چیمپئنز ٹرافی میں تیسری پوزیشن پی ایف ایف درست سمت میں گامزن ہے سابق اسٹارز
وہ دن دور نہیں جب پاکستان کا عالمی ٹائٹلز پر قبضہ ہوگا۔
سابق اولمپئنز نے قومی ہاکی ٹیم کی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کے وکٹری اسٹینڈ تک رسائی کو بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ایچ ایف درست سمت میں گامزن ہے۔
وہ دن دور نہیں جب پاکستان کا عالمی ٹائٹلز پر قبضہ ہوگا، رانا مجاہد، دانش کلیم، انجم سعید، محمد اخلاق اور ارشد چوہدری سمیت 15 سابق اسٹارز کے مطابق قومی کھیل مسلسل نظر انداز کئے جانے کے بعد زوال آمادہ ہوچکا تھا، عروج کی طرف واپسی کا سفر اتنا آسان نہیں تھا، بتدریج نتائج میں بہتری لائی جاسکتی تھی، ایشیا کپ کے بعد ایک اور میگا ایونٹ میں تیسری پوزیشن ثابت کرتی ہے کہ فیڈریشن کی حکمت عملی کے مثبت نتائج نظر آنے لگے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق قومی ہاکی ٹیم چیمپئنز ٹرافی سیمی فائنل میں رسائی کے باوجود ہالینڈ کے ہاتھوں شکست کے سبب ٹائٹل جیتنے کا خواب تو پورا نہ کرسکی تاہم بھارت کو زیر کرتے ہوئے تیسری پوزیشن پر قبضہ جمالیا۔ رانا مجاہد، دانش کلیم، انجم سعید، محمد اخلاق اور ارشد چوہدری سمیت 15 سابق اسٹارز نے روایتی حریف کے خلاف میچ اکٹھے بیٹھ کر دیکھا، سخت مقابلے کے بعد پاکستان کی فتح کے ساتھ اختتامی وسل بجی تو سابق اسٹارز کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے،بھارت کو ہرانے اور وکٹری اسٹینڈ پر جگہ بنانے کی دوہری خوشی کا جشن منانے والوں نے منہ میٹھا کیا اور پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگائے۔
ایک عرصہ بعد کسی میگا ایونٹ کی ٹاپ تھری ٹیموں میں جگہ بنانے پر ہاکی فیڈریشن،ٹیم مینجمنٹ، کپتان اور کھلاڑیوں کو مبارکباد دینے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ اس موقع پر رانا مجاہد کا کہنا تھا کہ مسلسل نظر انداز کئے جانے کی وجہ سے قومی ہاکی جتنی پیچھے جاچکی تھی، اسے عروج کی طرف گامزن کرنے کا کام راتوں رات نہیں ہوسکتا تھا، اس کیلیے ٹھوس پلاننگ کرکے سخت جدو جہد کے بعد ہی بتدریج بہتری کی راہیں تلاش کی جاسکتی تھیں، چیمپئنز ٹرافی میں نتائج سے ثابت ہوگیا کہ پی ایچ ایف درست سمت میں گامزن ہے۔ دانش کلیم نے کہا کہ ورلڈ کپ کے بعد ہاکی کا دوسرے بڑے ایونٹ میں جرمنی اور بھارت جیسے مضبوط حریفوں کو زیر کرتے ہوئے تیسری پوزیشن حاصل کرنا بھی موجودہ حالات میں بڑا بریک تھرو ہے،کھلاڑی اپنی غلطیوں سے سیکھ کر اسی طرح آگے بڑھتے رہے تو جلد ہی عالمی ٹائٹلز بھی ہماری دسترس میں ہونگے۔ محمد اخلاق نے کہا کہ تنقید برائے تنقید کرنے والوں کو جواب مل گیا، ٹیم کی کارکردگی میں نمایاں بہتری کے آثار سب کو نظر آرہے ہیں، بہتری کا سفر اب رکنے والا نہیں، ہاکی صرف سابق اولمپئنز کا نہیں بلکہ پاکستان کا قومی کھیل ہے، اگر اس کی بھلائی کیلیے کچھ کرسکتے ہیں تو اپنا تجربہ استعمال کرتے ہوئے تکنیکی امور پر تعمیری تنقید کریں، ذاتی مخالفت کی بنا پر بیان داغ کر کام کرنے والوں کی توجہ منتشر کرنا مناسب نہیں۔ انجم سعید، محمد اخلاق اور ارشد چوہدری نے کہا کہ گرین شرٹس نے بیلجیئم کے بعد اولمپکس چیمپئن جرمن جیسے مضبوط حریف کو زیر کیا، ہالینڈ کے خلاف سیمی فائنل میچ میں کئی مواقع ضائع ہوئے، ورنہ نتائج مزید بہتر ہوتے۔
