انسداد رشوت ستانی کے ادارے خود کرپشن کے فروغ کا ذریعہ بن گئے

احتساب بیورو، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن سیاسی تعیناتیوں کی وجہ سے غیر فعال

احتساب بیورو، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن سیاسی تعیناتیوں کی وجہ سے غیر فعال فوٹو: فائل

ملک میں انسداد رشوت ستانی کیلیے بنائے جانے والے وفاقی اور صوبائی ادارے سیاسی بنیادوں پر تعیناتیوں کا شکار ہوگئے ہیں۔

قومی احتساب بیورو (نیب)، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ روک تھام کے بجائے کرپشن کے فروغ کا سبب بن رہے ہیں، ساڑھے چار سال گذر جانے کے باوجود حکومت احتساب کا نیا ادارہ بنانے میں ناکام ہوگئی۔ انسداد رشوت ستانی کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں رشوت ستانی کی شرح میں غیرمعمولی حد تک اضافہ ہوچکا ہے، عالمی اداروں کی ریٹنگ میں رشوت ستانی کی مناسبت سے پاکستان کا نمبر سرفہرست ہے۔ اس صورتحال میں جب پاکستان کو انسداد رشوت ستانی کے فعال اداروں کی ماضی کے مقابلے میں سب زیادہ ضرورت ہے ملک میں وفاقی اور صوبائی سطح پر قائم اداروں کی کارکردگی صفر نہیں بلکہ منفی میں تصور کی جارہی ہے۔




خاص طور پر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے گذشتہ چند سال کے دوران رشوت ستانی کے انسداد کے بجائے بااثر شخصیات کی بدعنوانیوں پر پردہ ڈالنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے، سپریم کورٹ کی جانب سے ازخود نوٹس کے ذریعے اہم قومی اداروں میں اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات ایف آئی اے کی سپرد کی گئی تھیں، سپریم کورٹ کے دبائو پر ایف آئی اے نے بااثر افراد کے خلاف مقدمات تو درج کیے تاہم تاخیری ہتھکنڈوں کے ذریعے اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث بااثر افراد کے خلاف کارروائی سے گریز کیا اور مقدمات کی تفتیش میں اپنی تمام تر صلاحیتیں ان افراد کو بے گناہ ثابت کرنے پر صرف کردیں۔

اسٹیل مل، این آئی سی ایل، مذہبی امور اور دیگر قومی اداروں میں ہونے والی کرپشن کے اصل کردارتاحال کسی بھی قسم کی کارروائی سے محفوظ ہیں اور آخرکار ایف آئی اے کے اعلیٰ حکام کی نااہلیوں سے تنگ آکر سپریم کورٹ نے اسٹیل مل کرپشن کیسز کی تحقیقات قومی احتساب بیورو (نیب) کے سپرد کردی ہیں۔ نیب وہ ادارہ ہے جسے موجود حکومت نے اپنے منشور میں ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور ملک میں احتساب کیلیے ایک نیاادارہ اور قوانین متعارف کرانے کا وعدہ کیا تھا، اس پالیسی کے تحت گذشتہ چند سال کے دوران نیب کے بجٹ کو انتہائی محدود کردیا گیا اور عملی طور پر نیب کو بھی عضو معطل بنادیا گیا۔ تاحال حکومت کی جانب سے احتساب کے نئے ادارے کیلیے قانون سازی نہیں کی جاسکی اور نیب کے اہم عہدوں پر کی جانے والی من پسند تعیناتیوں نے ادارے کی پہلے سے متاثرہ ساکھ انتہائی نچلی سطح پر پہنچادیا ہے۔ ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سندھ میں بڑے پیمانے پر بااثر سیاستدانوں کے عزیز و اقربا اور قربی افراد کو تعینات کرکے میرٹ کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں اور یہ تمام ادارے حکمراں سیاسی اتحاد کے زیر اثر نظر آتے ہیں۔
Load Next Story