حسن ابدال استادکا وحشیانہ تشدد 15سالہ طالبعلم جاں بحق
واقعہ گذشتہ ہفتہ پیش آیا، آٹھویں جماعت کا حسنین تاخیر سے اسکول آیا تو استاد مشتعل ہوگیا
اسکول ٹیچرکے وحشیانہ تشددکا شکار 15سالہ طالبعلم ایک ہفتہ تک زندگی اورموت کی کشمکش میں مبتلارہنے کے بعدخالق حقیقی سے جاملا۔
پولیس نے بے رحم ٹیچر کیخلاف مقدمہ درج کرکے گرفتارکرلیا۔تفصیلات کے مطابق حسن ابدال کے نواحی علاقے جھاری کس میں واقع گورنمنٹ ہائی اسکول پوڑمیانہ اسکو ل کے پی ٹی ماسٹرممتازاحمد ہمدانی نے ایک ہفتہ قبل اسکول دیر سے آنے پر پوڑمیانہ کے رہائشی حسنین کوکلاس روم میں تھپڑمارے اوربعدازاںکمرے میںبندکرکے شدیدتشددکانشانہ بنایا۔
بچے کو فوری طورپر اسپتال منتقل کردیاگیا تھا جہاںپرحسنین اپنے خالق حقیقی سے جاملا۔پولیس نے طالبعلم کے والدعابد حسین کی درخواست پرمقدمہ درج کر کے ملزم کوگرفتارکرلیا۔ بچے کی نمازجنازہ اتوارکو اداکی گئی جسمیں اسسٹنٹ کمشنرمنورحسین لنگڑیال،ڈی ایس پی شاہدسروراورایس ایچ اوتھانہ صدررضوان اللہ سمیت متعدد افرادنے شرکت کی۔
اٹک سے نامہ نگارکے مطابق ای ڈی اوایجوکیشن عمر فاروق نے واقعے کی انکوائری کاحکم دیتے ہوئے ہیڈماسٹر اورٹیچرکومعطل کردیا۔گائوںکے لوگوں نے ٹیچرتشددکیخلاف احتجاج کیا اورملوث ٹیچر کو سزادینے کامطالبہ کیا۔مقتول طالبعلم کے لواحقین کاکہناہے کہ ٹیچرکے تشددسے ہمارابچہ جاں بحق ہوا، ہمیں انصاف چاہیے۔ دوسری جانب ملزم ٹیچرممتازہمدانی نے جرم تسلیم کرنے سے انکارکیااورکہاکہ اس نے بچے پرتشددنہیں کیا،یہ میرے خلاف سازش ہے۔
پولیس نے بے رحم ٹیچر کیخلاف مقدمہ درج کرکے گرفتارکرلیا۔تفصیلات کے مطابق حسن ابدال کے نواحی علاقے جھاری کس میں واقع گورنمنٹ ہائی اسکول پوڑمیانہ اسکو ل کے پی ٹی ماسٹرممتازاحمد ہمدانی نے ایک ہفتہ قبل اسکول دیر سے آنے پر پوڑمیانہ کے رہائشی حسنین کوکلاس روم میں تھپڑمارے اوربعدازاںکمرے میںبندکرکے شدیدتشددکانشانہ بنایا۔
بچے کو فوری طورپر اسپتال منتقل کردیاگیا تھا جہاںپرحسنین اپنے خالق حقیقی سے جاملا۔پولیس نے طالبعلم کے والدعابد حسین کی درخواست پرمقدمہ درج کر کے ملزم کوگرفتارکرلیا۔ بچے کی نمازجنازہ اتوارکو اداکی گئی جسمیں اسسٹنٹ کمشنرمنورحسین لنگڑیال،ڈی ایس پی شاہدسروراورایس ایچ اوتھانہ صدررضوان اللہ سمیت متعدد افرادنے شرکت کی۔
اٹک سے نامہ نگارکے مطابق ای ڈی اوایجوکیشن عمر فاروق نے واقعے کی انکوائری کاحکم دیتے ہوئے ہیڈماسٹر اورٹیچرکومعطل کردیا۔گائوںکے لوگوں نے ٹیچرتشددکیخلاف احتجاج کیا اورملوث ٹیچر کو سزادینے کامطالبہ کیا۔مقتول طالبعلم کے لواحقین کاکہناہے کہ ٹیچرکے تشددسے ہمارابچہ جاں بحق ہوا، ہمیں انصاف چاہیے۔ دوسری جانب ملزم ٹیچرممتازہمدانی نے جرم تسلیم کرنے سے انکارکیااورکہاکہ اس نے بچے پرتشددنہیں کیا،یہ میرے خلاف سازش ہے۔