اس سلسلے میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، امید ہے کہ مینجمنٹ نے ایونٹ کے دوران پیش آنے والے مسائل پر ہوم ورک بھی مکمل کرلیا ہوگا، تربیتی کیمپ میں خامیاں دور کرنے کے بعد کارکردگی میں مزید نکھار آئے گا اور قوم کو مزید بہتر نتائج دیکھنے کو ملیں گے۔ دریں اثنا کراچی میں اسپورٹس رپورٹرسے گفتگو میں سابق قومی کپتان اور قومی ٹیم کے سابق کوچ و منیجراصلاح الدین صدیقی نے کہا کہ تجربہ کار ٹیم ہونے کے ناطے پاکستان کو چیمپئنز ٹرافی میں پہلی پوزیشن حاصل کرنی چاہیے تھی، بہرحال اس جیت کے ساتھ پنالٹی کارنر، مسنگ، کمزور ڈیفنس اورفٹنس کی کمی جیسی کمزوریوں کو دور کرنا ہوگا۔پاکستان نے جب بھی اٹیکنگ ہاکی کھیلی ، اسے کامیابی ملی۔اولمپئن سمیع اللہ خان نے کہا کہ قسمت پاکستان کا ساتھ دے رہی ہے، بھار ت نے اچھا کھیل پیش نہیں کیا جس کا فائدہ پاکستان کو ملا، یہ ٹورنامنٹ میں قومی ٹیم کا سب سے اچھا میچ قرار دیا جاسکتا ہے۔
لیکن اب تبدیلیاں کی جائیں اور نیا خون ٹیم میں شامل کی جائے۔ایک اور سابق کپتان حسن سردار نے کہا کہ بھارت کے خلاف مارکنگ بہتر رہی، وقت کا تقاصہ ہے کہ قومی ٹیم میں بعض تبدیلیاں کی جائیں، سابق گول کیپر کپتان اولمپئن شاہد علی خان نے کہا کہ برسوں کے بعد ملنے والی اس اہم کامیابی پر ٹیم کے کھلاڑی، منیجرو کوچ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ کھلاڑیوں نے ٹورنامنٹ میں محنت کی جس کا انہیں کریڈٹ ملنا چاہیے۔مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کرتے ہوئے 2سے 3کھلاڑیوں کو ٹیم سے فارغ کردیا جائے۔ سابق اولمپئن نوید عالم نے کہاکہ اس کامیابی پر پوری قوم مبارکباد کی مستحق ہے،2گول کیپرز ٹیم کی ضرورت ہیں۔
وہ دن دور نہیں جب پاکستان کا عالمی ٹائٹلز پر قبضہ ہوگا، رانا مجاہد، دانش کلیم، انجم سعید، محمد اخلاق اور ارشد چوہدری سمیت 15 سابق اسٹارز کے مطابق قومی کھیل مسلسل نظر انداز کئے جانے کے بعد زوال آمادہ ہوچکا تھا، عروج کی طرف واپسی کا سفر اتنا آسان نہیں تھا، بتدریج نتائج میں بہتری لائی جاسکتی تھی، ایشیا کپ کے بعد ایک اور میگا ایونٹ میں تیسری پوزیشن ثابت کرتی ہے کہ فیڈریشن کی حکمت عملی کے مثبت نتائج نظر آنے لگے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق قومی ہاکی ٹیم چیمپئنز ٹرافی سیمی فائنل میں رسائی کے باوجود ہالینڈ کے ہاتھوں شکست کے سبب ٹائٹل جیتنے کا خواب تو پورا نہ کرسکی تاہم بھارت کو زیر کرتے ہوئے تیسری پوزیشن پر قبضہ جمالیا۔ رانا مجاہد، دانش کلیم، انجم سعید، محمد اخلاق اور ارشد چوہدری سمیت 15 سابق اسٹارز نے روایتی حریف کے خلاف میچ اکٹھے بیٹھ کر دیکھا، سخت مقابلے کے بعد پاکستان کی فتح کے ساتھ اختتامی وسل بجی تو سابق اسٹارز کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے،بھارت کو ہرانے اور وکٹری اسٹینڈ پر جگہ بنانے کی دوہری خوشی کا جشن منانے والوں نے منہ میٹھا کیا اور پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگائے۔
