پاکستان نے بھارت کے متنازع رتلے اور کشن گنگا ڈیم کیخلاف عالمی عدالت سے رجوع کر لیا
سندھ اور جہلم سمیت 6 دریاؤں کاپانی پاکستان کے لیے مختص ہے، ڈیموں کے ڈیزائن میں تبدیلی سے پاکستان کا پانی کم ہو رہا ہے
پاکستان نے رتلے اورکشن گنگا ہائیڈرو پاور منصوبوں پر مذاکرات ناکام ہونے پر بھارت کیخلاف عالمی ثالثی عدالت سے رابطہ کر لیا ہے۔ انڈس واٹر کمیشن ذرائع کے مطابق ان ایشوز پر بھارت کے ساتھ ہونے والی متعدد نشستوں کے باوجود جب بھارت نے پاکستان کے موقف کو تسلیم نہ کرتے ہوئے اپنی ہٹ دھرمی برقرار رکھی تو پاکستان نے اس ضمن میں بات چیت کو ختم کرتے ہوئے یہ معاملہ بین الاقوامی فورم میں اٹھانے کا فیصلہ کیا جس کے بعد اب غیرجانبدار ماہرین سے رابطہ کر لیا گیا ہے۔
اس حوالے سے انڈس واٹر کمشنر کی طرف سے عالمی عدالت کو خط بھی لکھا گیا ہے جس میں مسئلے کا حل نکالنے پر زور دیا گیا ہے۔ پاکستان نے رتلے اور کشن گنگاہائیڈرو پاور پروجیکٹس کی تعمیر کو سندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس پر تحفظات کا اظہار کیاہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے مشرقی دریاؤں سندھ طاس میں 3 مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم اور چناب) سمیت دریاؤں کا پانی پاکستان کیلیے مختص کیا گیا ہے جبکہ بھارت کی طرف سے دریائے جہلم اور چناب کے پانی کی تقسیم سے متعلق سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان پر 850 میگاواٹ کا رتلے اور330 میگاواٹ کے کشن گنگاڈیم کی تعمیر شروع کر دی۔
پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت کے ان منصوبوں سے ڈیم کے ڈیزائن میں تبدیلی کی گئی جس سے پاکستان کوملنے والے پانی میں نمایاں کمی واقع ہو رہی ہے۔ اس سلسلے میں انڈس واٹرکمشنر مرزا آصف بیگ بھی متحرک ہو گئے ہیں اور انہوں نے بین الاقوامی کنسلٹنٹس اور ماہرین سے رابطے شروع کر دیئے ہیں۔ واضح رہے کہ اس ایشو پر رواں سال جولائی میں دہلی میں ہونے والے مذاکرات میں ڈیڈلاک کے باعث پاکستان نے مزید بات چیت سے انکار کرتے ہوئے معاملہ عالمی عدالت میں لے جانے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس حوالے سے انڈس واٹر کمشنر کی طرف سے عالمی عدالت کو خط بھی لکھا گیا ہے جس میں مسئلے کا حل نکالنے پر زور دیا گیا ہے۔ پاکستان نے رتلے اور کشن گنگاہائیڈرو پاور پروجیکٹس کی تعمیر کو سندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس پر تحفظات کا اظہار کیاہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے مشرقی دریاؤں سندھ طاس میں 3 مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم اور چناب) سمیت دریاؤں کا پانی پاکستان کیلیے مختص کیا گیا ہے جبکہ بھارت کی طرف سے دریائے جہلم اور چناب کے پانی کی تقسیم سے متعلق سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان پر 850 میگاواٹ کا رتلے اور330 میگاواٹ کے کشن گنگاڈیم کی تعمیر شروع کر دی۔
پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت کے ان منصوبوں سے ڈیم کے ڈیزائن میں تبدیلی کی گئی جس سے پاکستان کوملنے والے پانی میں نمایاں کمی واقع ہو رہی ہے۔ اس سلسلے میں انڈس واٹرکمشنر مرزا آصف بیگ بھی متحرک ہو گئے ہیں اور انہوں نے بین الاقوامی کنسلٹنٹس اور ماہرین سے رابطے شروع کر دیئے ہیں۔ واضح رہے کہ اس ایشو پر رواں سال جولائی میں دہلی میں ہونے والے مذاکرات میں ڈیڈلاک کے باعث پاکستان نے مزید بات چیت سے انکار کرتے ہوئے معاملہ عالمی عدالت میں لے جانے کا فیصلہ کیا تھا۔