے پاور پلانٹس کی بجلی سے کم قیمت ہے، بلو کی پاور پروجیکٹ کیلیے 100فیصد فنڈز پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ فنڈ سے فراہم کیے جارہے ہیں۔ وہ جمعرات کو نیشنل پاورپارکس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر راشد محمود لنگڑیال، چینی کمپنی ہاربرکے حکام اوربلو کی پاور پروجیکٹ کی ٹیم کے ہمراہ صحافیوں کو 1223میگاواٹ کے بلوکی پاور پلانٹ کے دورے پر بریفنگ دے رہے تھے۔
یونس ڈھاگہ نے بتایا کہ10 ماہ کے قلیل عرصے میں بلوکی پاور پلانٹ کا 60 فیصد سے زائد کام ہوچکا ہے اور یہ منصوبہ27ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل کیا جائیگا، منصوبے کیلیے نیپرا نے ساڑھے9روپے فی یونٹ ٹیرف کی منظوری دی تھی لیکن وفاقی حکومت نے مشینری و آلات کی خریداری میں شفافیت کو یقینی بنا کر منصوبے کی لاگت میں کمی کی جس سے بجلی کی پیداواری لاگت ساڑھے 9 سے گھٹ کر ساڑھے 6روپے فی یونٹ ہوگئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کا پروکیورمنٹ پروسیس 6 ماہ میں مکمل کیا گیا، منصوبے کی ای سی پی و نان ای سی پی لاگت کو شامل کرکے مجموعی طورپر56 کروڑ 20لاکھ ڈالر لاگت آئے گی۔
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ پاور سیکٹر کی کارکردگی بہتر بنانے کیلیے متعارف کردہ حکومتی اصلاحات پر کامیابی سے عمل سے آج پاکستانی پاور سیکٹر کی کارکردگی بھارت سے بہتر ہے، ان اصلاحات سے1سال کے دوران ٹرانسمیشن و ڈسٹری بیوشن لاسز 5.1 فیصد کمی سے 22.46 فیصد رہ گئے جس سے ملک کو 112 ارب روپے کا فائدہ ہوا جبکہ بھارت میں ٹرانسمیشن و ڈسٹری بیوشن لاسز26 فیصد سے زائد ہیں، اسی طرح اصلاحات کے باعث ملک بھر میں بجلی کے بلوں کی ریکوری 94.45فیصد سے تجاوز کرگئی اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے لائن لاسز کم ہوکر 17.9فیصد رہ گئے جبکہ کے الیکٹرک کے لائن لاسز اب بھی 24فیصد کے لگ بھگ ہیں۔
ایک اور سوال پر انہوں نے بتایا کہ سرکلر ڈیٹ میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا تھا، حکومتی اصلاحات کے باعث اس پورے عرصے میں 301ارب سے بڑھ کر صرف321 ارب روپے ہوا ہے،اصلاحات نہ کی جاتیں توگردشی قرضے 531 ارب روپے تک پہنچ جاتے،اووربلنگ شکایات دور کرنے کیلیے بجلی کے بلوں پر میٹر ریڈنگ کی تصویر پرنٹ کی جارہی ہے، آئیسکو اور لیسکو میںاس کا 99فیصد نفاذ ہو چکا ہے جبکہ باقی ڈیسکوز میں بھی یہ منصوبہ لاگو کیا جارہا ہے، اسمارٹ میٹرز بھی متعارف کرائے جارہے ہیں البتہ اس منصوبے کیلیے اربوں ڈالر درکار ہیں اس لیے اس میںوقت لگے گا۔ ایک اور سوال پر یونس ڈھاگہ نے بتایا کہ 1223 میگاواٹ کے بلوکی، حویلی بہادر شاہ اور بھکی پاور پروجیکٹس کی مشینری و آلات کی خریداری میں شفافیت کے ذریعے 100ارب روپے سے زائد کی بچت کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ طلب سے زائد بجلی پیدا کرنے کیلیے کول،گیس بیسڈ پاور پلانٹس سمیت دیگر 9 پاور پلانٹس لگائے جارہے ہیں جن میں 2 نیوکلیئر پاور پلانٹس بھی شامل ہیں اور ان منصوبوں سے 11ہزار میگاواٹ اضافی بجلی سسٹم میں شامل کی جائیگی جس میں سے 9ہزار میگاواٹ سے زائد نیٹ بجلی حاصل ہو سکے گی۔ ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ جنوری2017 تک بلو کی پاور پلانٹ کو این ٹی ڈی سی کی ٹرانسمیشن لائن سے منسلک کردیا جائیگا اور اکتوبر2017 میں ٹرانسفارمر آجائیں گے، منصوبے سے 1199میگاواٹ نیٹ بجلی حاصل ہوگی۔ ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ مروجہ بین الاقوامی معیار اور اصول کے مطابق پاور پلانٹ کی فی میگاواٹ لاگت 1.3 ملین ڈالر ہے مگر بلوکی پاور پلانٹ کی فی میگاواٹ لاگت 0.9 ملین ڈالر سے بھی کم ہے اور نیپرا نے بھی منصوبے کی1.2ملین ڈالر فی میگاواٹ لاگت کو تسلی بخش قرار دیا ہے مگر حکومت لاگت 1ملین ڈالر سے بھی نیچے لے آئی ہے۔