ایک عرصہ بعد کسی میگا ایونٹ کی ٹاپ تھری ٹیموں میں جگہ بنانے پر ہاکی فیڈریشن،ٹیم مینجمنٹ، کپتان اور کھلاڑیوں کو مبارکباد دینے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ اس موقع پر رانا مجاہد کا کہنا تھا کہ مسلسل نظر انداز کئے جانے کی وجہ سے قومی ہاکی جتنی پیچھے جاچکی تھی، اسے عروج کی طرف گامزن کرنے کا کام راتوں رات نہیں ہوسکتا تھا، اس کیلیے ٹھوس پلاننگ کرکے سخت جدو جہد کے بعد ہی بتدریج بہتری کی راہیں تلاش کی جاسکتی تھیں، چیمپئنز ٹرافی میں نتائج سے ثابت ہوگیا کہ پی ایچ ایف درست سمت میں گامزن ہے۔ دانش کلیم نے کہا کہ ورلڈ کپ کے بعد ہاکی کا دوسرے بڑے ایونٹ میں جرمنی اور بھارت جیسے مضبوط حریفوں کو زیر کرتے ہوئے تیسری پوزیشن حاصل کرنا بھی موجودہ حالات میں بڑا بریک تھرو ہے،کھلاڑی اپنی غلطیوں سے سیکھ کر اسی طرح آگے بڑھتے رہے تو جلد ہی عالمی ٹائٹلز بھی ہماری دسترس میں ہونگے۔ محمد اخلاق نے کہا کہ تنقید برائے تنقید کرنے والوں کو جواب مل گیا، ٹیم کی کارکردگی میں نمایاں بہتری کے آثار سب کو نظر آرہے ہیں، بہتری کا سفر اب رکنے والا نہیں، ہاکی صرف سابق اولمپئنز کا نہیں بلکہ پاکستان کا قومی کھیل ہے، اگر اس کی بھلائی کیلیے کچھ کرسکتے ہیں تو اپنا تجربہ استعمال کرتے ہوئے تکنیکی امور پر تعمیری تنقید کریں، ذاتی مخالفت کی بنا پر بیان داغ کر کام کرنے والوں کی توجہ منتشر کرنا مناسب نہیں۔ انجم سعید، محمد اخلاق اور ارشد چوہدری نے کہا کہ گرین شرٹس نے بیلجیئم کے بعد اولمپکس چیمپئن جرمن جیسے مضبوط حریف کو زیر کیا، ہالینڈ کے خلاف سیمی فائنل میچ میں کئی مواقع ضائع ہوئے، ورنہ نتائج مزید بہتر ہوتے۔
اس سلسلے میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، امید ہے کہ مینجمنٹ نے ایونٹ کے دوران پیش آنے والے مسائل پر ہوم ورک بھی مکمل کرلیا ہوگا، تربیتی کیمپ میں خامیاں دور کرنے کے بعد کارکردگی میں مزید نکھار آئے گا اور قوم کو مزید بہتر نتائج دیکھنے کو ملیں گے۔ دریں اثنا کراچی میں اسپورٹس رپورٹرسے گفتگو میں سابق قومی کپتان اور قومی ٹیم کے سابق کوچ و منیجراصلاح الدین صدیقی نے کہا کہ تجربہ کار ٹیم ہونے کے ناطے پاکستان کو چیمپئنز ٹرافی میں پہلی پوزیشن حاصل کرنی چاہیے تھی، بہرحال اس جیت کے ساتھ پنالٹی کارنر، مسنگ، کمزور ڈیفنس اورفٹنس کی کمی جیسی کمزوریوں کو دور کرنا ہوگا۔پاکستان نے جب بھی اٹیکنگ ہاکی کھیلی ، اسے کامیابی ملی۔اولمپئن سمیع اللہ خان نے کہا کہ قسمت پاکستان کا ساتھ دے رہی ہے، بھار ت نے اچھا کھیل پیش نہیں کیا جس کا فائدہ پاکستان کو ملا، یہ ٹورنامنٹ میں قومی ٹیم کا سب سے اچھا میچ قرار دیا جاسکتا ہے۔
لیکن اب تبدیلیاں کی جائیں اور نیا خون ٹیم میں شامل کی جائے۔ایک اور سابق کپتان حسن سردار نے کہا کہ بھارت کے خلاف مارکنگ بہتر رہی، وقت کا تقاصہ ہے کہ قومی ٹیم میں بعض تبدیلیاں کی جائیں، سابق گول کیپر کپتان اولمپئن شاہد علی خان نے کہا کہ برسوں کے بعد ملنے والی اس اہم کامیابی پر ٹیم کے کھلاڑی، منیجرو کوچ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ کھلاڑیوں نے ٹورنامنٹ میں محنت کی جس کا انہیں کریڈٹ ملنا چاہیے۔مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کرتے ہوئے 2سے 3کھلاڑیوں کو ٹیم سے فارغ کردیا جائے۔ سابق اولمپئن نوید عالم نے کہاکہ اس کامیابی پر پوری قوم مبارکباد کی مستحق ہے،2گول کیپرز ٹیم کی ضرورت ہیں۔