وزیرستان میں پھرڈرون حملہالقاعدہ رہنمااحمدالمنصورسمیت 4ہلاک
تبی گائوں میں مکان پر2میزائل داغے گئے،المنصور4روزمیں ماراجانیوالادوسراہائی ویلیو ٹارگٹ ہے
شمالی وزیرستان میں امریکی جاسوس طیارے کے ایک اور حملے میںالقاعدہ کے سینئررہنما محمد احمد المنصور سمیت 4 افرادہلاک اور 6 زخمی ہوگئے۔
محمد احمدالمنصور4روزمیں ڈرون حملوں میں القاعدہ کا مارا جانیوالا دوسرا بڑا رہنما ہے۔ سیکیورٹی حکام کے مطابق جاسوس طیارے نے میرانشاہ سے 5 کلو میٹر دور اور پاک افغان سرحد کے قریب تبی گائوں میں ایک مکان پر 4 میزائل داغے جس سے مکان کے 2 کمرے اور اس میں کھڑی کار تباہ ہوگئی ، انٹیلی جنس حکام نے حملے میں ایک غیرملکی کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے تاہم اس کے نام اور قومیت کی تصدیق نہیں کی جبکہ مقامی ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ مارے جانیوالوں میں القاعدہ کے سینئر رہنما محمد احمد المنصور اور اس کے خاندان کے 3 افراد شامل ہیں۔
سرکاری حکام اور مقامی لوگوں نے بتایا کہ حملے کے وقت علاقے میں 4 جاسوس طیارے پرواز کررہے تھے، المنصور طویل عرصے سے شمالی وزیرستان میں مقیم تھے اور مقامی لباس پہنتے تھے۔ ثناء نیوز کے مطابق حملے میں 6 افراد زخمی بھی ہوئے ، مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت مکان کے ملبے سے لاشوں اور زخمیوں کو نکالا ، حملے کے بعد بھی علاقہ میں جاسوس طیارے پرواز کرتے رہے جس سے لوگوں میں خوف وہراس رہا۔
پولیٹیکل انتظامیہ نے علاقے میں غیرمعینہ مدت کیلیے کرفیونافذ کردیا ہے۔ جمعرات کو بھی امریکی جاسوس طیارے نے مبارک شاہی گائوں میں حملہ کیا تھا جس میں القاعدہ کے نائب سربراہ شیخ خالد بن عبدالرحمٰن المعروف ابوزید الکویتی ہلاک ہوئے تھے، القاعدہ کے بعد طالبان نے بھی شیخ خالد کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے ، بی بی سی کے مطابق میرانشاہ میں مقامی طالبان ذرائع نے بتایا کہ حملے میں شیخ خالد اور ان کے 10 ساتھی ہلاک ہوئے ہیں، شیخ خالد کو ابویحیٰ اللبی کی ہلاکت کے بعد القاعدہ کانائب سربراہ منتخب کیاگیاتھا۔ حکومتی ذرائع نے تاحال شیخ خالد کی ہلاکت کی اطلاعات کی تصدیق یاتردیدنہیں کی۔ اے ایف پی کے مطابق جاسوس طیارے نے غلام خان روڈ پرتبی کے علاقے میں ایک گھر پر4میزائل فائرکیے،حملے میں گھر مکمل طور پر تباہ ہوگیا ۔
حملے کے بعدبھی جاسوس طیاروں کی پروازیں جاری رہیں۔ تبی کا علاقہ طالبان، حقانی نیٹ ورک اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے دیگر جنگجوئوں کی موجودگی کی وجہ سے مشہور ہے اور یہ علاقہ افغان سرحد کے کافی قریب ہے۔ دوسری طرف امریکی ڈرون حملوں کو ہر سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور پاکستانی عوام میں ان کارروائیوں کے خلاف سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ان حملوں سے ہونے والے جانی نقصانات کے صحیح اعداد و شمار جاننا بھی بہت مشکل ہے، ایک اندازے کے مطابق جون 2004 سے ستمبر 2012 کے درمیان ڈرون حملوں سے ہلاک ہونے والے ڈھائی ہزار سے 3 ہزار 325 افراد میں سے کم از کم 474 سے لے کر 881 عام شہری تھے۔
