خلائی مخلوق کی تلاش کیلیے دنیا کی سب بڑی ریڈیائی دوربین تیار
چین میں تیار کی گئی فاسٹ دوربین فٹ بال کے 30 میدانوں سے بھی بڑی ہے جو کائنات میں ریڈیو سگنل تلاش کرے گی۔
چین کی جانب سے بنائی گئی دنیا کی سب بڑی ریڈیائی دوربین خلائی مخلوق کی تلاش کے لیے اگلے ہفتے اپنی آنکھیں کھولے گی۔
اسے ''فائیو ہنڈریڈ میٹر اپرچر سفیئریکل ٹیلی اسکوپ یا فاسٹ'' کا نام دیا گیا ہے جو کائنات کے دور دراز گوشوں سے خلائی مخلوق اور دیگر اجسام کی سُن گن لے سکے گی۔ اس کے ذریعے بہت دور موجود سیارے اور ستاروں کو دیکھنے میں بھی مدد ملے گی۔
لیکن چینی ماہرین اس سے کائنات کے کسی گوشے میں موجود ایسی ذہین خلائی مخلوق دیکھنے کے خواہاں ہیں جو زمین کی جانب ریڈیو سگنل بھیج رہی ہو۔ اس موقع کو ماہرین نے 'پہلی روشنی' قرار دیا ہے جس کا مطلب ہے کہ دوربین سے پہلی مرتبہ کائنات کی تصویر لی جائے گی۔
اس سے پہلے پورٹو ریکو میں واقع ایک ریڈیائی دوربین کو اب تک دنیا کی سب سے بڑی دوربین کا اعزاز حاصل تھا لیکن اب 9 ہزار سے زائد چینی ماہرین اور انجینیئر نے دنیا کی سب سے بڑی دوربین بنائی ہے جو پورٹو ریکو دوربین سے دُگنی بڑی ہے۔ ڈش کی صورت میں اس کے اینٹینا کا گھیر 500 میٹر ہے جو اتنا طاقتور ہے کہ کائنات کی گہرائی میں واقع سیاروں، ستاروں اور دیگر اجرامِ فلکی اور ممکنہ طور پر ذہین مخلوق کو دیکھ سکے گا۔
روس نے بھی آر اے ٹی اے این 600 نامی ایک ریڈیائی دوربین بنائی ہے جس کی چورائی 576 میٹر ہے لیکن فاسٹ کی طرح یہ ایک واحد ڈش نہیں بلکہ کئی ٹکڑوں کو جوڑ کر تیار کی گئی ہے اور اس کا اندرونی رقبہ بھی چھوٹا ہے۔ فاسٹ دوربین پر 18 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی خطیر رقم خرچ کی گئی ہے اور 5 سال کی محنت کے بعد یہ تیار کی گئی ہے۔
اس کا رخ بدلنے کے لیے آہنی رسیاں اور ہائیڈرالک مشینیں استعمال کی جائیں گی۔ اسے تعمیر کرنے کے لیے 400 ماہرین نے 10 سال تک چین میں مناسب جگہ کا انتخاب کیا لیکن آخرکار اسے گوئی زو صوبے میں بنایا گیا ہے کیونکہ اس یہاں موجود ایک وادی کی شکل پیالہ نما ہے اور یہاں دوسری ریڈیائی مداخلت بھی کم کم ہے۔
اسے ''فائیو ہنڈریڈ میٹر اپرچر سفیئریکل ٹیلی اسکوپ یا فاسٹ'' کا نام دیا گیا ہے جو کائنات کے دور دراز گوشوں سے خلائی مخلوق اور دیگر اجسام کی سُن گن لے سکے گی۔ اس کے ذریعے بہت دور موجود سیارے اور ستاروں کو دیکھنے میں بھی مدد ملے گی۔
لیکن چینی ماہرین اس سے کائنات کے کسی گوشے میں موجود ایسی ذہین خلائی مخلوق دیکھنے کے خواہاں ہیں جو زمین کی جانب ریڈیو سگنل بھیج رہی ہو۔ اس موقع کو ماہرین نے 'پہلی روشنی' قرار دیا ہے جس کا مطلب ہے کہ دوربین سے پہلی مرتبہ کائنات کی تصویر لی جائے گی۔
اس سے پہلے پورٹو ریکو میں واقع ایک ریڈیائی دوربین کو اب تک دنیا کی سب سے بڑی دوربین کا اعزاز حاصل تھا لیکن اب 9 ہزار سے زائد چینی ماہرین اور انجینیئر نے دنیا کی سب سے بڑی دوربین بنائی ہے جو پورٹو ریکو دوربین سے دُگنی بڑی ہے۔ ڈش کی صورت میں اس کے اینٹینا کا گھیر 500 میٹر ہے جو اتنا طاقتور ہے کہ کائنات کی گہرائی میں واقع سیاروں، ستاروں اور دیگر اجرامِ فلکی اور ممکنہ طور پر ذہین مخلوق کو دیکھ سکے گا۔
روس نے بھی آر اے ٹی اے این 600 نامی ایک ریڈیائی دوربین بنائی ہے جس کی چورائی 576 میٹر ہے لیکن فاسٹ کی طرح یہ ایک واحد ڈش نہیں بلکہ کئی ٹکڑوں کو جوڑ کر تیار کی گئی ہے اور اس کا اندرونی رقبہ بھی چھوٹا ہے۔ فاسٹ دوربین پر 18 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی خطیر رقم خرچ کی گئی ہے اور 5 سال کی محنت کے بعد یہ تیار کی گئی ہے۔
اس کا رخ بدلنے کے لیے آہنی رسیاں اور ہائیڈرالک مشینیں استعمال کی جائیں گی۔ اسے تعمیر کرنے کے لیے 400 ماہرین نے 10 سال تک چین میں مناسب جگہ کا انتخاب کیا لیکن آخرکار اسے گوئی زو صوبے میں بنایا گیا ہے کیونکہ اس یہاں موجود ایک وادی کی شکل پیالہ نما ہے اور یہاں دوسری ریڈیائی مداخلت بھی کم کم ہے۔