محمد احمدالمنصور4روزمیں ڈرون حملوں میں القاعدہ کا مارا جانیوالا دوسرا بڑا رہنما ہے۔ سیکیورٹی حکام کے مطابق جاسوس طیارے نے میرانشاہ سے 5 کلو میٹر دور اور پاک افغان سرحد کے قریب تبی گائوں میں ایک مکان پر 4 میزائل داغے جس سے مکان کے 2 کمرے اور اس میں کھڑی کار تباہ ہوگئی ، انٹیلی جنس حکام نے حملے میں ایک غیرملکی کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے تاہم اس کے نام اور قومیت کی تصدیق نہیں کی جبکہ مقامی ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ مارے جانیوالوں میں القاعدہ کے سینئر رہنما محمد احمد المنصور اور اس کے خاندان کے 3 افراد شامل ہیں۔
سرکاری حکام اور مقامی لوگوں نے بتایا کہ حملے کے وقت علاقے میں 4 جاسوس طیارے پرواز کررہے تھے، المنصور طویل عرصے سے شمالی وزیرستان میں مقیم تھے اور مقامی لباس پہنتے تھے۔ ثناء نیوز کے مطابق حملے میں 6 افراد زخمی بھی ہوئے ، مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت مکان کے ملبے سے لاشوں اور زخمیوں کو نکالا ، حملے کے بعد بھی علاقہ میں جاسوس طیارے پرواز کرتے رہے جس سے لوگوں میں خوف وہراس رہا۔
پولیٹیکل انتظامیہ نے علاقے میں غیرمعینہ مدت کیلیے کرفیونافذ کردیا ہے۔ جمعرات کو بھی امریکی جاسوس طیارے نے مبارک شاہی گائوں میں حملہ کیا تھا جس میں القاعدہ کے نائب سربراہ شیخ خالد بن عبدالرحمٰن المعروف ابوزید الکویتی ہلاک ہوئے تھے، القاعدہ کے بعد طالبان نے بھی شیخ خالد کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے ، بی بی سی کے مطابق میرانشاہ میں مقامی طالبان ذرائع نے بتایا کہ حملے میں شیخ خالد اور ان کے 10 ساتھی ہلاک ہوئے ہیں، شیخ خالد کو ابویحیٰ اللبی کی ہلاکت کے بعد القاعدہ کانائب سربراہ منتخب کیاگیاتھا۔ حکومتی ذرائع نے تاحال شیخ خالد کی ہلاکت کی اطلاعات کی تصدیق یاتردیدنہیں کی۔ اے ایف پی کے مطابق جاسوس طیارے نے غلام خان روڈ پرتبی کے علاقے میں ایک گھر پر4میزائل فائرکیے،حملے میں گھر مکمل طور پر تباہ ہوگیا ۔
حملے کے بعدبھی جاسوس طیاروں کی پروازیں جاری رہیں۔ تبی کا علاقہ طالبان، حقانی نیٹ ورک اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے دیگر جنگجوئوں کی موجودگی کی وجہ سے مشہور ہے اور یہ علاقہ افغان سرحد کے کافی قریب ہے۔ دوسری طرف امریکی ڈرون حملوں کو ہر سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور پاکستانی عوام میں ان کارروائیوں کے خلاف سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ان حملوں سے ہونے والے جانی نقصانات کے صحیح اعداد و شمار جاننا بھی بہت مشکل ہے، ایک اندازے کے مطابق جون 2004 سے ستمبر 2012 کے درمیان ڈرون حملوں سے ہلاک ہونے والے ڈھائی ہزار سے 3 ہزار 325 افراد میں سے کم از کم 474 سے لے کر 881 عام شہری تھے۔